ملک میں خام تیل کی اوسط یومیہ پیداوار میں ہفتہ وار بنیادوں پر کمی جبکہ گیس کی پیداوار میں اضافہ ریکارڈکیاگیا ہے۔ پی پی آئی ایس اور انڈسٹری کے اعدادوشمار کے مطابق 24 جنوری کو ختم ہونیوالے ہفتے میں ملک میں خام تیل کی اوسط یومیہ پیداوار 64555 بیرل ریکارڈکی گئی جو پیوستہ ہفتے کے مقابلہ میں ایک فیصد کم ہے۔پیوستہ ہفتے میں ملک میں خام تیل کی اوسط یومیہ پیداوار 65066 بیرل ریکارڈکی گئی تھی۔ اسی طرح 24 جنوری کو ختم ہونیوالے ہفتے میں ملک میں گیس کی اوسط یومیہ پیداوار 3186 ایم ایم سی ایف ڈی ریکارڈکی گئی جو پیوستہ ہفتے کے مقابلہ میں 2 فیصد زیادہ ہے۔ پیوستہ ہفتے میں ملک میں گیس کی اوسط یومیہ پیداوار 3118 ایم ایم سی ایف ڈی ریکارڈکی گی تھی۔اعدادوشمار کے مطابق 24 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے میں او جی ڈی سی ایل کیخام تیل کی اوسط یومیہ پیداوار 31526 بیرل، پی پی ایل 10259، ماڑی گیس 1098 اور پی او ایل کے خام تیل کی اوسط یومیہ پیداوار 3925 بیرل ریکارڈکی گئی۔اسی طرح 24 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتہ میں او جی ڈی سی ایل کی گیس کی اوسط یومیہ پیداوار 680 ایم ایم سی ایف ڈی، پی پی ایل 613، ماڑی گیس 947 اور پی او ایل کی گیس کی اوسط یومیہ پیداوار 55 ایم ایم سی ایف ڈی ریکارڈکی گئی

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ایم ایم سی ایف ڈی ہفتے میں ملک میں جنوری کو ختم پیداوار میں

پڑھیں:

حکومت کپاس کی پیداوار بحال کرنے کیلئے فوری اقدامات کرے، ماہرین، کاشتکاروں کا مطالبہ

جنوبی پنجاب میں تحقیق کے مرکز ملتان میں پہلی ’قومی کپاس بحالی کانفرنس‘ میں شرکت کرنے والے ماہرین اور کاشتکاروں نے کپاس کی پیداوار میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں کپاس کی پیداوار کی بحالی کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق مقررین نے ملکی معیشت میں کپاس کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے جامع پالیسی اصلاحات کی فوری ضرورت پر زور دیا، جس میں زیادہ پیداوار اور ماحولیات کے مطابق لچکدار بیجوں کی اقسام کی ترقی، مؤثر آبپاشی کے نظام اور کسانوں کی معاونت کے پروگراموں میں اضافہ شامل ہے۔

کپاس کی ویلیو چین کے ہر مرحلے میں جدید ٹیکنالوجی کو شامل کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا تاکہ پیداوار، پروسیسنگ، تجارت اور برآمدات کو مضبوط بنایا جا سکے۔

رکن قومی اسمبلی رانا قاسم نون نے کپاس کی پیداوار بحال کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تحقیقی اداروں کو مالی وسائل فراہم کرنے اور پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی (پی سی) کو پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (پی اے آر سی) میں ضم کرنے کا مطالبہ کیا۔

رکن پنجاب اسمبلی رانا اقبال سراج نے اس اقدام کا خیر مقدم کیا اور کپاس کی کاشت کے تحفظ کے لیے کاٹن بیلٹ میں گنے اور چاول کی کاشت پر پابندی عائد کرنے کی تجویز دی۔

سیکریٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ وسیم اجمل چوہدری نے کپاس کی پیداوار میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مشترکہ کوششوں پر زور دیا اور یقین دلایا کہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کام کرے گی، تاکہ کپاس کا شعبہ عالمی سطح پر مسابقتی اور پائیدار رہے۔

انٹرنیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی (آئی سی اے سی) کے مشیر ڈاکٹر ایرک نے کپاس کی پیداوار کو بہتر بنانے، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور تجارتی پالیسیوں کی حمایت کے لیے ادارے کی عالمی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے آئی سی اے سی کی جانب سے پاکستان کو تکنیکی مہارت، بیج کی بہتر اقسام اور جدید زرعی طریقوں کے ذریعے معاونت فراہم کرنے کے کردار پر روشنی ڈالی۔

ڈائریکٹر جنرل گرین پاکستان انیشی ایٹو، میجر جنرل (ریٹائرڈ) شاہد نذیر نے بنجر زمینوں کی بحالی، جدید زرعی مشینری کی فراہمی اور کپاس کے کاشتکاروں کی مدد کے لیے زرعی مالز کے قیام پر زور دیا۔

ڈائریکٹر جنرل لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم (ایل آئی ایم ایس) میجر جنرل محمد ایوب احسن بھٹی نے موثر لینڈ مینجمنٹ کی اہمیت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ لینڈ ریکارڈ سسٹم کو جدید بنانے اور ایل آئی ایم ایس کے ذریعے وسائل کے استعمال کو بہتر بنانے سے کپاس کی پیداوار کو بہتر بنانے میں بہت مدد ملے گی۔

کاٹن کنیکٹ کی چیف ایگزیکٹو افسر ایلیسن وارڈ نے کانفرنس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے پائیدار پیداوار کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کاٹن کنیکٹ کی جانب سے چھوٹے کاشتکاروں کو تربیت دینے، پانی کے انتظام کو بہتر بنانے، نامیاتی کاشتکاری کو فروغ دینے اور کپاس کے شعبے میں خواتین کی شرکت بڑھانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کیا۔

پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی (پی سی سی سی) کے نائب صدر ڈاکٹر یوسف ظفر نے صنعت کی بحالی کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر اظہار خیال کیا، انہوں نے موسمیاتی تبدیلی اور پانی کی قلت جیسے پیداواری چیلنجز پر قابو پانے کے لیے تحقیق، جدت طرازی اور نئی ٹیکنالوجیز کو فروغ دینے پر زور دیا۔

صنعت کے ممتاز ماہرین اور اسٹیک ہولڈرز نے کپاس کی صنعت کو درپیش چیلنجز اور مجوزہ حل کے بارے میں اپنی رائے اور معلومات کا تبادلہ کیا۔

پی سی سی سی کے زیراہتمام ایک پلیٹ فارم قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا جسے کاٹن کنیکٹ کی معاونت حاصل ہوگی، پریمارک، بی سی آئی اور اے پی ٹی ایم اے کے ساتھ ساتھ کئی سرکاری محکمے بھی اس کی معاونت کریں گے۔

ماہرین نے ملک کی کپاس کی صنعت کی بحالی کے لیے مشترکہ کوششوں کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا، انہوں نے پیداواری چیلنجز پر قابو پانے کے لیے پائیداری، جدید ٹیکنالوجی اور پالیسی اصلاحات کی اہمیت پر زور دیا۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کپاس کی پیداوار بحال کرنے کیلئے فوری اقدامات کرے، ماہرین، کاشتکاروں کا مطالبہ
  • ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے بعد آسٹریلیا کی شرقِ اوسط میں دو ریاستی حل کی حمایت
  • زیرگردش کرنسی کے حجم میں کمی ، بینکوں کے ڈیپازٹس میں اضافہ
  • خام تیل کی پیدوار میں اوسط کمی ، گیس کی پیداوار میں اضافہ
  • امارات میں سونے کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ
  • زرمبادلہ کی انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں اضافہ ریکارڈ
  • کپاس کی پیداوار میں ہدف سے 34 فیصد کمی ‘حکومت کپاس کے شعبے میں اصلاحات کے لیے کام کر رہی ہے.رانا تنویر
  • چیمپئینز ٹرافی؛ بابراعظم کی اوپننگ! پاکستانی پناہ مانگنے لگے، مگر کیوں؟
  • رواں مالی سال کے پہلے7 ماہ میں برآمدات، درآمدات اور تجارتی خسارے میں اضافہ