چین کا پاکستان کے استحکام اور ترقی کیلئے حمایت کا اعادہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
فوٹو بشکریہ اے پی
چین نے پاکستان کے استحکام اور ترقی کے لیے مکمل حمایت کا اعادہ کر دیا۔
صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ کی ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کے خلاف مؤثر کارروائی، فلسطینیوں کے حقِ خودارادیت کی حمایت اور مسئلہ کشمیر کے اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل پر زور دیا گیا ہے۔
بیجنگ میں پاکستان اور چین کے مابین مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کرنے کی تقریب کا انعقاد ہوا۔
دونوں ملکوں نے دفاعی و سیکیورٹی تعاون بڑھانے اور تجارتی تعلقات مزید مستحکم کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
صدر آصف زرداری نے چین کے وزیرِ اعظم لی چینی وزیرِ اعظم لی چیانگ سے بھی ملاقات کی جس میں اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے پر گفتگو ہوئی۔
پاکستان اور چین کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط بھی کیے گئے، جس کے تحت پاکستان میں سیمنٹ کی پیداوار میں 5 ہزار ٹن یومیہ اضافے کے لیے پروڈکشن لائن لگائی جائے گی۔
ان معاہدوں کے تحت پاکستان میں قابلِ تجدید توانائی کے مختلف منصوبوں پر تعاون کیا جائے گا، حکومتِ سندھ اور چینی کمپنی میں کوئلے کی گیسیفکیشن اور یوریا پلانٹ کی یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پائیدار ترقی کیلئے ماہرین معیشت اور پالیسی سازوں کو قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا، احسن اقبال
اسلام آباد:وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو جمود، غیر یقینی اور پالیسیوں کے عدم تسلسل سے نکال کر پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے ماہرین معیشت، محققین اور پالیسی سازوں کو قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔
اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ پاکستان سوسائٹی آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پی ایس ڈی ای ) کے 38ویں سالانہ اجلاسِ سے بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کے دوران وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ اڑان پاکستان کے تحت حکومت کا ہدف 2035 تک پاکستان کو ایک کھرب ڈالر کی معیشت بنانا ہے اور اس منزل تک رسائی تبھی ممکن ہے جب قومی پالیسیاں تحقیق، اعداد و شمار اور سائنسی بنیادوں پر استوار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ماہرین معیشت قوم کی معیشت کے معالج ہوتے ہیں جنہیں بیماری کی درست تشخیص کر کے علاج تجویز کرنا ہوتا ہے، پاکستان کی معیشت اس وقت جس بحران کا شکار ہے، وہ وقتی نہیں بلکہ نظامی اور ڈھانچہ جاتی نوعیت کا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ترقیاتی ماڈل کو ازسرنو تشکیل دینا ہوگا اور ان ممالک سے سیکھنا ہوگا جنہوں نے ہمارے ساتھ سفر کا آغاز کیا مگر آج کہیں آگے نکل چکے ہیں، ان ممالک نے پالیسیوں کا تسلسل برقرار رکھا، ادارہ جاتی استحکام کو یقینی بنایا اور اصلاحات کو سیاست سے بالاتر رکھا اور یہی چیزیں ہمیں بھی درکار ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ ماہرینِ معیشت کا فرض ہے کہ وہ قومی ترجیحات پر اتفاق رائے پیدا کریں تاکہ اہم پالیسی فیصلے ہر آنے والی حکومت میں برقرار رہیں اور قوم طویل المدتی ترقیاتی ہدف سے نہ ہٹے۔
وفاقی وزیر نے معاشی ماہرین پر زور دیا کہ وہ زرعی، آبی اور رہائشی منصوبوں میں موسمیاتی خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسی پالیسیاں مرتب کریں جو مستقبل کے خطرات سے بچاؤ کی ضمانت فراہم کریں۔