چین کا آزاد تجارتی نظام اورکثیرالجہتی پر قائم ر ہنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
چین کا آزاد تجارتی نظام اورکثیرالجہتی پر قائم ر ہنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 6 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ :
چین کی وزارت تجارت کے ترجمان حہ یونگ چھیئن نے جمعرات کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران امریکہ کی جانب سے کینیڈا اور میکسیکو پر اضافی ٹیرف کو ملتوی کرنے کے حوالے سے کہا کہ امریکہ کی جانب سے یکطرفہ طور پر عائد کردہ ٹیرف عالمی تجارتی تنظیم کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔یہ یکطرفہ طرز عمل ہے اور اس نے عالمی تجارتی نظام کو سنگین طور پر نقصان پہنچایا ہے اور عالمی صنعتی اور سپلائی چین میں خلل پیدا کیا ہے۔
چین آزاد تجارت اور کثیرالجہتی کی مضبوطی سے حمایت کرنے اور بین الاقوامی تجارت کی منظم اور مستحکم ترقی کے تحفظ کے لیے متعلقہ ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پر عزم ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
امریکہ کی جانب سے مغرب سے شمال یمن تک نئے فضائی حملے
جب کہ یمن پر امریکی فضائی اور میزائلی جارحیت کے آغاز کو ایک ماہ گزر چکا ہے، جارح امریکی جنگی طیاروں نے ایک بار پھر ملک کے کئی علاقوں پر بمباری کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایک مہینہ گزر چکا ہے جب سے امریکہ نے یمن پر وسیع پیمانے پر فضائی اور میزائل حملے شروع کیے، اور اب ایک بار پھر امریکی جنگی طیاروں نے اس ملک کے کئی علاقوں پر بمباری کی ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، یمنی ذرائع نے اتوار کی صبح (13 اپریل 2025) اطلاع دی ہے کہ امریکی جنگی طیارے ایک بار پھر یمن کی فضا میں پرواز کر رہے ہیں اور کئی علاقوں پر شدید بمباری کی گئی ہے۔ المسیرہ چینل نے خبر دی ہے کہ امریکی جنگی طیاروں نے البیضاء صوبے کے علاقے الصومعہ میں واقع ایک ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ پر پانچ بار بمباری کی۔
اسی طرح شمالی یمن کے شہر صعدہ کے قریب السهلین نامی علاقے کو تین بار فضائی حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ مغربی یمن کے ساحلی صوبے الحدیدہ میں بھی المنیرہ کے علاقے کو دو بار بمباری کا سامنا کرنا پڑا۔ یمنی ذرائع کے مطابق، امریکی جنگی طیاروں اور جاسوس ڈرونز کی پروازیں یمن کے مختلف صوبوں کی فضا میں اب بھی جاری ہیں۔ امریکہ کی یہ وسیع فضائی اور میزائل جارحیت 15 مارچ 2025 کو اسرائیل کی حمایت میں شروع ہوئی تھی، اور ایک ماہ گزرنے کے باوجود، امریکی کمانڈر کھل کر اپنی ناکامیوں کا اعتراف کر رہے ہیں۔
کچھ دن پہلے سی این این نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اگرچہ امریکہ نے صرف تین ہفتوں میں اس آپریشن پر تقریباً ایک ارب ڈالر خرچ کیے، لیکن ان حملوں کا اثر محدود رہا ہے۔ رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ اگرچہ ان فضائی حملوں سے کچھ عمارتیں اور بنیادی ڈھانچے تباہ ہوئے ہیں، لیکن حوثیوں کی بحر احمر میں حملے جاری رکھنے کی صلاحیت پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑا۔ امریکی ذرائع کے مطابق ہم اپنا تمام تر زور، ہتھیار، ایندھن اور آپریشن کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔