نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 فروری ۔2025 )اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مندوب ڈینی ڈینن نے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکا کے ساتھ کھڑا رہے گا اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں شرکت نہیں کرے گا قطری نشریاتی ادارے” الجزیرہ“ کے مطابق امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگزیتھ نے کہا ہے کہ امریکی فوج غزہ میں تمام آپشنز پر غور کرنے کے لیے تیار ہے نیتن یاہو نے پینٹاگون کے دورے کے ساتھ واشنگٹن کا اپنا دورہ جاری رکھا ہے.

(جاری ہے)

اسرائیلی وزیر دفاع کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اسرائیل کاٹز نے اسرائیلی فوج کو ایک منصوبہ تیار کرنے کا حکم دیا ہے جس کے تحت غزہ کا کوئی بھی باشندہ کسی بھی ایسی جگہ ہجرت کر سکتا ہے جو اسے قبول کرنے پر رضامند ہو کاٹز کے دفتر نے وزیر خارجہ کے حوالے سے کہا کہ وہ ٹرمپ کے جرات مندانہ منصوبے کی تعریف کر رہے ہیں جس سے غزہ کی آبادی کا ایک بڑا حصہ دنیا بھر کے مختلف مقامات پر منتقل ہو سکتا ہے.

کاٹز نے جن ممکنہ مقامات کا ذکر کیا ان میں اسپین، آئرلینڈ اور ناروے شامل ہیں جن پر انہوں نے غزہ پر جنگ کے حوالے سے اسرائیل کے خلاف الزامات عائد کرنے کا الزام عائد کیا ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ فلسطینیوں کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں تو ان کی منافقت بے نقاب ہو جائے گی اسپین کے وزیر خارجہ جوز مینوئل البرس نے اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کی اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے کہ اسپین کو غزہ سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو قبول کرنا چاہیے.

ہسپانوی ریڈیو اسٹیشن ”آر این ای“ کو دیے گئے انٹرویو میں البرس نے کہا کہ غزہ کی سرزمین غزہ ہے اور غزہ کو مستقبل کی فلسطینی ریاست کا حصہ ہونا چاہیے اسرائیلی فوج نے طوفانی موسمی حالات کے باعث شمالی غزہ کی پٹی میں کرین گرنے کے حادثے میں ایک افسر اور ایک فوجی کی ہلاکت اور 8 دیگر کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ کرین تیز ہواو¿ں کی وجہ سے ایک خیمے پر گر گئی جس کے اندر فوجی موجود تھے، تاہم واقعے کی تحقیقات جاری ہیں.

ریپبلکن سینیٹر ٹومی ٹیوبرول نے” سی این این”کو بتایا کہ انہیں نہیں لگتا کہ غزہ میں بہت سارے لوگ ہمارے فوجی ہوں گے کیوں کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکا فلسطین پر قبضہ کرے انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ یہ بات جانتے ہیں کہ وہ اس میں فوجی طور پر ملوث نہیں ہونا چاہتے یہ کوئی جیت کی صورت حال نہیں ہے گزشتہ روز دنیا کے بیشتر ممالک نے ٹرمپ کے اس منصوبے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی قرار دیا .

ادھریونیسیف کی کمیونیکیشن منیجر ٹیس انگرام نے غزہ سے” الجزیرہ“ کو بتایا کہ انہوں نے گزشتہ روز ان خاندانوں سے ملاقات کی جو اپنے گھروں کے ملبے پر عارضی پناہ گاہیں تعمیر کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ وہ ترپال کی چادروں کے ساتھ لکڑی کی پلائی کے ٹکڑوں کا استعمال کر رہے تھے مجھے امید ہے کہ یہ اب بھی قائم رہے گا ہم خاص طور پر بچوں کی فلاح و بہبود کے بارے میں فکرمند ہیں ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں بچوں کے لیے نہ صرف باہر رہنا خوف ناک ہے سردی کا سامنا کرنا ہے بلکہ یہ بہت خطرناک بھی ہے ہم نے غزہ میں بہت سے بچوں کو ہائپوتھرمیا کی وجہ سے مرتے دیکھا ہے یہ واضح ہے کہ جب آپ خاندانوں سے ملتے ہیں تو ان کے پاس وہ چیز نہیں ہوتی جس کی انہیں اپنی حفاظت کے لیے ضرورت ہوتی ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

غزہ میں پانچ سال سے کم عمر 60 ہزار سے زائد بچوں میں غذائی قلت کا شکار

اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی فورسز کی جانب سے انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ کے باعث غزہ میں 60 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی فورسز کی جانب سے انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ کے باعث غزہ میں 60 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ فارس نیوز کے مطابق، سیگرید کاگ، جو اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی رابطہ کار ہیں، نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں 60 ہزار سے زائد کم عمر بچے شدید غذائی قلت میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے اناطولی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے جنگ بندی کے دوران بھیجی گئی امداد بآسانی مستحقین تک پہنچ رہی تھی، لیکن مارچ کے وسط کے بعد امدادی قافلوں کی آمد بند ہو گئی۔

کاگ نے مزید کہا کہ صہیونی فوج نے 18 مارچ کو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی خلاف ورزی کی، حالانکہ حماس نے اس معاہدے کی تمام شقوں پر عمل کیا تھا، لیکن اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ پر نسل کشی کی جنگ شروع کر دی۔ اقوام متحدہ کی اس عہدیدار نے کہا کہ امدادی کارکنوں کے پاس درکار سامان کی شدید قلت ہے اور اسپتالوں کے لیے ایندھن ختم ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے امداد کی تقسیم میں شدید خلل پڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ 60 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، اور ان میں سے ہر ایک محض ایک عدد نہیں، بلکہ ایک انسان، ایک زندگی اور زندہ رہنے کی جدوجہد کی علامت ہے۔

کاگ نے تاکید کی کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے دے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیلی حملے نہ صرف عام شہریوں بلکہ امدادی کارکنان، جن میں سے اکثر خود فلسطینی ہیں، کے لیے بھی ہولناک خطرہ بن چکے ہیں۔ ادھر غزہ کی وزارت صحت نے آج ہفتے کے روز اعلان کیا کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں 50933 فلسطینی شہید اور 116045 زخمی ہو چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ترکیہ: کردستان ورکرز پارٹی کے یکطرفہ اعلان جنگ بندی کا خیرمقدم
  • تیسری اقوامِ متحدہ امن مشن وزارتی تیاری کانفرنس اسلام آباد میں ہو گی ، اعلیٰ حکومتی  ،عسکری عہدیداران اور اقوامِ متحدہ کےسینیئر حکام شرکت کریں گے
  • کراچی میں ’غزہ ملین مارچ:‘ جماعت اسلامی کا اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان
  • سزائے موت اسلامی قانون کا حصہ ہے، طالبان رہنما کا موقف
  • غزہ میں اسرائیلی محاصرے سے قیامت خیز قحط: 60 ہزار بچے فاقہ کشی کا شکار
  • عالمی برادری نظربند کشمیریوں کی رہائی کیلئے اقدامات کرے
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • غزہ میں پانچ سال سے کم عمر 60 ہزار سے زائد بچوں میں غذائی قلت کا شکار
  • اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے ادارے کا پاکستان سمیت 60 سے زائد ممالک میں عملے میں 20فیصد کمی کا اعلان
  • اسرائیل غزہ میں صرف خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اقوام متحدہ کی تصدیق