افغا ن سرحد پر غیر قانونی نقل و حرکت، دہشتگردوں کی در اندازی اور سمگلنگ تین بڑے چیلنجزہیں،آئی جی ایف سی
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کور شمالی بلوچستان میجر جنرل عابد مظہر نے کہاہے کہ افغانستان کے ساتھ سرحد پر تین بڑے چیلنجز ، غیر قانونی نقل و حرکت، دہشت گردوں کی سرحد پار سے دخل اندازی اور سمگلنگ کا سامنا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کو دیئے گئے انٹرویو میں آئی جی ایف سی نے کہاکہ تقریباً آٹھ سو ستر کلومیٹر کی پاک افغان سرحد کی ذمہ داری ان کی فورس کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شمالی بلوچستان میں 26 ایسے منصوبے ہیں جو قومی اہمیت کے حامل ہیں اور ایف سی کے دستے ان کی بھی سکیورٹی کی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں۔
میجر جنرل عابد مظہر نے پاکستان کی مغربی سرحد پر ایف سی کی ذمہ داری گذشتہ برس ستمبر میں سنبھالی تھی۔ ان سے قبل میجر جنرل چوہدری عامر اجمل اس عہدے پر فائز تھے۔
شمالی بلوچستان میں گذشتہ ایک سال میں کتنی کارروائیاں کی گئیں اور کتنے حملے ہوئے؟ اس سوال پر میجر جنرل عابد مظہر نے بتایا کہ ’ان کے علاقے کے اندر خفیہ معلومات کی بنیاد پر 108 بڑی کارروائیاں ہوئیں اور الحمداللہ ان آپریشنز کے اندر ہم نے 150 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا اور اس کے ساتھ ایک کثیر تعداد میں سہولت کاروں کو گرفتار بھی کیا ہے۔
آئی جی ایف سی نے بتایا کہ فرنٹیئر کور پاک افغان اور ایران سرحد پر ایک جامع مینجمنٹ کے تحت کام کر رہی ہے، جس میں سرحدی باڑ کے علاوہ مختلف فاصلوں پر سرحدی چوکیاں، واچ ٹاورز، پوسٹس اور قلعے شامل ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ایک جامع نگرانی کا نظام بھی بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران بارڈر جس کو ہم امن کی سرحد سمجھتے ہیں، کی دونوں اطراف پاکستان اور ایرانی فورسز کی ایک مناسب تعداد میں موجود ہیں۔ ایف سی نارتھ کی تقریباً 33 فیصد فورس پاکستان افغان سرحد پر تعینات ہے ان میں تقریباً 800 کے قریب مختلف سرحدی چوکیاں اور واچ ٹاورز ہیں۔
سرحدی نقل و حرکت کے لیے ’ون ڈاکومنٹ رجیم‘ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’نومبر 2023 کے اندر اس نظام کے نفاذ کے بعد سے غیر قانونی نقل و حرکت اور غیر قانونی سامان کی ترسیل میں خاطرخواہ کمی واقع ہوئی ہے۔‘
نومبر 2024 میں حکومتِ پاکستان کی ایپکس کمیٹی نے بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف جامع آپریشن منظوری دی تھی ۔اس حوالے سے سوال کے جواب میں میجر جنرل عابد مظہر نے بتایا کہ اس فیصلے کی بنیاد پر پورے بلوچستان کے اندر خفیہ معلومات کی بنیاد پر کارروائیاں کی گئیں تاکہ ان عسکریت پسندوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفرِکردار تک پہنچائے جا سکے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے علاقے میں تقریباً ہم نے 85 آپریشن کیے ہیں جس میں سے تقریباً 100 کے قریب دہشت گرد کیفر کردار تک پہنچائے گئے ہیں اس کے علاوہ دہشت گردوں سے بڑی تعداد میں اسلحہ اور بارودی مواد بھی تحویل میں لیا گیا ہے۔‘
آئی جی ایف سی نے اس حوالے سے کہا کہ فتنہ الخوارج کے مارے گئے دہشت گردوں میں سے اکثریت کی تعداد افغان تھی تاہم ان میں سے ایک تہائی پاکستانی شہری بھی ملوث تھے، جن کا تعلق مغربی اضلاع سے تھا۔
انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کی پشتون امن پسند ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہاں پر سہولت کاری بھی بہت محدود پیمانے پر ہے لیکن عسکریت پسندی کے سرحد پار تربیتی کیمپس ہمارے لیے ایک پریشان کن بات ہےہم افغان ہم منصب کے ساتھ مختلف موقعوں پر مختلف فورمز کا استعمال کرتے ہوئے ان چیزوں کی نشاندہی بھی کر رہے ہیں۔ سرحد پار سے آنے والے دہشت گرد جدید اسلحے سے لیس ہوتے ہیں اور یہ اسلحہ وہ ہوتا ہے جو کہ اتحادی افواج افغانستان میں چھوڑ کر چلے گئی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک بلوچ عسکریت پسند تنظیم کا تعلق ہے تو یہاں پر مقامی فیکٹر نسبتاً زیادہ ہے لیکن ان کے تربیتی کیمپس اور اعلیٰ قیادت سرحد پار سے متحرک ہے۔
میجر جنرل عابد مظہر نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیم کے فروغ کے لیے بلوچستان حکومت کے زیر انتظام تقریباً 15 ہزار تعلیمی اداروں کے علاوہ فوج اور فرنٹیئر کور کے تحت بھی تقریباً 130 سکول اور کالج چلائے جا رہے ہیں۔
ان کے بقول ایف سی بلوچستان کے اندر فرنٹیئر کور پبلک سکول اور کالج کی تعداد تقریباً 82 ہے اور اس کے علاوہ تقریباً 14 ہاسٹلز بھی ہیں۔ ان 82 سکولوں میں تقریباً 35 ہزار بچے اس وقت زیر تعلیم ہیں جس کے لیے تقریبا ہزار کے قریب مقامی اساتذہ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’بلوچستان میں 13 کیڈٹ کالجز جس میں دو لیڈی کیڈٹ کالجز بھی تعلیم کی فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ جبکہ صحت کی بنیادی سہولیات بلوچستان کی عوام کو پہنچانے کے لیے جس جگہ پر بھی فرنٹیئر کور کا ونگ یا کور ہیڈکواٹر ہے ان کی تمام میڈیکل سہولیات عام عوام کے لیے کھلی ہیں۔‘
انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ ’گرین پاکستان‘ منصوبے کے تحت بلوچستان کے شمالی علاقوں میں تقریباً 4600 ایکڑ اراضی کو بھی آباد کیا گیا ہے جس سے تقریباً 100 کے لگ بھگ خاندانوں کا کاروبار جڑا ہے۔
اس معاملے پر آئی جی ایف سی نارتھ نے کہا کہ سمگلنگ کی روک تھام اور باقاعدہ تجارت کے فروغ کے لیے 2023 میں کچھ فیصلہ کن اقدمات اٹھائے ہیں۔ ’ایف سی بلوچستان نارتھ کے علاقے میں 11 مشترکہ چیک پوسٹس کا قیام عمل میں لایا گیا۔ 2024 کے اندر ان 11 چیک پوسٹس کے علاوہ تقریبا 237 انٹیلی جنس اور 20 اینٹی سمگلنگ آپریشنز بھی کیے گئے جس سے تقریباً 15 ارب روپے مالیت کی غیر قانونی اشیا کو ضبط کر کے قومی خزانے میں جمع کیا گیا۔
میجر جنرل عابد مظہر نے کہا کہ شمالی بلوچستان میں اہلکاروں کی تعداد تقریباً 37 ہزار کے قریب ہے اور ان کی تربیت ایک مرحلہ وار طریقے سے ہوتی ہے
افغانستان کے ساتھ اہم اور مصروف چمن سرحد پر ماضی قریب میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے بارے میں جب پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’اب چمن سرحد پر پاکستان اور افغان فورسز کے درمیان کوئی کشیدگی نہیں ہے۔ ان کے مطابق دونوں فورسز کے درمیان ایک کثیر الجہتی اور تعاون کا نظام موجود ہے اعلیٰ فوجی سطح کی سرحدی فلیگ میٹنگ تقریباً ہر ہفتے ہوتی ہے اور جوائنٹ کوارڈینیشن کمیٹی کا نظام موجود ہے۔ ان فورمز کے موثر استعمال سے چھوٹے پیمانے کے تنازعات کو بڑی آسانی سے ختم کیا جا سکتا ہے۔
اس سوال کے جواب میں آئی جی ایف سی شمالی بلوچستان نے کہا کہ شمالی بلوچستان میں اہلکاروں کی تعداد تقریباً 37 ہزار کے قریب ہے اور ان کی تربیت ایک مرحلہ وار طریقے سے ہوتی ہے۔لورالائی میں ہمارا ایک ایڈوانس تربیتی مرکز ہے جس میں تمام دستوں کی تربیت ہوتی ہے اور خصوصی تربیت کے لیے اور پاکستان آرمی کے جو مختلف ادارے ہیں وہاں پہ بھی ایف سی کے اہلکار اپنی تربیت حاصل کرتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شمالی بلوچستان میں ا ئی جی ایف سی انہوں نے کہا فرنٹیئر کور نے بتایا کہ نقل و حرکت پاکستان ا نے کہا کہ کے علاوہ کی تعداد سرحد پار کے قریب کے ساتھ ہوتی ہے ہیں اور رہے ہیں کے اندر کے لیے ہے اور
پڑھیں:
دہشتگردوں کے ساتھ مارے گئے ڈپٹی گورنر کے بیٹے کی لاش آج افغان حکومت کے حوالے کی جائے گی
دہشتگردوں کے ساتھ مارے گئے ڈپٹی گورنر کے بیٹے کی لاش آج افغان حکومت کے حوالے کی جائے گی WhatsAppFacebookTwitter 0 4 February, 2025 سب نیوز
افغان صوبہ بادغیس کے نائب گورنر مولوی غلام محمد (بائیں) اور ان کا بیٹا ہلاک دہشتگرد بدرالدین عرف یوسف (دائیں)
جنوبی وزیرستان میں دہشتگردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران مارا جانے والے افغان ڈپٹی گورنر کے بیٹے بدر الدین عرف یوسف کی لاش آج افغان حکومت کے حوالے کی جائے گی۔ یہ آپریشن 30 اور 31 جنوری کی رات ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی کے علاقے مدی میں کیا گیا تھا، جس میں فتنتہ الخوارج کے چار دہشتگرد ہلاک ہوئے تھے۔
ذرائع کے مطابق بدرالدین عرف یوسف افغانستان کے صوبہ باغدیس کے نائب گورنر مولوی غلام محمد احمدی کا بیٹا تھا اور وہ ٹی ٹی پی کے ساتھ کارروائی میں شامل تھا۔ اس آپریشن کے دوران امریکی ساختہ نائٹ ویژن، ایم 16 اے 4 اور ایم 24 سنائپر رائفلز بھی برآمد کی گئیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ہلاک دہشتگردوں میں شامل بدر الدین افغان طالبان کے تربیتی مرکز سے تربیت حاصل کرنے کے بعد فتنہ الخوارج کا حصہ بنا تھا اور افغانستان سے پاکستان میں دہشتگرد حملوں کی نئی لہر میں اہم کردار ادا کر رہا تھا۔
پاکستان نے بار بار افغان حکام سے لاش وصولی کی درخواست کی، مگر افغان سائیڈ کی جانب سے مسلسل انکار کیا جا رہا تھا۔ اب یہ لاش آج انگور اڈہ یا ورسک گیٹ زرمیلن کے راستے افغان حکام کے حوالے کی جائے گی۔