شتروگھن سنہا نے پورے بھارت میں گائے کے گوشت پر پابندی کا مطالبہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
سینئر بھارتی اداکار اور ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ شتروگھن سنہا نے حال ہی میں ملک بھر میں غیر سبزی خور کھانے، خاص طور پر گائے کے گوشت پر پابندی کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ہندوستان جیسے متنوع ملک میں اس قسم کے قانون کو نافذ کرنا مشکل ہوگا۔ 78 سالہ اداکار-سیاستدان نے مذہبی اور علاقائی اختلافات کی طرف اشارہ کیا جو اس حکم کو نافذ کرنے کو مشکل بناتے ہیں، خاص طور پر ان ریاستوں میں جہاں ثقافتی طریقے مختلف ہیں۔
سنہا نے کہا، "ملک کے بہت سے حصوں میں گائے کے گوشت پر پابندی عائد ہے۔ میرے خیال میں نہ صرف گائے کا گوشت بلکہ ملک میں غیر سبزی خور کھانے پر بھی پابندی ہونی چاہیے۔ تاہم، کچھ جگہوں پر گائے کا گوشت کھانا قانونی ہے، بشمول شمال مشرق کے علاقوں۔ وہاں کھاؤ تو مزیدار، لیکن ہمارے شمالی ہندوستان میں کھاؤ تو ماں (مذہبی جذبات) کو ٹھیس پہنچتی ہے۔”
سنہا نے اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کے نفاذ کے بارے میں بھی بات کی، جو 27 جنوری کو اس قانون کو متعارف کرانے والی پہلی ریاست بنی۔ انہوں نے اس اقدام کی تعریف کی، لیکن یہ بھی کہا کہ اسے پورے ملک میں نافذ کرنا بڑے چیلنجز کے ساتھ ہوگا۔
انہوں نے کہا، "اتراکھنڈ میں یو سی سی کا نفاذ بظاہر قابل تعریف ہے۔ ملک میں یو سی سی ہونا ضروری ہے، اور مجھے یقین ہے کہ سب مجھ سے اتفاق کریں گے۔ لیکن اس میں بہت سی پیچیدگیاں اور خامیاں ہیں۔”
انہوں نے خاص طور پر خبردار کیا کہ شمالی ہندوستان میں کام کرنے والے دفعات شمال مشرقی ریاستوں کے لیے موزوں نہیں ہو سکتیں، کیونکہ اس خطے کی ثقافت اور روایات الگ ہیں۔
یو سی سی کا مقصد تمام مذہبی برادریوں کے لیے شادی، طلاق، وراثت اور گود لینے جیسے ذاتی معاملات پر ایک ہی قانون بنانا ہے۔ تاہم، سنہا نے کہا کہ اس قانون کو قومی سطح پر نافذ کرنے سے پہلے احتیاط اور وسیع مشاورت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا، "یو سی سی کے دفعات مرتب کرنے سے پہلے تمام پارٹیوں کی میٹنگ ہونی چاہیے۔ ہر ایک سے ان کی رائے اور خیالات کے لیے مشورہ کیا جانا چاہیے۔” انہوں نے یہ بھی خبردار کیا کہ یو سی سی کو انتخابی یا ووٹ بینک کی حکمت عملی کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا، "اسے احتیاط اور ہوشیاری سے ہینڈل کیا جانا چاہیے۔”
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل انہوں نے یو سی سی ملک میں سنہا نے نے کہا
پڑھیں:
ڈی سی کوئٹہ نے راستوں کی بندش سے خوراک اور ادویات کی قلت کا خدشہ ظاہر کردیا
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی سی کوئٹہ سعد بن اسد اور چیمبر آف کامرس کے صدر ایوب نے کہا کہ راستوں کی بندش سے یومیہ کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ صوبے میں گیس اور دیگر اشیاء کے 800 جبکہ آلو اور چاول کے 250 کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ سعد بن اسد اور کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد ایوب مریانی کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں راستوں کی بندش سے یومیہ کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ صوبے میں گیس اور دیگر اشیاء کے 800 جبکہ آلو اور چاول کے 250 کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں۔ مستونگ سمیت دیگر شاہراہوں کی بندش سے ادویات، اشیاء خورد ونوش کی قلت پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔ سیاسی جماعت عوامی مفاد میں سڑک کھول دے۔ حکومت نے کارروائی کرکے سڑک کھلوانے کا فیصلہ کیا تو اس پر عملدآمد کیا جائے گا۔ کوئٹہ چیمبر آف کامرس میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی سی کوئٹہ اور تاجر رہنماء نے کہا کہ بلوچستان میں شاہراہوں کی بندش، سکیورٹی کی ابتر صورتحال کی وجہ سے صوبے کی بڑی شاہراہیں کوئٹہ کراچی شاہراہ، قلعہ سیف اللہ ژوب شاہراہ، خاران، پنجگور اور گوادر میں شاہراہوں کی بندش سے تاجروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ پنجگور میں کھاد بردار تجارتی گاڑیوں کو نذرآتش کیا گیا، جو قابل مذمت ہے۔ سکیورٹی کی صورتحال نے ملکی اور بیرون ملک تجارت کو کم کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاہراہوں کی بندش سے 800 سے زائد تجارتی سامان کے کنٹینرز تفتان بارڈر پر پھنس چکے ہیں۔ آلو اور چاول کے 250 کنٹینر پھنسنے سے روزانہ لاکھوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ صوبے میں یومیہ ایک لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے، جبکہ ایف بی آر بھی 130 ارب روپے کا ہدف حاصل نہیں کر پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت حالات پر قابو پا کر شاہراہوں کو کھلوانے اور کوئٹہ زاہدان ریلوے سیکشن کو فعال کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ تاجر نمائندگان حکومت اور سیاسی جماعت کے درمیان خیر سگالی کے طور پر ثالثی کے لئے بھی تیار ہیں۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ سعد بن اسد نے کہا کہ 28 مارچ کے بعد سے لکپاس پر شاہراہ کی بندش سے معاشی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔ سیاسی جماعت عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کا ازالہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں کسی بھی جتھے کو چھوڑ کر شہر کو بلاک کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ پہلے بھی کوئٹہ میں احتجاج کے دوران جلاؤ گھیراؤ کے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے اور سڑک کی بندش سے اشیاء خورد ونوش کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ سیاسی جماعتوں کو عوامی مفاد ذاتی مفاد سے بالاتر رکھنا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تاجروں کی شاہراہوں کی بندش کے حوالے سے درخواست پر ان کے مسائل سننے کے لئے چیمبر آیا ہوں۔ مستونگ دھرنے کے خلاف کارروائی کا فیصلہ حکومت کرے گی۔ اگر حکومت فیصلہ کرے تو ہم کارروائی کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تین ایم پی او کے تحت گرفتاریوں کا معاملہ عدالت میں ہے۔ اس پر بات نہیں کرنا چاہوں گا۔ ایک سوال کے جواب میں ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے کہا کہ مرغی کی سپلائی کے حساب سے اس کی قیمت روزانہ تبدیل ہوتی ہے۔ شاہراہیں بند ہونے کی وجہ سے اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔