UrduPoint:
2025-04-15@09:16:13 GMT
متحدہ عرب امارات کی غیر تیل تجارت 3 ٹریلین درہم کی تاریخی حد عبور کر گئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
دبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 فروری2025ء) متحدہ عرب امارات کی غیر تیل تجارت 2024 کے اختتام تک پہلی بار 3 ٹریلین درہم کی تاریخی حد عبور کر گئی۔متحدہ عرب امارات کی نیوز ایجنسی وام کے مطابق متحدہ عرب امارات کے نائب صدر، وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران، شیخ محمد بن راشد المکتوم نے کہا ہے کہ ملک کی غیر تیل تجارت 2024 کے اختتام تک پہلی بار 3 ٹریلین درہم (815.
(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ 2024 میں، متحدہ عرب امارات کی غیر تیل تجارت نے 14.6 فیصد ترقی حاصل کی، جو عالمی اوسط سے سات گنا زیادہ ہے۔جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے’’سیپا‘‘، نے ہمارے غیر تیل تجارتی حجم میں 135 بلین درہم کا اضافہ کیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 42 فیصد زائد ہے۔انہوں نے مزید بتایاکہ2021 میں، ہم نے 2031 تک سالانہ 4 ٹریلین درہم تک غیر تیل تجارت پہنچانے کا ہدف مقرر کیا تھا، لیکن 2024 کے اختتام تک ہم پہلے ہی 75 فیصد ہدف حاصل کر چکے ہیں۔عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے مطابق، 2024 میں عالمی تجارتی ترقی میں محدود اضافہ دیکھا گیا، جس میں سامان کی تجارت کی مقدار میں 2.4 فیصد اور قدر میں 1.6 فیصد اضافہ ہوا۔اس کے برعکس، متحدہ عرب امارات کی غیر تیل تجارت میں 14.6 فیصد اضافہ ہوا، جو عالمی رجحانات سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔متحدہ عرب امارات کی غیر تیل اشیاء کی برآمدات میں نمایاں ترقی دیکھنے میں آئی ہے، جس میں 27.6 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 561.2 بلین درہم تک پہنچ گئیں۔ غیر تیل تجارت میں برآمدات کا حصہ بھی نمایاں طور پر بڑھا، جو 2023 میں 16.8 فیصد اور 2019 میں 14.1 فیصد کے مقابلے میں 2024 میں 18.7 فیصد تک پہنچ گیا۔ 2024 میں غیر تیل درآمدات میں بھی 14.2 فیصد کی نمو دیکھی گئی، جس کے بعد ان کی مالیت 1.701 ٹریلین درہم تک پہنچ گئی۔2024 میں متحدہ عرب امارات کی اہم برآمدی اشیاء میں سونا، زیورات، سگریٹس، پیٹرولیم مصنوعات، ایلومینیم، کاپر وائر، پرنٹڈ میٹریلز، پرفیوم، اور آئرن مصنوعات شامل تھیں جبکہ اہم درآمدی اشیاء میں سونا، موبائل فون، پیٹرولیم آئل، آٹوموبائل، زیورات، ہیرے اور کمپیوٹرز شامل تھیں۔ \932ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے متحدہ عرب امارات کی غیر تیل تجارت ٹریلین درہم
پڑھیں:
پاکستان 2024 میں سب سے زیادہ سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2025ء) پاکستان نے 2024 میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ سولر پینلز درآمد کرنے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔برطانوی تھنک ٹینک ایمبر کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 70 گیگا واٹ سولر پینلز درآمد کیے ہیں جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ درآمدات کسی عالمی سرمایہ کاری یا قومی پروگرام کے تحت نہیں کی گئیں بلکہ صارفین کی ذاتی کوششوں سے ممکن ہوئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ شمسی اور ہوا کی توانائی پاکستان کے توانائی بحران سے نمٹنے کے لئے اہم ثابت ہوسکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق اس سال پاکستان میں سولر پینلز کی مانگ زیادہ تر گھریلو صارفین اور چھوٹے کاروباروں کی طرف سے ہے اور یہ درآمدات ملک بھر میں بجلی کی کل طلب کا تقریبا نصف حصہ ہیں۔(جاری ہے)
دنیا بھر میں شمسی توانائی کی تنصیبات کی تعداد اس سال کے آخر تک 593 گیگا واٹ تک پہنچنے کی راہ پر گامزن ہے اور 2023 میں شمسی توانائی کی تنصیبات میں 86 فیصد کی ریکارڈ ترقی ہوئی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ شمسی توانائی کے پینل گرین ہاس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔شمسی توانائی کی پیداوار فوسل فیول کی ضرورت کو ختم کر کے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی لاتی ہے جس سے فضائی آلودگی میں کمی آتی ہے، ہوا کا معیار بہتر ہوتا ہے اور صحت عامہ پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔پاکستان کی سولر پینلز کی درآمدات نہ صرف توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی بلکہ یہ ملک کو توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لئے ایک اہم قدم بھی ثابت ہوسکتی ہیں۔