سپریم کورٹ نے ویڈیو سکینڈل سے متعلق درخواست خارج کردی
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 فروری2025ء) سپریم کورٹ نے بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی ویڈیو سکینڈل کی تحقیقات سے متعلق درخواست خارج کرتے ہوئے درخواست گزار کو لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا ہے۔جمعرات کو جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے سات رکنی آئینی بنچ نے درخواست کی سماعت کی اور درخواست گذار کو کسی مناسب فورم سے رابطہ کرنے کو کہا۔
درخواست ایڈووکیٹ ذوالفقار احمد نے آئین کے آرٹیکل 184 کے تحت دائر کی تھی جس میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی تھی کہ وہ پولیس کو ہدایت کرے کہ یونیورسٹی سے متعلق قابل اعتراض ویڈیوز کی مزید نشریات روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں اور صوبائی حکومت سپریم کورٹ کی پیشگی اجازت کے بغیر تحقیقات کرنے والے کسی افسر کو معطل یا ٹرانسفر نہ کرے۔(جاری ہے)
درخواست گزار ایڈووکیٹ ذوالفقار علی نے کہا کہ دفعہ 354 ایسے معاملات میں سزائے موت سے متعلق ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ دفعہ 354 کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ معمولی ترمیم کے بعد اسی دفعہ کا اطلاق کیا جا سکتا ہے لیکن عدالت نے اس سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا حکم نہیں دیا جا سکتا۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ فریق کی عدم موجودگی میں ہم کیسے کارروائی کرسکتے ہیں؟جسٹس محمد علی نے درخواست گزار سے پوچھا کہ کیا آپ نے آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت لاہور ہائی کورٹ میں ایسی درخواست دائر کی ہے؟عدالت نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے درخواست گزار سپریم کورٹ
پڑھیں:
جنگلات اراضی کیس: درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل
سپریم کورٹ میں جنگلات اراضی کیس پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ زیر قبضہ اور واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات بھی جمع کروائیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ایک ایشو اسلام آباد کی حدود کا بھی تھا اس کا کیا ہوا؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ اسلام آباد کی حدود کا مسئلہ حل ہو چکا ہے۔
جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ ساری دنیا میں جنگلات بڑھائے جا رہے ہیں پاکستان میں کم، ہمیں رپورٹ نہیں حقیقت دیکھنا ہے، سب کو حقیقت کو بھی دیکھنا ہے۔ زیارت میں منفی 17 درجہ حرارت میں لوگ درخت نہیں کاٹیں تو کیا کریں؟
مزید پڑھیں: جنگلات کی بحالی کے لیے صحافی کا انوکھا گنیز ورلڈ ریکارڈ
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا حکومت سرد علاقوں میں کوئی متبادل انرجی سورس دی رہی ہے؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ زیارت میں ایل پی جی فراہم کی جارہی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پہاڑی علاقوں پر بسنے والے غریب لوگوں کو کیا سبسڈی دی جا رہی ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ عوام کو بہتر سہولیات دینا حکومتوں کا کام ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 2018 سے آج تک مقدمے میں رپورٹس ہی آرہی ہیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ سندھ میں سندر اراضی سمندر کھا رہا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس امین الدین خان جنگلات اراضی کیس زیارت سپریم کورٹ