طلبی کے باوجود بابر اعظم پر ہراسانی کا الزام لگانے والی خاتون کی عدالت میں عدم پیشی
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
سابق کپتان پاکستان کرکٹ ٹیم بابر اعظم پر خاتون کو ہراساں کرنے کے الزام سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران مدعی مقدمہ خاتون آج عدالت میں پیش نہیں ہو سکی۔
جسٹس اسجد جاوید گھرال نے قومی کرکٹر بابر اعظم کی درخواست پر سماعت کی، مدعی خاتون کے وکیل نے کہا کہ خاتون کی گاڑی کو حادثہ پیش آنے کی وجہ سے میری مؤکلہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکتیں۔
عدالت نے مدعی مقدمہ خاتون کی غیر حاضری کی بنا پر کیس کی سماعت اپریل کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی۔
بابر اعظم نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا کہ خاتون نے درخواست گزار پر ریپ اور ہراساں کرنے کے الزامات لگائے، خاتون نے بلیک میل کرنے کے الزامات بھی لگائے ہیں، ایڈیشنل سیشن جج نے حقائق کے برعکس فیصلہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ بے بنیاد الزامات لگا کر درخواست گزار کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔
عدالت نے بابر اعظم کی درخواست پر 2021ء سے حکم امتناعی جاری کر رکھا ہے۔ عدالت نے مدعی مقدمہ خاتون کو آج ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بشریٰ بی بی کو پیش نہ کرنے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو نوٹس جاری
بشریٰ بی بی — فائل فوٹوراولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے بشریٰ بی بی کو پیش نہ کرنے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو نوٹس جاری کر دیا۔
جج امجد علی شاہ نے بشریٰ بی بی کو یکم جنوری کو عدالت میں پیش نہ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
درخواست بشریٰ بی بی کے وکیل محمد فیصل ملک کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ مشال یوسفزئی کو صرف لیگل معاملات سونپے گئے ہیں۔
درخواست میں عدالت کو بتایا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کی 26 نومبر کے31 مقدمات میں عبوری ضمانت پر سماعت مقرر تھی لیکن عدالتی احکامات کے باوجود بھی بشریٰ بی بی کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ جیل انتظامیہ نے بشریٰ بی بی کو پیش نہ کر کے عدالت کی توہین کی ہے۔
درخواست میں اپیل کی گئی ہے کہ جیل انتظامیہ سے پوچھا جائے کہ بشریٰ بی بی کو کیوں پیش نہیں کیا گیا۔
عدالت نے 6 جنوری کو سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔