Jang News:
2025-02-06@12:35:11 GMT

پاکستان کی وجہ سے لاس اینجلس میں آگ نہیں لگی: ولیری ہکی

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

پاکستان کی وجہ سے لاس اینجلس میں آگ نہیں لگی: ولیری ہکی


نمائندہ ورلڈ بینک ولیری ہکی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی وجہ سے لاس اینجلس میں آگ نہیں لگی۔

اسلام آباد میں موسمیاتی تبدیلی پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 20 سال میں 48 ملین افراد کو غربت سے باہر نکالا ہے۔

ولیری ہکی کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی لوگوں کو غربت سے باہر نکالنے کا عمل روک دے گی، موسمیاتی تبدیلی غریب لوگوں کے لیے خطرہ ہے۔

معاشی میدان میں اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں: وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب

وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ معاشی میدان میں اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو موسمیاتی تبدیلی کے لیے لیڈرز کی ضرورت ہے، موسمیاتی تبدیلی  ماحولیاتی نہیں بلکہ معاشی مسئلہ ہے۔

نمائندہ ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ ہمیں تیزی سے موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ درپیش ہے، متبادل انرجی پر پیسے خرچ کیے جا رہے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ورلڈ بینک فوڈ سیکیورٹی کے لیے پاکستان کو فنانس دے گا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی کہنا ہے کہ

پڑھیں:

زمین بچائیے، صرف اپنے لیے

دور تک چھائے تھے بادل اور کہیں سایہ نہ تھا

اس طرح برسات کا موسم کبھی آیا نہ تھا

موسمیاتی تبدیلیوں نے کچھ ایسا اثر ڈالا ہے کہ اب تو یہ شعر ہر موسم پر پورا اترتا ہے۔ سرد موسم کو ہی لے لیجیے، دیر کی مہرباں آتے آتے، سرد موسم کے دیوانے افراد بھی یہ ہی کہتے رہ گئے۔

نہ چلیں سرد ہوائیں، آسمان سے گرے روئی کے گالے بھی کم

اس طرح سردیوں کا موسم کبھی آیا نہ تھا

سرد علاقوں میں تو منظر سفید ہوگئے مگر پھر بھی موسمیاتی تبدیلی کے رنگ ہر سو ہیں، ہر جگہ ہیں۔

موسمیاتی تبدیلیوں کی ایک نہیں، کئی وجوہات ہیں اور ہماری پیاری زمین کو اس حال پر کسی اور نے نہیں، ہم نے خود پہنچایا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی ہے کیا اور اس کی وجوہات کون سی ہیں، آئیے پڑھتے ہیں، صرف پڑھتے نہیں، غور بھی کرتے ہیں۔ زمین کی فطری موسمی حالتوں میں تیز رفتار تبدیلیاں، موسمیاتی تبدیلی کہلاتی ہے۔

درجہ حرارت میں اضافہ، طوفانوں کی شدت میں اضافہ، غیر متوقع بارشیں موسم کی اہم تبدیلیاں ہیں۔ موسم میں تبدیلیاں غیرمعمولی بات نہیں مگر انسانی سرگرمیوں نے ان تبدیلیوں کو غیر متوقع حد تک خطرناک بنا دیا ہے۔

ماضی میں چلتے ہیں اور وجوہات تلاش کرتے ہیں، تیل، گیس اور کوئلے کا استعمال شروع  ہوا، اس وقت سے ہماری سرزمین تقریباً 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ گرم ہوئی ہے۔

کاربن ڈائی اکسائیڈ کی مقدار 19ویں صدی کے بعد سے تقریباً 50فیصد اور گذشتہ 2دہائیوں میں 12فیصد اضافہ ہوا ہے۔ گرین ہاؤس گیسز میں اضافے کی ایک اور وجہ جنگلات کی کٹائی بھی ہے۔

درخت کٹتے ہیں یا انہیں جلایا جاتا ہے، یہ عوامل بھی ہمارے ماحول کے لیے زہر قاتل ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے گلیشیئر بھی بچ نہ پائے،  ہمالیہ کے گلیشیئرز پر برف انتہائی تیزی سے پگھل رہی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق، اگر صورتحال میں بہتری نہ آئی تو سن 2100تک ہمالیہ اور ہندوکش کے 36فیصد گلیشیئر ختم ہوجائیں گے۔ یہ گلیشیئرز 8ممالک میں رہنے والے تقریباً 25کروڑ افراد کے لیے پانی کی فراہمی کا اہم ترین ذریعہ ہیں۔

کے ٹو اور ماؤنٹ ایورسٹ کی بلند و بالا چوٹیاں بھی ان پہاڑی سلسلوں کا حصہ ہیں، گلگت اور ہنزہ کے گلیشیئر بھی سطح سمندر سے اونچائی کم ہونے کے باعث پگھلنے کے خطرے کی قریب ہیں۔

گلیشیئر کے تیزی سے پگھلنے سے سیلاب کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، اس کے علاوہ برفباری والے علاقوں کے جانوروں کی نسلیں بھی آہستہ آہستہ ختم ہو رہی ہیں۔

موسمیاتی تبدیلیاں ہماری زندگی پر انتہائی خطرناک اثرات ڈالتی ہیں،  زراعت اور  معیشت کی ترقی کی رفتار بھی متاثر ہوتی ہے۔ پاکستان کا عالمی کاربن اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے مگر اسے موسمیاتی تبدیلی کے سنگین اثرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

2022کا تباہ کن سیلاب کس کو بھولا ہوگا، 1700سے زائد افراد جاں بحق ہوئے،  3کروڑ سے زائد آبادی متاثر ہوئی، 80 لاکھ افراد بے گھر ہوئے، سندھ اور بلوچستان سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔

چوالیس لاکھ ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں۔ 8 ہزار سے زیادہ سڑکوں اور 440پلوں سمیت بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا۔

ماہرین  نے خبردار کیا ہے کہ آب و ہوا میں تبدیلی کے بحران یا واقعات  سے ایک پاکستانی شہری کی موت کا امکان دوسرے ممالک کے مقابلے میں 15 گنا زیادہ ہے۔

عالمی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں اسی رفتار سے جاری رہیں تو  کئی تاریخی اور خوبصورت شہر صرف یادوں میں رہ جائیں گے۔ انڈونیشیا کا دارالحکومت جکارتہ ہر برس 6.7 انچ ڈوب رہا ہے اور خطرے میں ہے۔

امریکی شہر ہوسٹن بھی ہر سال 2 انچ کی رفتار سے ڈوب رہا ہے، ماحولیاتی تبدیلیوں میں بنگلہ دیش کا حصہ صرف 0.3 فیصد ہے مگر  نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ 2050 تک ملک کا 17 فیصد حصہ ڈوب جائے گا اور 2کروڑ کے قریب افراد دربدر ہوجائیں گے۔

سیاحوں کا پسندیدہ تفریح مقام وینس بھی خطرے میں ہے۔ بینکاک سے متعلق کچھ اچھی خبر نہیں۔ گارڈین کے مطابق، یہ خوبصورت شہر 2030 تک سطح سمندر سے نیچے آسکتا ہے۔ برطانوی شہر ہل کی تاریخی بندرگاہیں اور بحری ورثہ بھی سیلاب کی زد میں آسکتا ہے۔

بھارتی شہر کولکتہ کی تاریخی عمارتیں تاریخ کا حصہ بن سکتی ہیں۔ آسٹریلیا کا مشہور سیاحتی مقام گولڈ کوسٹ کے لیے کچھ زیادہ اچھی خبر نہیں ہے۔

دنیا میں برف کا دوسرا سب سے بڑا ذخیرہ گرین لینڈ بھی خطرے میں ہے، 2016 سے 2021 کے درمیان شگاف ظاہر ہونے کی رفتار میں چار اعشاریہ تین فیصد اضافہ ہوا ہے، گلیشیئر کے پگھلنے کی رفتار میں بھی اضافہ جاری ہے، اگر صورتحال نہ بدلی تو ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ بھی ماضی کا حصہ بن سکتا ہے۔

اپنی دنیا کو تو ہم نے بہت نقصان پہنچا دیا، اسے بچانے کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے۔ دنیا بھر میں کئی تنظمیں قائم ہیں، لاکھوں روپے خرچ کرکے تقریبات بھی ہوتی ہیں، کوپ یعنی کانفرنس آف دی پارٹیز دنیا میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق سب سے اہم اجلاسوں میں سے ایک ہے جس میں دنیا بھر کے 197ملکوں کے نمائندے آلودگی اور ماحولیاتی تپش کے مسائل سے نمٹنے کے لیے غور کرتے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مزید کیا کیا جاسکتا ہے، سب سے اہم ماحول دوست اقدامات میں ماحولیاتی قوانین پر عمل کرانا ہے، قوانین تو ہیں مگر ان پر عمل نہیں کیا جاتا، صنعتوں سے زہریلی گیسوں کے اخراج کو کم  کرنے کی بھی ضرورت ہے، درخت نہ کاٹیں اور نئے درخت لگائیں، پاکستان میں وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی کے نام سے وزارت بھی کام کر رہی ہے۔

الیکٹرک وہیکلز کے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے، پاکستان میں خصوصاً پنجاب میں زگ زیگ ٹیکنالوجی جیسے کئی منصوبوں پر کام کیا گیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی پر عمل نہ کرنے والے کئی بھٹے گرائے بھی گئے ہیں۔

اس کے علاوہ کئی اقدامات ہم انفرادی طور پر بھی کرسکتے ہیں، جیسے سفر کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ یا سائیکل کا استعمال  کرکے گاڑیوں پر انحصار کم کریں، ہوائی سفر کم کیا جائے۔ گوشت اور ڈیری مصنوعات کی فارمنگ دنیا میں 15 فیصد نقصان دہ گیسوں کے اخراج کا سبب بنتی ہے۔  اس لیے ان کے بجائے سبزیوں کا زیادہ استعمال کریں۔

اس خوبصورت زمین کو ہم نے خود ہی بچانا ہے، سنوارنا ہے، اگر موثر اقدامات اور زندگی میں تبدیلیاں نہ لائی گئیں تو اسے ہم خود اپنے ہاتھوں سے تباہ کر دیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احمد کاشف سعید

احمد کاشف سعید گزشتہ 2 دہائیوں سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں۔ ریڈیو پاکستان اور ایک نیوز ایجنسی سے ہوتے ہوئے الیکٹرانک میڈیا کا رخ کیا اور آجکل بھی ایک نیوز چینل سے وابستہ ہیں۔ معاشرتی مسائل، شوبز اور کھیل کے موضوعات پر باقاعدگی سے لکھتے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی

متعلقہ مضامین

  • معاشی شعبے میں بنیادی اصلاحات پر عمل پیرا ہیں، اہم کامیابیاں ملیں: وزیر خزانہ
  • زمین بچائیے، صرف اپنے لیے
  • موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کیلئے کلائمیٹ کورٹ بنانے کی ضرورت ہے، جسٹس منصورعلی شاہ
  • پاکستان تنہا موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ نہیں کرسکتا ،عالمی سطح پر مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے، احسن اقبال
  • موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کے لیے کلائمیٹ کورٹ بنانے کی ضرورت ہے، جسٹس منصور
  • ماحولیاتی انصاف کیلئے فوری اقدامات بہت ضروری ہیں: جسٹس منصور علی شاہ
  • موسمیاتی تبدیلی پاکستان کیلئے صرف ایک خطرہ نہیں اب ایک حقیقت بن گئی ہے: احسن اقبال
  • پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ترین ممالک میں شامل، تنہا جنگ نہیں لڑ سکتے، احسن اقبال
  • پاکستان میں معاشی استحکام کی طرف قدم، خوش آئند تبدیلی: نواز شریف