ایک سال میں کلی معیشت کے محاذ پرنمایاں پیش رفت ہوئی،موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے اپناکرداراداکررہے ہیں،وزیرخزانہ محمداورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 فروری2025ء) وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے کہاہے کہ گزشتہ ایک سال میں پاکستان نے کلی معیشت کے محاذ پرنمایاں پیش رفت کی ہے،،صوبوں میں زرعی آمدن پرٹیکس کے حوالہ سے قانون سازی قابل تعریف اوردرست سمت میں کلیدی قدم ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے اپناکرداراداکررہے ہیں۔
جمعرات کو موسمیاتی وماحولیاتی تبدیلیوں کے موضوع پربریتھ پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہاکہ گزشتہ ایک سال میں پاکستان نے کلی معیشت کے محاذ پرنمایاں پیش رفت کی ہے،جنوری کے اختتام پرمہنگائی کی شرح 2.4فیصدتک گرگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات پرعمل درآمدہورہاہے،ٹیکس کے محاذ پراچھی پیش رفت ہورہی ہے،صوبوں میں زرعی آمدن پرٹیکس کے حوالہ سے قانون سازی ہورہی ہے جوقابل تعریف اوردرست سمت میں کلیدی قدم ہے، اس سے ملک میں ٹیکس کی بنیادکووسعت دینے میں مددملیگی۔
(جاری ہے)
وزیرخزانہ نے کہاکہ وفاقی حکومت کے حجم کودرست کرنے کے ضمن میں بھی کام ہورہاہے،بعض وزارتوں کوضم اوران سے منسلک محکموں کوختم یا نجی شعبے میں دیا جارہاہے،کئی ہزارخالی آسامیاں ختم کی جاچکی ہیں،اس سے وفاقی حکومت کے اخراجات میں نمایاں کمی آئیگی۔وزیرخزانہ نے کہاکہ پنشن اصلاحات پرعمل درآمدکاآغازہوچکاہے اوریکم جولائی 2024سے نئے بھرتی ہونے والے سول ملازمین پران کااطلاق ہواہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ ملک کے پائیدارترقی اوراستحکام کی راہ میں بڑھتی ہوئی آبادی اوران کاانتظام وانصرام اورموسمیاتی تبدیلیاں دوبڑے چیلنجز ہیں۔بدقسمتی سے پاکستان میں آبادی بڑھنے کی شرح 2.55فیصدہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے اپناکرداراداکررہاہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ سرفہرست ممالک میں شامل ہے،موسمیاتی اڈاپٹیشن ایک بڑامسئلہ ہے،پاکستان نے نیشنل ڈاپٹیشن پلان لاگوکردیاہے،نیشنل کلائیمٹ فنانس سٹریٹجی متعارف کرائی گئی ہے،باکو میں وزارئے موسمیاتی تبدیلیوں کے اجلاس میں اس حکمت عملی کوشئیرکیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ سٹیٹ بینک نے گرین ٹیکسانومی کے حوالہ سے رہنما ہدایات جاری کی ہے،یہ قدم پہلے اٹھانا چاہیے تھا تاہم اب بھی یہ خوش آئندقدم ہے۔وزیرخزانہ نے موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات کی بحالی کے ضمن میں عالمی برداری اوربین الاقوامی اداروں کے وعدوں واعلانات پرعمل درآمدکی ضرورت پرزوردیا اورکہاکہ شرم الشیخ میں کوپ 27کے موقع پرلاس اینڈڈیمیجز فنڈ کااعلان ہوا اورکوپ 29 کے موقع پراس پرعمل درآمدشروع ہوا، گرین کلائمنٹ فنڈکاآغاز خوش آئندہے، ضرورت اس امرکی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے منصوبوں کیلئے مالی انتظام وانصرام کے عمل کو جلدازجلدمکمل کیا جائے، اس ضمن میں ایشیائی ترقیاتی بینک اورعالمی بینک کاکردارقابل تعریف ہے۔اے ڈی بی نے گزشتہ سال پاکستان کیلئے 500ملین ڈالرکی معاونت فراہم کی جبکہ عالمی بینک نے پاکستان کیلئے 10سالہ شراکت داری کے فریم ورک پراتفاق کیاہے جس میں موسمیات وماحولیات ایک کلیدی موضوع ہے۔ پاکستان اس ضمن میں دونوں اداروں کامشکورہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان میں گرین بانڈز کوئی نیاموضوع نہیں ہے، ماضی میں واپڈانے گرین بانڈز جاری کئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نجی شعبہ کے کلیدی کردارپریقین رکھتی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ نجی شعبہ کوملک کی قیادت کرنا چاہیے، موسمیاتی منصوبوں میں بھی نجی شعبہ کی شمولیت میں اضافہ ہونا چاہیے۔\932ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے موسمیاتی تبدیلیوں سے وزیرخزانہ نے کہاکہ انہوں نے کہاکہ کے محاذ پیش رفت
پڑھیں:
ڈاکٹر خورشید احمد بھی ہم سے جدا ہو گے
جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر ڈاکٹر خورشید احمد انتقال فرماگئے ۔انا للہ وانا الیہ راجعون
پاکستان میں اسلامی جماعتیں بھی بہت ہیں اور اسلامی سیاسی جماعتیں بھی بہت مگر جماعت اسلامی نے اسلام اور پاکستان کے دامن میں جو رتن جمع کئے ہیں وہ جماعت اسلامی پر بس ہیں ۔ڈاکٹر صاحب کا تعلق ایک علمی ،دینی خانوادے سے تھا ، مذہبی گھرانے میں 23مارچ 1932ء میں پیدا ہوئے،علم دوست ماحول میں پرورش پانے کی وجہ سے دینی فکر کے ساتھ پروان چڑھے ۔پندرہ برس کے تھے کہ ہندوستان تقسیم ہوگیااور آگ کا دریا پار کرکے پاکستان آگئے ۔
ابتدائی تعلیم علم کے مرکز دلی میں حاصل کی ،ہجرت کے بعد کراچی میں سیٹل ہوئے تو ایم اے تک کی تعلیم کراچی میں حاصل کی ۔علم کی پیاس برطانیہ لے گئی جہاں لیسٹر یونیورسٹی سے اسلامی معیشت میں پی ایچ ڈی کیا ۔اسلامیات اور فلسفے میں خصوصی دلچسپی رکھتے تھے جبکہ اسلامی معیشت دان کی حیثیت سے بین الاقوامی سطح پر ایک مضبوط حوالہ بنے ۔سود سے پاک معاشی نظام کا مربوط تصور پیش کیا اور اسے نظام کی تشکیل کے لئے ثابت قدم ہو گئے۔پاکستان میں اسلامی معیشت کے قیام کے لئے متعد دسفارشات مرتب کیں ۔ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز ISP اسلام آباد کے بانی چیئرمین ٹھہرے اور دہائیوں کی خدمات سے ادارے کی بین الاقوامی شناخت قائم کر نے میں اہم اور کلیدی کردار ادا کیا۔اس کے لئے انہوں نے دنیا بھر کی یونیورسٹیز میں سینکڑوں لیکچر دے کر یہ اجاگر کیا کہ اسلام ہی وہ کامل نظام زندگی ہے جو حلال معیشت کی بنیاد پر دنیا کو خوشحالی اور امن و سکون کا گہوارہ بنا سکتا ہے ۔
ڈاکٹر خورشید احمد کی ہمہ گیریت کا کرشمہ تھا کہ ایک ہی وقت میں وہ اسلامی نظریاتی کونسل اور مختلف مشاورتی کمیٹیوں میں بھرپور خدمات سر انجام دیتے رہے ۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی کی وزارت کا قلمدان سنبھالا تو اپنی شب روز کی محنت سے افکار و نظریات اور پاکستان کے وقار کو عظمت ورفعت کی تازہ تصویر بنادیا۔یوں دنیا بھر کے بڑے اعزازات ان کے گلے کا ہار اور ملک کے لئے عزت و وقار بنے۔
دنیا میں اپنے آپ کو عالمی ماہر معاشیات کے طور پر منوایا ۔ڈاکٹر خورشید احمد 1950 ء کے لگ بھگ مولا سید ابوالاعلی مودودی کے افکار نظریات سے ہم آہنگی کی بنا پر جماعت اسلامی سے منسلک ہوگئے اور جماعت کے نائب امیر کے منصبدار تک گئے ،جماعت کے منشور کی تیاری اور دیگر سیاسی اخلاقی روایات تک کی اساسی ہیئت بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
2002 ء میں سینیٹ آف پاکستان کے رکن منتخب ہوئے تو ادارے کی مختلف کمیٹیز کی بھرپور فعالیت کے لئے خصوصی محنت کی اور معاشی و تعلیمی حوالے سے ملکی نظام میں انقلابی تبدیلیاں لانے کی جستجو ئے پیہم کی۔ڈاکٹر صاحب نے فقط اداروں کی تہذیب کی ذمہ داریاں ہی نہیں نبھائیں بلکہ تحقیق و تدریس کی شمعیں بھی روشن رکھیں اور پوری ملت اسلامیہ میں علم و دانش کے فروغ میں تاریخی کردار ادا کیا۔یہ کہنا بھی تعلی کے زمرے میں نہیں آتا کہ انہوں نے جماعت اسلامی کو مقبولیت کی رفعتوں تک پہنچایا اور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ہر صالح نوجوان کی سوچ کا اولین نقطہ ارتکاز وہی ہوتے۔پاکستان میں سود سے پاک بنکاری کے فروغ کی راہ انہوں ہی نے ہموار کی ۔ انہوں نے جہاں اندرون و بیرون ملک لیکچر ز کے لئے وقت نکالا وہیں بہت سارا تحریری ورثہ بھی امت مسلمہ کو عطا کر گئے۔
عالمی سطح پر ان کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب “Elimination of Riba from the Economy ” جس کا اردو ترجمہ ’’معیشت میں ربا کا خاتمہ‘‘ اردو میں اس موضوع پر آنتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ربا پر لکھی گئی اس کتاب میں سودی معاشرے کی ہولناکیوں کا تفصیلی احاطہ کیا گیا ہے اور ڈاکٹر صاحب نے یہ دعویٰ کیا ہے سودی نظام معیشت ہی انسانی معاشروں میں عدم تحفظ ،عدم مساوات اور استحصال کا بنیادی شاخسانہ ہے جو اقوام کی تباہی و بربادی کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔
13 اپریل 2025 ء کا دن امت مسلمہ کیلئے بہت بھاری گزرا ہے کہ یہ ڈاکٹر خورشید احمد کو ہم سے جدا کر گیا ہے ۔اللہ مرحوم کو غریق رحمت فرمائے اور ان کے درجات کو بلند فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔