پی ایف یو جے نے پیکا ترمیمی ایکٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے عمران شفیق ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ غیر آئینی و غیر قانونی ہے اور آزادی صحافت پر حملہ ہے۔
عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ پیکا (پی ای سی اے) قانون آزادی اظہار پر قدغن، حکومتی کنٹرول میں اضافہ ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ آزادی صحافت کے خلاف قانون پی ای سی اے 2025 معطل کیا جائے۔
مالدیپ کے چیف آف ڈیفنس سٹاف کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا سے ملاقات
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے، پیکا ترمیمی قانون حکومتی سنسرشپ کو غیر محدود اختیارات دیتا ہے، بغیر قانونی عمل کے جعلی خبروں کو جرم قرار دینا غیرآئینی اور آزادی صحافت پر قدغن ہے، پیکا ترمیمی ایکٹ عالمی انسانی حقوق اور پاکستان میں ڈیجیٹل حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے، پیکا کے تحت ریگولیٹری اتھارٹی کی کوئی آئینی حیثیت نہیں۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی ایکٹ اسلام آباد
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 نئے ججز کے تبادلے انتظامی امور میں بڑی تبدیلیاں، جسٹس سرفراز ڈوگر کو انتظامی جج بنا دیا گیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04 فروری 2025)اسلام آباد ہائی کورٹ میں 3 نئے ججز کے تبادلے کے بعد انتظامی امور میں بڑی تبدیلیاں سامنے آگئیں، جسٹس سرفراز ڈوگر کو انتظامی جج بنا دیا گیا ،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کی منظوری سے آفس آرڈر جاری کردیا گیا جس کے مطابق جسٹس محسن اختر کیانی کو ہٹا کر جسٹس سرفراز ڈوگر کو اے ٹی سی اور احتساب عدالتوں کا انتظامی جج تعینات کیا گیا ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی اس سے قبل اے ٹی سی احتساب عدالتوں کے انتظامی جج تھے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے 3 ججز کے تبادلے کے بعد بڑی انتظامی تبدیلیاں کر دیں۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جگہ جسٹس اعظم خان کو ڈسٹرکٹ کورٹس ویسٹ کا انتظامی جج تعینات کر دیا گیا۔(جاری ہے)
آفس آرڈر کے مطابق جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جگہ جسٹس اعظم خان ڈسٹرکٹ کورٹس ویسٹ کے انتظامی جج ہوں گے جب کہ جسٹس ارباب محمد طاہر کو ایف آئی اے کورٹس کا انتظامی جج تعینات کیا گیا ہے جبکہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو بینکنگ کورٹس کی انتظامی جج تعینات کیا گیا ہے۔
جسٹس راجہ انعام امین منہاس سیشن کورٹس ایسٹ کے انتظامی ہوں گے۔انہیں نارکوٹکس کنٹرول کی خصوصی عدالت کا بھی چارج دیا گیا ہے۔اسی طرح جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کو انٹلیکچوئل پراپرٹی ٹربیونل کا انسپکشن جج مقرر کیا گیا ہے۔بتایاگیا ہے کہ یہ انتظامی تبدیلیاں اسلام آباد ہائیکورٹ میں نئی عدالتی حکمت عملی کے تحت عمل میں لائی گئی ہیں تاکہ عدالتی امور کو مزید موثر اور فعال بنایا جا سکے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے تینوں ججز نے ذمہ داریاں سنبھال لیں تھیں۔قبل ازیں صدر مملکت آصف زرداری نے یکم فروری کو لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک، ایک جج کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ کردیا تھا۔بتایا گیا تھا کہ نئے تعینات ججز کی عدالتوں میں لاءافسران پیش ہوئے تھے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جسٹس سرفراز ڈوگر کا ویلکم کیاتھا۔جسٹس محسن اختر کیانی کی جگہ جسٹس سرفراز ڈوگر کو سینئر پیونی جج تعینات کرتے ہوئے بینچ نمبر 2 کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس سرفراز ڈوگر نے تین کیسز کی سماعت کی تھی۔ لاءافسران اور سرکاری وکلاءکے علاوہ کوئی وکیل عدالت میں پیش نہیںہواتھا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کی کازلسٹ کے مطابق جسٹس سرفرازڈوگرکے پاس تین جبکہ جسٹس محمد آصف کے پاس دو کیسز سماعت کیلئے مقررتھے۔لاہور ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس سرفراز ڈوگر سینئر پیونی جج کیلئے مخصوص بنچ نمبر ٹو میں شامل کیاگیاتھا۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے آئین کے آرٹیکل 200 کی شق (ون) کے تحت تین ججز کے تبادلے کئے تھے جس کا نوٹی فکیشن وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری کیاگیاتھا۔نوٹی فکیشن کے مطابق جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کا لاہور ہائی کورٹ، جسٹس خادم حسین سومرو کا سندھ ہائی کورٹ اور جسٹس محمد آصف کا تبادلہ بلوچستان ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیا گیا تھا۔