پاکستان تنہا موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ نہیں کرسکتا ،عالمی سطح پر مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 فروری2025ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ،ترقی، اصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اس وقت سب سے بڑاچیلنج ہے،پاکستان کاشمارموسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں میں ہوتاہے،سیلاب کے باعث پاکستان کواربوں ڈالرکانقصان ہوتا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو "بریتھ پاکستان" بین الاقوامی ماحولیاتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔احسن اقبال نے موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان کو درپیش چیلنجز، جیسے گلیشیئرز کے پگھلاؤ، شدید سیلاب، زیرزمین پانی کی کمی، اور گرمی کی شدید لہروں کا ذکر کیا۔(جاری ہے)
انہوں نے اس حقیقت پر زور دیا کہ کوئی بھی ملک تنہا موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ نہیں کرسکتا اور عالمی سطح پر مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے "اڑان پاکستان" منصوبے کا اعلان کیا گیا، جس کے تحت ہائیڈرو الیکٹرک پارکس قائم کیے جائیں گے، سیلاب اور ہیٹ ویو کی پیشگی اطلاع کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا، اور کم کاربن کے اخراج والے منصوبوں پر توجہ دی جائے گی۔اس کے علاوہ قومی ماحولیاتی پالیسی اور گرین اینڈ کلین پاکستان جیسے اہداف کو بھی اجاگر کیا گیا، جس کا مقصد مستقبل کی نسلوں کے لیے ایک بہتر اور محفوظ ماحول فراہم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات پاکستان کی ماحولیاتی پائیداری کی طرف ایک مثبت پیش رفت ہیں، لیکن اس میں عوام، نجی شعبے اور بین الاقوامی برادری کے تعاون کی بھی اشد ضرورت ہوگی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے موسمیاتی تبدیلی انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
سلامتی کونسل میں پاکستان کا مطالبہ: اسرائیلی جارحیت سے شامی خودمختاری کی خلاف ورزی روکی جائے؛ مؤثر اقدام کی ضرورت پر زور
سلامتی کونسل میں پاکستان کا مطالبہ: اسرائیلی جارحیت سے شامی خودمختاری کی خلاف ورزی روکی جائے؛ مؤثر اقدام کی ضرورت پر زور WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ، : پاکستان نے کہا ہے کہ حالیہ اسرائیلی فضائی حملے، جن میں شام کے کئی مقامات بشمول شہری بنیادی ڈھانچے اور شہری علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، نہ صرف عام شہریوں کی ہلاکت کا سبب بنے بلکہ علاقائی و بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ بھی ہیں۔
پاکستان نے کہا کہ ایسے اقدامات شام کی سیاسی استحکام اور قومی مفاہمت کی کوششوں کو مزید نقصان پہنچاتے ہیں، جو سلامتی کونسل اور عالمی برادری کی حمایت یافتہ ترجیحات ہیں۔
سلامتی کونسل کے شام پر منعقدہ اجلاس میں قومی بیان دیتے ہوئے، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے زور دیا کہ سلامتی کونسل کو غیر قانونی فوجی اقدامات کی اجازت نہیں دینی چاہیے کیونکہ یہ خطرناک مثالیں قائم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کو ایک واضح اور متحد پیغام دینا چاہیے کہ شام کی خودمختاری کی خلاف ورزیوں کو معمول نہیں بنایا جا سکتا، اور اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کا مکمل احترام ہونا چاہیے۔
سفیر عاصم نے کہا کہ پاکستان کو اسرائیلی اقدامات کے وسیع تر علاقائی اثرات پر بھی شدید تشویش ہے اور خبردار کیا کہ اس قسم کی بڑھتی ہوئی کشیدگی کسی بڑے تصادم کو جنم دے سکتی ہے—جبکہ اس وقت ضرورت سفارت کاری، کشیدگی کے خاتمے اور تعمیر نو کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 14 مارچ 2025 کو جاری کردہ صدارتی بیان میں شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا اعادہ کیا گیا تھا اور تمام رکن ممالک سے ان اصولوں کی پاسداری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل کے حالیہ اقدامات اس متفقہ مؤقف کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
“کونسل کو فیصلہ کن اقدام کرنا چاہیے اور جواب دہی یقینی بنانی چاہیے،” انہوں نے زور دیا۔
سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ ہم ایک نہایت تشویشناک رجحان کا مشاہدہ کر رہے ہیں، جو مسلسل اور بلا اشتعال اسرائیلی جارحیت، جنگ بندی معاہدے کی بار بار خلاف ورزی، علیحدگی کے علاقے میں غیر قانونی فوجی موجودگی، اور غیر معینہ مدت تک قبضے کے کھلے اعلانات سے ظاہر ہوتا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ شام کی وحدت، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے اس صریحاََ نظر انداز کیے جانے کی واضح اور غیر مبہم مذمت ہونی چاہیے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کیا جانا چاہیے، اور واضح کیا کہ شام کے جولان علاقے پر اسرائیل کا قبضہ غیر قانونی ہے، جو سلامتی کونسل کی قرارداد 497 کے مطابق “کالعدم اور بے اثر” ہے۔
انہوں نے کہا کہ کونسل کو چاہیے کہ وہ اسرائیل سے مقبوضہ جولان کی مکمل واپسی کا مطالبہ کرے۔
سفیر عاصم نے شام کے لیے ایک شامی قیادت میں، شامی ملکیت پر مبنی سیاسی عمل کی پاکستان کی اصولی حمایت کا اعادہ کیا، جس کی بنیاد سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 میں دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام میں پائیدار امن ایک جامع سیاسی منتقلی، قومی اتحاد اور مفاہمت سے مشروط ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ “حالیہ پیش رفت — عبوری حکومت کی تشکیل، عبوری آئین کی منظوری، اور سویلین و عسکری اداروں کا انضمام — کو بیرونی فوجی مداخلت سے پٹری سے نہ اتارا جائے۔”
انہوں نے اسرائیلی حملوں کے انسانی نتائج کو تباہ کن قرار دیا اور کونسل کو یاد دلایا کہ پہلے ہی 1 کروڑ 60 لاکھ سے زائد افراد انسانی امداد کے محتاج ہیں، اور ایسے میں شہری علاقوں اور بنیادی ڈھانچے کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا بحران کو مزید گہرا کرتا ہے اور بین الاقوامی انسانی قانون کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا: “ہم نے یو ایس جی لیکروا (USG Lacroix) اور اے ایس جی خیاری (ASG Khiari) کی بریفنگ کو بغور سنا۔ یہ نہایت سنجیدہ نکات ہیں جن پر سلامتی کونسل کو مؤقف اختیار کرنا چاہیے، کیونکہ اس کی اپیلوں پر عمل نہیں ہو رہا۔ ہم اس حوالے سے کونسل کے ارکان اور متعلقہ فریقین کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔”