لاہور ہائیکورٹ میں 10 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کا معاملے پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس جاری ہے۔

جوڈیشل کمیشن لاہور ہائیکورٹ میں 10 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے لیے 4 ڈسٹرکٹ سیشن ججز اور 45 سینیئر وکلا کے ناموں پر غور کرے گا، اس ضمن میں ڈسٹرکٹ سیشن جج قیصر نذیر بٹ، محمد اکمل خان، جزیلہ اسلم اور ابہر گل خان کے نام زیر غور ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جوڈیشل کمیشن نے پشاور ہائیکورٹ کے لیے 10 ایڈیشنل ججز کی منظوری دیدی

جوڈیشل کمیشن اپنےئ اجلاس میں ایڈووکیٹ عدنان شجاع بٹ، ایان طارق بھٹہ اور امبرین انور راجہ سمیت اسد محمود عباسی، عاصمہ حامد اور بشریٰ قمر کے ناموں پر بھی غور کرے گا۔

اسی طرح کمیشن ایڈووکیٹ اقبال احمد خان، سلطان محمود، غلام سرور، حیدر رسول مرزا، حارث عظمت، حسیب شکور پراچہ، حسن نواز مخدوم، ہماں اعجاز زمان کے ناموں پر غور کرےگا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو عہدے پر بحال کردیا گیا

جوڈیشل کمیشن کے روبرو خالد اسحاق، ملک جاوید اقبال وائیں، ملک محمد اویس خالد، ملک وقار حیدر اعوان، میاں بلال بشیر، مغیث اسلم ملک، محمد اورنگزیب خان، محمد جواد ظفر، محمد نوید فرحان کے نام بھی زیر غور ہیں۔

سینیئر وکلا میں نوازش علی پیرزادہ، ساجد خان تنولی، ثاقب جیلانی، محمد زبیر خالد، منور السلام، مقتدر اختر شبیر، مشتاق احمد مہل، نجف مزمل خان، نوید احمد خواجہ، قادر بخش، قاسم علی چوہان، رافع ذیشان جاوید الطاف کے ناموں پر غور ہوگا۔

مزید پڑھیں:لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا کو عہدے سے ہٹانے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر

جوڈیشل کمیشن رانا شمشاد خان، رضوان اختر اعوان، صباحت رضوی، سلمان احمد، سمیعہ خالد، سردار اکبر علی، شیغن اعجاز، سید احسن رضا کاظمی، انتخاب حسین شاہ اور عثمان اکرم ساہی کے ناموں پر بھی بحث کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایڈیشنل ججز جسٹس یحییٰ آفریدی جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس آف پاکستان لاہور ہائیکورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایڈیشنل ججز جسٹس یحیی ا فریدی جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس ا ف پاکستان لاہور ہائیکورٹ لاہور ہائیکورٹ ایڈیشنل ججز کی جوڈیشل کمیشن کے ناموں پر کے لیے

پڑھیں:

جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سینیارٹی سے متعلق اہم کیس کی سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر کو کام سے روکنے کی درخواست مسترد کر دی ہے عدالت عظمیٰ نے جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو بھی کام سے روکنے کی استدعا قبول نہیں کی.

عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت متعلقہ ہائیکورٹس کے رجسٹرارز کو نوٹسز جاری کر دئیے ہیں جبکہ اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر معاونت کی ہدایت کی گئی ہے جسٹس مظہر عالم میاں خیل کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیس میں ہمارے سامنے سات درخواستیں ہیں.

درخواست گزار کے وکیل ادریس اشرف نے عدالت کو بتایا کہ وہ سابق وزیراعظم عمران خان اور راجہ مقسط کی نمائندگی کر رہے ہیں اور ان کی جانب سے بنیادی حقوق کے معاملے پر درخواست دائر کی گئی ہے جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ پہلے ججز کی درخواست سننا بہتر ہوگا، رولز کے مطابق بھی سینئر وکیل کو پہلے سنا جانا چاہیے اس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے وکلا منیر اے ملک اور صلاح الدین روسٹرم پر آگئے منیر اے ملک نے دلائل کا آغاز کیا.

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس میں دو اہم نکات ہیں ایک نکتہ یہ ہے کہ ججز کا تبادلہ ہوا اور دوسرا نکتہ یہ ہے کہ ججز کی سینیارٹی کیا ہوگی؟ عدالت نے ریمارکس دیے کہ سول سروس ملازمین کے سینیارٹی رولز یہاں اپلائی نہیں ہوں گے دیکھنا یہ ہے کہ کیا سینیارٹی پرانی ہائیکورٹ والی چلے گی یا تبادلے کے بعد نئی ہائیکورٹ سے سینیارٹی شروع ہوگی؟جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ کا اعتراض تبادلے پر ہے یا سینیارٹی میں تبدیلی پر؟ .

منیر اے ملک نے جواب دیا کہ ہمارا اعتراض دونوں معاملات پر ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جج کا تبادلہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ہوا، وہ پڑھ دیں۔ منیر اے ملک نے عدالتی ہدایت پر آرٹیکل 200 پڑھ دیا عدالت نے کہا کہ آئین کے مطابق جس جج کا تبادلہ ہو اس کی رضامندی ضروری ہے اور دونوں متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی رضامندی بھی لازم ہے. منیر اے ملک نے کہا کہ جج کا تبادلہ عارضی طور پر ہو سکتا ہے ہمارا اعتراض یہی ہے عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر ایسا ہوتا تو آئین میں لکھا ہوتا وہاں تو عارضی یا مستقل کا ذکر ہی نہیں جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئین میں صرف اتنا لکھا ہے کہ صدر جج کا تبادلہ کر سکتے ہیں منیر اے ملک نے موقف اپنایا کہ صدر مملکت کے پاس ججز تبادلوں کا لامحدود اختیار نہیں اور ججز کی تقرری کے آرٹیکل 175 اے کے ساتھ ملا کر اس معاملے کو پڑھنا ہوگا انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق تمام ججز کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے.

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ اگر ججز کے تبادلوں میں اضافی مراعات ہوتیں تو اعتراض بنتا تھا انہوں نے کہا کہ اگر صدر خود سے ججز کے تبادلے کرے تو سوال اٹھے گا لیکن چیف جسٹس کی سفارش پر تبادلے آئین کے مطابق ہیں جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے. سپریم کورٹ نے قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر ‘جسٹس خادم حسین اور جسٹس محمد آصف کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے متعلقہ ہائیکورٹس کے رجسٹرارز اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں جبکہ کیس کی سماعت 17 اپریل تک ملتوی کر دی ہے.

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں مزید 2 ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • ججز کی نامزدگیوں کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • چیف جسٹس آف پاکستان نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کیلیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ،چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کر لیا
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • ملزمان کو گنجا کر کے ویڈیو اپلوڈ کرنے پر لاہور ہائیکورٹ پولیس پر برہم
  • صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس
  • جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد