اسرائیل کے وزیر دفاع نے امریکی صدر کے غزہ پر قبضے کے اعلان کے بعد فوج کو تیار رہنے کے احکامات جاری کردیے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے جمعرات کے روز فوج کو تیار رہنے کے احکامات جاری کیے جس میں کہا گیا ہےکہ اسرائیلی فوج غزہ کے رہائشیوں کو رضا کارانہ طور پر علاقہ چھوڑنے کی منصوبہ بندی کے لیے تیار رہے۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے یہ احکامات امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے اعلان کے بعد جاری کیے تاہم ٹرمپ کو اپنے اس اعلان پر عالمی برادری کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اسرائیلی وزیردفاع نے کہا کہ میں صدر ٹرمپ کے دلیرانہ منصوبے کا خیر مقدم کرتا ہوں، غزہ کے رہائشیوں کو آزادی سے ہجرت کی اجازت ہونی چاہیے جیسا کہ دنیا بھر میں قوانین ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع سے سوال کیا گیا کہ فلسطینیوں کو کون لے گا؟ اس پر انہوں نے کہا کہ وہ ممالک جنہوں نے غزہ میں اسرائیل کے فوجی آپریشن کی مخالفت کی، جیسے اسپین، آئرلینڈ، ناروے اور دیگر ممالک، جنہوں نے اسرائیل پر فوجی آپریشن کو لے کر جھوٹے الزامات عائد کیے لہٰذا اب انہیں قانونی طور پر غزہ کے رہائشیوں کو اپنے ملک میں داخلے کی اجازت دینی چاہیے۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ ہم غزہ کے شہریوں کو بھیجنے کے لیے زمینی راستے سمیت جہاز اور سمندری راستے سے خصوصی انتظامات کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔
واضح رہےکہ امریکی صدر کے غزہ پر قبضے کے اعلان کے بعد کئی ممالک نے اس پر سخت ردعمل کا اظہار کیا جس پر امریکی حکام کی جانب سے وضاحت جاری کی گئی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیر دفاع نے غزہ کے

پڑھیں:

ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان کے بعد وائٹ ہاؤس کی امریکی فوج کی تعیناتی سے متعلق وضاحت

WASHINGTION:

وائٹ ہاؤس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ پر قبضے کے بیان کے بعد اٹھنے والے سوالات پر کہا ہے کہ انہوں نے غزہ میں امریکی فوج کی تعینات کا عزم ظاہر نہیں کیا۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوویٹ نے بریفنگ کے دوران صحافیوں کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ قبضے کے منصوبے کے اعلان کے بعد اٹھائے سوالات کا جواب دیا اور واضح کیا کہ انہوں نے غزہ میں فوج کی تعیناتی کا وعدہ نہیں کیا۔

صحافیوں کی جانب سے وائٹ ہاؤس کے ترجمان کیرولین لیو ویٹ سے بارہا سوال کیا گیا کہ آیا امریکی فوجی جنگ زدہ غزہ میں حماس کے خلاف تعینات کردی جائے گی تاہم ترجمان نے جواب دیا کہ تاحال صدر نے یہ وعدہ نہیں کیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ صدر فلسطینیوں اور خطے کے تمام لوگوں، امن پسند عوام اور جو خطے میں حقیقی طور پر معاشی ترقی اور مواقع دیکھنا چاہتے ہیں، ان کے لیے غزہ کی تعمیر نوکرنے کی تیاری کرلی ہے۔

 کیرولین لیوویٹ کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ یہ ایسی جگہ بن سکے جہاں تمام لوگ امن کے ساتھ رہے ہیں اور صدر امن قائم کرنے والے سربراہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کا غزہ پر قبضہ کرنے کا اعلان، ہم اس کے مالک ہوں گے، ٹرمپ

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ چاہتے ہیں خطے میں استحکام یقینی بنایا جائے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ فوج کو غزہ میں اتارا جائے۔

ترجمان کا  کہنا تھا کہ ٹرمپ چاہتے ہیں غزہ میں رہنے والے فلسطینی عارضی طور پر کہیں اور منتقل ہوں تاکہ خطے کی تعمیر نو ہو۔

اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا اور ہم اس کے مالک ہوں گے۔

امریکی صدر نے کہا تھا کہ غزہ میں طویل مدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھ رہا ہوں، ہم غزہ پر قبضہ کرکے اسے ترقی یافتہ بنائیں گے، جس سے علاقے کے لوگوں کو ملازمتیں ملنے کے ساتھ دوسرے شہریوں کو بسنے کا موقع بھی ملے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ فلسطینیوں کو اردن اور مصر میں بسایا جائے گا، اب دیکھنا ہے کہ اردن اور مصر کے رہنماؤں کا ردعمل کیا ہوتا ہے۔ اور دعویٰ کیا کہ خطے کے دیگر رہنماؤں کو اس منصوبے سے متعلق آگاہ کیا ہے جنہوں نے تجویز کو پسند کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے اعلان کے بعد اسرائیل کا فوج کو تیار رہنے کا حکم
  • ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے اعلان کے بعد اسرائیل کا فوج کو تیار رہنے کا حکم 
  • ٹرمپ کا غزہ پٹی پر قبضے کا منصوبہ کس خواہش کی بازگشت؟
  • صیہونی فوج کو غزہ سے بڑے انخلا کے لیے تیار رہنے کا حکم
  • امریکی فوج غزہ میں تمام آپشنز پر غور کرنے کے لیے تیار ہے، وزیر دفاع
  • ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان کے بعد وائٹ ہاؤس کی امریکی فوج کی تعیناتی سے متعلق وضاحت
  • فلسطینیوں کا امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے اعلان پر شدید ردعمل
  • ٹرمپ کے غزہ پر قبضے اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے منصوبے پر حماس کا ردعمل آگیا
  • کچھ بھی کرلو، غزہ نہیں چھوڑیں گے، امریکی صدر کے قبضے کے اعلان پر فلسطینیوں کا رد عمل