غزہ جنگ بندی معاہدہ، دوسرے مرحلے کے مذاکرات کیلئے اسرائیل کا وفد بھیجنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2025ء)غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات کے لیے اسرائیل نے وفد بھیجنے کا اعلان کردیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم آفس کے مطابق ہفتے کے آخر میں وفد قطر کے دارالحکومت دوحہ جائے گا۔
(جاری ہے)
اسرائیل کی جانب سے مذاکراتی وفد بھیجنے کا اعلان واشنگٹن میں ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملاقات کے بعد کیا گیا۔
ادھر حماس کا کہنا تھا کہ وہ امریکا اور مصر کی ثالثی میں مذاکرات کے دوسرے مرحلے پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں غزہ جنگ کے مستقل خاتمے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ معاہدے کے تحت 13 اسرائیلی اور 5 تھائی یرغمالی افراد کو رہا کیا جا چکا ہے۔ حماس کی جانب سے طرف سے اسرائیلی یرغمالیوں کے ایک گروپ کو ہفتے کے روز رہا کیا جائے گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
غزہ: جنگ بندی کے بعد اب تک دس لاکھ افراد کو غذائی امداد کی فراہمی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 فروری 2025ء) غزہ میں 19 جنوری کو حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی پر عملدرآمد ہونے کے بعد 10 لاکھ سے زیادہ لوگ غذائی مدد وصول کر چکے ہیں جبکہ ایسے علاقوں میں بھی مدد کی فراہمی شروع ہو گئی ہے جہاں قبل ازیں رسائی ناممکن یا بہت مشکل تھی۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ جنگ بندی کے بعد امدادی سرگرمیوں کے لیے حالات سازگار ہیں اور بفر زون جیسی جگہوں کے علاوہ دیگر مقامات پر مدد پہنچانے کے لیے اسرائیلی حکام سے رابطوں یا اجازت لینے کی ضرورت نہیں رہی۔
غذائی امداد میں اضافہگزشتہ دو ہفتوں کے دوران عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے 10 ملین میٹرک ٹن سے زیادہ غذائی امداد غزہ میں بھیجی ہے جس سے تقریباً 10 لاکھ لوگوں نے استفادہ کیا۔
(جاری ہے)
یہ مدد 24 جنوری کو شمالی غزہ میں دوبارہ فعال ہو جانے والے تنوروں پر تیار کی جانے والی روٹی اور اجتماعی باورچی خانوں کے ذریعے تقسیم کیے جانے والے کھانے کے علاوہ ہے
ادارے نے شمالی علاقے میں پانچ تنوروں کو چالو رکھنے کے لیے ایندھن بھی مہیا کیا ہے جس سے ان کی پیداواری صلاحیت میں 40 فیصد تک اضافہ ہو گیا ہے۔
علاوہ ازیں، غزہ بھر میں ہنگامی طبی امداد مہیا کرنے والی 25 ٹیمیں بھی کام کر رہی ہیں۔پناہ کے سامان کی ضرورت'اوچا' کے مطابق، جنگ بندی کے بعد بڑے پیمانے پر انسانی امداد غزہ میں آئی ہے تاہم پہلے دو ہفتوں میں لوگوں کو خوراک کی فراہمی ترجیح رہی جس کے باعث پناہ کا حسب ضرورت سامان علاقے میں نہیں پہنچ سکا۔
فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی (پی آر سی ایس) نے سوموار کو شمالی غزہ میں 3,000 خیمے پہنچائے تھے جبکہ آئندہ دنوں میں مزید 7,000 خیمے بھی بھیجے جا رہے ہیں۔
'اوچا' نے بتایا ہے کہ شدید بیمار اور زخمی لوگوں کی علاج کے لیے بیرون ملک روانگی کا عمل بھی شروع ہو گیا ہے۔ یکم اور 3 فروری کے درمیان 100 بچوں سمیت 105 مریضوں اور ان کی نگہداشت کرنے والے 176 افراد کو غزہ سے باہر بھیجا گیا ہے۔
'اوچا' کا اندازہ ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل سے اغوا کیے گئے 79 یرغمالی یا ان میں ہلاک ہو جانے والوں کی باقیات تاحال غزہ میں موجود ہیں۔ گزشتہ ہفتے انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) نے تیسرے اور چوتھے مرحلے میں یرغمالیوں کی رہائی میں سہولت مہیا کی ہے۔ حالیہ جنگ بندی کے بعد غزہ سے مجموعی طور پر 18 یرغمالی رہائی پا چکے ہیں جبکہ اسرائیل کی جیلوں سے 583 قیدیوں کو آزاد کیا گیا ہے۔
30 جنوری کو اسرائیل کے تین اور تھائی لینڈ سے تعلق رکھنے والے پانچ یرغمالیوں کو غزہ سے نکال کر اسرائیلی حکام کے حوالے کیا گیا ہے جبکہ 110 فلسطینیوں کی اسرائیلی حراستی مراکز سے رہائی عمل میں آئی۔ ان فلسطینی قیدیوں میں 30 بچے بھی شامل تھے۔ 20 قیدیوں کا تعلق مغربی کنارے سے ہے جنہیں غزہ کی پٹی میں آزاد کیا گیا۔
اس سے اگلے روز تین اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ سے اسرائیل بھیجا گیا جبکہ 183 فلسطینی قیدیوں کو اسرائیل کی جیلوں سے رہائی ملی۔
ان میں 11 لوگوں کو 7 اکتوبر کے بعد غزہ سے حراست میں لیا گیا تھا جبکہ سات قیدیوں کو مصر بھیجا گیا ہے۔بےگھر لوگوں کی واپسی'اوچا' نے بتایا ہے کہ 27 جوری کے بعد اپنے علاقوں کی جانب واپس آنے والے لوگوں کی تعداد میں کمی آ گئی ہے۔ اب تک 565,092 لوگوں نے جنوب سے شمال کی جانب واپس نقل مکانی کی ہے جبکہ 45,678 افراد نے شمال سے جنوب کا سفر کیا ہے۔
اندازے کے مطابق تقریباً پانچ لاکھ لوگ غزہ شہر اور شمالی غزہ میں واپس آ گئے ہیں جہاں بڑے پیمانے پر خوراک، پانی، خیموں اور پناہ کے سامان کی ضرورت ہے۔