عامر خان دو شادیوں کی ناکامی کے بعد کس کو ڈیٹ کر رہے ہیں؟ نام سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف اداکار عامر خان ایک بار پھر محبت میں مبتلا ہوگئے ہیں جس کے سوشل میڈیا سمیت بھارتی میڈیا پر خوب چرچے ہورہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق 59 سالہ اداکار بنگلورو سے تعلق رکھنے والی گوری نامی خاتون کے ساتھ قریبی تعلق میں ہیں، جن کا فلمی صنعت سے کوئی تعلق نہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عامر خان نے اپنی نئی ساتھی کو اپنے اہلخانہ سے بھی ملوایا ہے، اور یہ ملاقات خوشگوار رہی، جو ان کے اس تعلق کو سنجیدگی سے لینے کی علامت ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Aamir Khan Productions (@aamirkhanproductions)
عامر خان نے اپنی نئی محبت کے حوالے سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، اور نہ ہی ان کے ترجمان کی جانب سے کوئی تبصرہ سامنے آیا ہے۔ تاہم اگر افواہیں درست ثابت ہوتی ہیں، تو یہ خبر ان کے مداحوں کے لیے حیران کن ہوگی کیونکہ وہ پہلے ہی اپنی دو ناکام شادیوں کے بعد اداکارہ فاطمہ خان کے ساتھ تعلق کیلئے مشہور تھے۔
View this post on InstagramA post shared by Aamir Khan Productions (@aamirkhanproductions)
یاد رہے کہ عامر خان نے 1986 میں رینا دتہ سے شادی کی تھی، جن سے ان کے دو بچے، جنید خان اور ایرا خان ہیں۔ 2002 میں ان کی علیحدگی ہو گئی۔ بعد ازاں 2005 میں انہوں نے فلمساز کرن راؤ سے شادی کی، اور 2011 میں ان کے ہاں بیٹا، آزاد راؤ خان پیدا ہوا۔ تاہم 2021 میں عامر اور کرن نے علیحدگی اختیار کر لی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
9 مئی کو ملٹری تنصیبات پر حملے سیکیورٹی کی ناکامی تھے، جسٹس حسن اظہر رضوی
سپریم کورٹ آئینی بینچ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال کیا کہ 9 مئی کو ملٹری تنصیبات پر حملے سیکیورٹی کی ناکامی تھے، کیا اس وقت ملٹری افسران کیخلاف کارروائی کی گئی؟ کیا 9 مئی پر کسی ادارے نے احتساب کیا؟
جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے جواب دیا کہ اس سوال کا جواب تو اٹارنی جنرل ہی دیں گے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے مزید سول کیا کہ 9 مئی کے کیسز میں پک اینڈ چوز کیسے کیا؟
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ پک اینڈ چوز والی کوئی بات نہیں، جرم کو اس کی نوعیت کے مطابق اے ٹی سی کا ملٹری کورٹ بھیجا جاتا ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ کیا سویلینز اس کے زمرے میں آتے ہیں؟ قانون تو فورسز کے ممبر کو ڈسپلن میں رکھنے کیلئے ہے، ملٹری کا قانون آئین سے ٹکراتا ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ کورٹ مارشل آئینی طور پر تسلیم شدہ ہے جو زمانہ امن میں بھی ہوتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا خواجہ صاحب ایسا نہ ہو کہ نمازیں بخشوانے آئیں اور روزے گلے پڑ جائیں۔
کیس کی مزید سماعت 28 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔