علی امین گنڈاپور کا ویڈیو پیغام؛ عمران خان کی طرح 1971ء کا حوالہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
پشاور:
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اپنا ویڈیو پیغام جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے عمران خان کی طرح 1971ء کا حوالہ دیا ہے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور نے صوابی جلسے کے حوالے سے کہا ہے کہ پوری دنیا میں رہنے والے پاکستانیوں اور پاکستانی عوام کے لیے پیغام ہے۔ 8فروری یوم سیاہ کے طور پر منارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو لوگوں نے ووٹ دیا، اس منڈیٹ کو چوری کیا گیا۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ 1971ء میں مینڈیٹ کو چوری کیا گیا، جس سے پاکستان کو نقصان ہوا۔ ہم جس راستے پر چل رہے ہیں، فارم 47 کی حکومت ملک کو مزید نقصان پہنچانے کے در پے ہے۔ پاکستان کو جو نقصان ہورہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 8 فروری ہر سال یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے۔ ہم سب نے پاکستان، جمہوریت اور آئین کےلیے کردار ادا کرنا ہے۔ پاکستانی جہاں جہاں بھی ہیں، وہ 8 فروری کو نکلیں اور احتجاج ریکارڈ کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ صوابی کے مقام پر جلسہ ہے، تمام پاکستانیوں کو آنا ہے۔ 8 فروری کو پیغام دینا ہے کہ ہم حق لینا بھی جانتے ہیں اور حق چھین کر لینا جانتے ہیں۔ ہم نے ایمان، یقین کے ساتھ عمران خان کے ساتھ کھڑے رہنا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بانی پی ٹی آئی عمران خان بھی اپنے بیان میں کہہ چکے ہیں کہ پی ٹی آئی کے خلاف جاری جبر ختم کیا جائے، بنگلادیش میں جو کچھ ہوا اس کی بڑی وجہ بھی ظلم ہے۔
اس کے علاوہ 26 مئی کو، عمران خان کے آفیشل اکاؤنٹ پر ان سے منسوب بیان کے ساتھ ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ ’ہر پاکستانی کو حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ کا مطالعہ کرنا چاہیے اور جاننا چاہیے کہ اصل غدار کون تھا۔‘
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور کا بڑا انکشاف
وزیراعلیٰ خیبر پختوںخواہ علی امین گنڈا پور نے بانی پی ٹی آئی کی منتقلی سے متعلق تجویز کا انکشاف کیا، جس میں بتایا بانی کو کہاں منتقل کیا جانا تھا۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختوںخواہ علی امین گنڈا پور نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی کے فالورز کی قدر کرتا ہوں اور تنقید بھی برداشت کرتا ہوں ، وزیراعلیٰ ہوں میرے آفیشل رابطے ہوتے رہتے ہیں۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ کا کہنا تھا کہ ہمارے 4 اکتوبر کے بعد باضابطہ رابطے شروع ہوئے، تجویز تھی کہ بیٹھ کر بات ہونی چاہیے اور بانی پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھ کربات کریں تو بہتر ہوگا۔انھوں نے انکشاف کیا کہ بانی پی ٹی آئی کو نتھیاگلی ، گورنر ہاؤس، بنی گالہ یا وزیراعلیٰ ہاؤس منتقل کرنے کی تجویز تھی، لیکن ایسا نہیں تھا کہ بانی پی ٹی آئی خود کہیں جانا چاہتے تھے۔علی امین نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا بات کرنی ہے تو یہیں کریں اور ظاہرسی بات ہےبانی کےساتھ بیٹھ کرہی معاملات حل ہونے ہیں، بانی چاہتےہیں ان کی منتقلی سےپہلے ان کے کارکنوں کو رہا کیا جائے۔وزیراعلیٰ کے پی کا کہنا تھا کہ 26 نومبرسے بانی کی منتقلی کیلئے 80 فیصد معاملات طے ہوگئے تھے اور 26 نومبر کے بعد بانی پی ٹی آئی کی منتقلی کیلئے 90 فیصد تک پہنچ گیا تھا، مجھ سمیت دیگرلوگ بھی بانی پی ٹی آئی کی منتقلی کیلئے کام کر رہےہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی اجازت کےبغیروہاں سے کوئی بات نہیں کرتا، معاملات طےکرنےکیلئےبانی پی ٹی آئی اوراسٹیبلشمنٹ سے ملوں گا۔