اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2025ء)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سکینڈل کی تحقیقات کیلئے دائر درخواست نا قابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی۔جمعرات کو جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت وکیل ذوالفقار علی نے کہاکہ پنجاب کی انتظامیہ کی انکوائری قابل بھروسہ نہیں ہے، میرے پاس سب ایسے کیسز آ رہے ہیں، جن میں طلبہ بلیک میل ہو رہے ہیں، سیکشن 354 اے دیکھ لیں، جس میں براہ راست سزائے موت ہے۔

جسٹس محمد علی نے کہا کہ سیکشن 354 کا موجودہ کیس پر اطلاق ہی نہیں ہوتا۔وکیل ذوالفقار علی نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ سیکشن میں ترمیم کرکے نافذ کیا جائے۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ پارلیمنٹ کو قانون میں ترمیم کرنے کا کیسے کہہ سکتے ہیں ، متاثرہ فریق کی عدم موجودگی میں کارروائی کیسے ہو سکتی ہی ۔

(جاری ہے)

جسٹس محمد علی نے وکیل ذوالفقار علی سے استفسار کیاکہ کیا آپ نے آرٹیکل 199 کے تحت لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا ۔

جسٹس امین الدین نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے معاملے کی انکوائری کی تھی، جس میں معاملہ حل ہو گیا ہے۔جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ عدالت سے کیا چاہتے ہیں آپ کو کیس میں پنجاب سے ریلیف ملے گا نہ ہی خیبرپختونخوا سے۔وکیل ذوالفقار علی نے کہا کہ آپ پنجاب حکومت سے ریکارڈ منگوا لیں، یہ صرف پنجاب کا کیس نہیں ہے۔جسٹس امین الدین نے کہاکہ آپ ہماری بات سننے کو تیار ہی نہیں تو ہم آپ سے کیا بات کریں۔جسٹس محمد علی نے کہا کہ آرٹیکل 199 کے تحت معاملہ لاہور ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار ہے، آپ کو لاہور ہائیکورٹ جانا چاہیے۔بعد ازاں آئینی بینچ نے درخواست نا قابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لاہور ہائیکورٹ علی نے کہا کہ

پڑھیں:

صدر ‘ وزیراعظم کی برطرفی‘ سود کے خاتمے کیلیے درخواست خارج

پشاور(صباح نیوز)پشاورہائی کورٹ نے صدر اور وزیراعظم کی برطرفی، سود کے خاتمے کے لیے دائر درخواست خارج کردی۔ملک میں سود کے خاتمے اور صدر پاکستان و
وزیراعظم کی برطرفی کے لیے دائر درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلہ جسٹس اعجاز انور نے تحریر کیا ہے۔عدالت نے صدر اور وزیر اعظم کی برطرفی اور سود سے متعلق درخواست خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں لکھا کہ وزیر اعظم اور صدر کو ہٹانے کا اختیار عدالت کے پاس نہیں ہے جب کہ سود خاتمے کے حوالے سے فیڈرل شریعت کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔فیصلے کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم کے آرٹیکل 38 پیراگراف ایف میں یکم جنوری 2028 تک سود خاتمے کا ذکر ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت بھی اس لعنت سے تنگ آ گئی ہے اور سود کے خاتمے کا ایک ٹارگٹ دیا گیا ہے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں کی دستاویز پبلک کرنے سے متعلق درخواست گزار رائٹ ٹو انفارمیشن سے رجوع کریں۔ حکومت نے سود خاتمے سے متعلق کئی فیصلے کیے ہیں اور پا لیسیاںبنائی ہیں۔ اس طرح عدالت حکومت کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کرسکتی۔ درخواست کو اس تناظر میں خارج کیا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے دائر درخواست نا قابل سماعت قرار
  • سپریم کورٹ: اسلامیہ یونیورسٹی اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار
  • ہمارے آرمی ایکٹ جیسی سیکشن ٹو ڈی کیا دنیا میں کہیں ہے ؟ ،آئینی بینچ
  • قانون کو اس کے غلط استعمال پر کالعدم قرار نہیں جاسکتا،سربراہ آئینی بینچ
  • پیکا ایکٹ میں ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج،فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کی استدعا
  • عام شہری اوربمبار،جاسوس سے ساز باز کرنیوالے میں فرق نہیں؟آئینی بینچ
  • صدر ‘ وزیراعظم کی برطرفی‘ سود کے خاتمے کیلیے درخواست خارج
  • آئینی بینچ:جسٹس جواد ایس خواجہ پر عاید جرمانے کا فیصلہ واپس
  • بھارتی سپریم کورٹ نے کمبھ میلہ بھگدڑ پر درخواست خارج کردی