ڈھاکا: ہزاروں مشتعل مظاہرین نے شیخ حسینہ واجد کے گھر کو آگ لگا دی
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
ڈھاکا میں ہزاروں مظاہرین نے شیخ مجیب الرحمان کی یادگار اور بنگلا دیش کی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد کے آبائی گھر کو آگ لگا دی۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق مظاہرین نے بدھ 5 فروری کی رات کو بنگلا دیش کی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد کے اپنے حامیوں سے آن لائن تقریر کے اعلان پر احتجاج کیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق عمارت میں گھسنے سے پہلے مظاہرین میں سے کچھ نے لاٹھیاں، ہتھوڑے، بیلچے اور دیگر اوزار اٹھائے ہوئے تھے جبکہ مظاہرین نے شیخ مجیب الرحمان کی یادگار اور رہائش گاہ میں توڑ پھوڑ بھی کی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ واجد کا خطاب شروع ہوتے ہی مظاہرین نے ڈھاکا میں موجود ان کے آبائی گھر پر دھاوا بول دیا ، مظاہرین رات 8 بجے گھر کے قریب جمع ہونا شروع ہوئے تھے اور عمارت کی بالائی منزل پر رات 9 بج کر 30 کے قریب آگ لگادی گئی اور پھر کرین سےگھر گرا دیا۔
واضح رہے کہ ڈھاکا میں واقع یہ گھر بنگلا دیش کی علیحدگی کی تحریک کے رہنما شیخ مجیب الرحمٰن کا تھا جسے شیخ حسینہ واجد نے میوزیم میں تبدیل کر دیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شیخ حسینہ واجد مظاہرین نے
پڑھیں:
مغربی بنگال میں وقف بل کی منظوری کے بعد ہنگامے، مرشد آباد میدانِ جنگ بن گیا
مغربی بنگال میں وقف بل کی منظوری کے بعد ہنگامے، مرشد آباد میدانِ جنگ بن گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
بھارت میں مسلم مخالف وقف بل کی منظوری کے بعد مغربی بنگال شدید احتجاج اور کشیدگی کی لپیٹ میں ہے۔ ریاست کے مختلف علاقوں میں مشتعل مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر بل کے خلاف سخت احتجاج کیا، جس کے دوران مرشد آباد میں پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔ ان جھڑپوں میں تین افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 150 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔
پرتشدد مظاہروں کو روکنے کے لیے علاقے میں انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے، جبکہ سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے۔ صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے مزید گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔
بی جے پی حکومت مظاہرین کی آواز دبانے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے۔ بی جے پی کے رکنِ پارلیمنٹ جیوتیرمے سنگھ مہتو نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط لکھ کر آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) نافذ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ یہ متنازع قانون فورسز کو بغیر وارنٹ گرفتاری، تلاشی اور فائرنگ جیسے غیر معمولی اختیارات فراہم کرتا ہے۔
“کالا قانون” قرار دیے جانے والے اے ایف ایس پی اے کے اطلاق سے ریاست میں مزید کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ناقدین نے اس اقدام کو بی جے پی کی جانب سے مغربی بنگال کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی اس قانون کے ذریعے مسلمانوں کو ریاستی جبر کا نشانہ بنا کر ان کی آواز ہمیشہ کے لیے خاموش کرنا چاہتی ہے۔ کیا مذہبی شناخت بھارت میں جرم بن چکی ہے؟ کیا مغربی بنگال میں بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جا رہے ہیں؟ یہ سوالات اب بھارت کے جمہوری چہرے پر سنگین دھبے بن کر ابھر رہے ہیں۔