اڈیالہ جیل داخلے سے روکنے پر فیصل چوہدری برہم، جیل عملے کو مغلظات سے نواز دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
راولپنڈی:
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل فیصل چودھری کو اڈیالہ جیل داخلے سے روک دیا گیا، فیصل چوہدری عملے پر برہم ہوگئے اور مغلظات بکیں، جیل عملے کے خلاف درخواست بھی دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جیل کے داخلی گیٹ پر فیصل چودھری اور جیل عملے کے مابین تلخ کلامی ہوئی، دو گھنٹے تک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں بٹھا کر فیصل چودھری کو واپس جانے کا کہہ دیا گیا جس پر فیصل چودھری نے اڈیالہ جیل چوکی میں جیل انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دے دی۔
درخواست میں فیصل چوہدری نے کہا کہ میں عمران خان کا وکیل ہوں ان کے تمام مقدمات میں پیش ہوتا ہوں، عمران خان کے تمام کیسز میں میرا وکالت نامہ جمع ہے، آج جیل عملے نے داخلی دروازے پر روک دیا اور اندر جانے کی اجازت نہیں دی، انسداد دہشت گردی عدالت نے نو مئی جی ایچ کیو کیس کی سماعت مقرر کی تھی، داخلی گیٹ پر جیل عملے نے بتایا آج آپ کو اندر جانے اجازت نہیں اور احتجاج کرنے پر مجھے ڈپٹی سپرینڈنٹ جیل کے کمرے میں دو گھنٹے تک بٹھایا گیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ دو گھنٹے تک مجھے حبس بیجا میں رکھا گیا، جیل عملہ پورا وقت میرے اور میرے ساتھ آئے سائلین کو ہراساں کرتا رہا، درخواست ہے ملزمان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔
اطلاعات ہیں کہ اڈیالہ جیل چوکی نے فیصل چودھری کی درخواست وصول کرلی۔
بعدازاں فیصل چوہدری کی جیل عملے سے تلخ کلامی کی ویڈیو بھی سامنے آگئی، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فیصل چوہدری جیل عملے پر آگ بگولا ہوئے، فیصل چوہدری اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ کے سامنے گالیاں دیتے رہے اور کہتے رہے کہ مجھے کیوں روکا گیااور کس کی جرات ہے مجھے کلئیر نہیں کیا گیا، جواب میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ عمران ریاض فیصل چوہدری کو وضاحتیں دیتے رہے۔
بعدازاں میڈیا سے گفت گو میں انہوں ںے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات 2024ء کرانے میں ناکام رہا، کراچی کی سب سیٹیں خیرات میں دی گئی اگر ڈبے کھل جاتے ہیں آرٹیکل 6 لگ جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی دہشت گردی پر عوام کو ساتھ ملایا جائے عوام ہیں تو ریاست ہے، لیڈرشپ کی توہین کی گئی، مجھے اڈیالہ جیل میں محبوس رکھا گیا میں نے درخواست دے دی ہے اور آئینی حق محفوظ رکھتا ہوںں، آج نادیدہ قوتوں نے مجھے روکا، میں بار کونسلز کو درخواست کرتا ہوں وکلاء کی توہین ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وکلاء کی عزت کی حفاظت کریں، ہم بانی پی ٹی آئی کے لکھے گے خط سے متفق ہیں، خط میں جن معاملات کا اظہار کیا گیا وہ بہت اہم ہیں، پاکستان میں آزاد عدلیہ، آزاد میڈیا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خط پڑھ لیا گیا ہے اور خط کا جواب بھی آگیا ہے، اس کا جواب دینا چاہیے، اپوزیشن نے اس خط کے مندرجات سے اتفاق کیا ہے، چارج شیٹ کا لفظ ٹھیک نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج بشریٰ بی بی کی ملاقات عدالتی حکم کے باوجود نہیں بنائی گی، بانی کی بچوں سے بات نہیں کرائی گی، ڈاکٹروں کا چیک اپ بھی نہیں ہوا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیصل چوہدری فیصل چودھری اڈیالہ جیل جیل عملے
پڑھیں:
دفعہ370 کی بحالی تک کوئی بھی الزام یامقدمہ مجھے خاموش نہیں کرا سکتا، آغا روح اللہ
انہوں نے کہا کہ بھارتی اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) نے ان اور ان کے پانچ قریبی رشتہ داروں کے خلاف اراضی معاوضے سے متعلق جو چارج شیٹ داخل کی ہے اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے اور یہ محض ایک انتقامی کارروائی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما اور سری نگر سے رکن بھارتی پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی نے کہا کہ دفعہ 370 بحال ہونے تک کوئی بھی الزام یا مقدمہ انہیں خاموش نہیں کرا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) نے ان اور ان کے پانچ قریبی رشتہ داروں کے خلاف اراضی معاوضے سے متعلق جو چارج شیٹ داخل کی ہے اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے اور یہ محض ایک انتقامی کارروائی ہے۔ ذرائع کے مطابق آغا روح اللہ نے بڈگام میں اپنی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان اور ان کے رشتہ داروں کے خلاف دائر کی گئی چارج شیٹ انہیں دفعہ 370 کی بحالی، اقلیتوں اور مسلمانوں کے حقوق اور وقف ایکٹ جیسے مسائل کے بارے میں بولنے سے روکنے کی ایک بونڈی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اے سی بی جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے اس چارج شیٹ کے ذریعے انہیں ڈرانا دھمکانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے خاموش نہیں کرایا جا سکتا اور نہ ڈرایا جا سکتا ہے۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ میں اس دن خاموش ہوں گا جب دفعہ370 بحال ہو جائے گا، مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف مظالم بند ہو جائیں گے اور جموں و کشمیر کے آئینی حقوق بحال ہو جائیں گے۔ روح اللہ نے کہا کہ ان کے دادا آغا سید مصطفیٰ کے پاس رکھ ارت بڈگام میں 90 کنال اراضی تھی جو بعد ازاں حکومت نے ڈل جھیل کے مکینوں کی بحالی کے لیے لی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس زمین کا معاوضہ ہمیں چالیس ہزار فی کنال ادا کرنا چاہیے تھا لیکن ہمیں اس سے کم دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو گزرے بیس برس ہو گئے اور ان 20 برسوں میں کسی نے بھی ارضی کے لین دین بارے میں کوئی الزامات نہیں لگائے اور اب ایک دم سے جو چارچ شیٹ سامنے آئی ہے اس کا واحد مقصد محض مجھے ڈرانا، دھمکانا اورحق بات کرنے سے روکنا ہے۔
روح اللہ نے جموں و کشمیر اسمبلی میں وقف (ترمیمی) ایکٹ کے بارے میں قرارداد نہ لانے پر اپنی پارٹی نیشنل کانفرنس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسمبلی اس ایکٹ پر بحث کر سکتی تھی اور اس پر قرارداد پاس کر سکتی تھی۔ بھارتی اینٹی کرپشن بیورو(اے سی بی) نے روح اللہ، ان کے پانچ قریبی رشتہ داروں اور 16 دیگر ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے خلاف زمین کے معاوضے میں دھوکہ دہی اور ریونیو ریکارڈ میں چھیڑ چھاڑ کے حوالے سے چارج شیٹ داخل کی ہے۔