یونان کشتی حادثے میں ملوث سمیت 2 انسانی اسمگلر گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی ( ایف آئی اے) گوجرانوالہ نے یونان کشتی حادثے میں ملوث انسانی اسمگلر سمیت 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
ایف آئی اے کے مطابق گرفتار ملزمان میں عنصر محمود اور محمد اویس شامل ہیں۔ ملزم عنصر محمود کو ناروال جبکہ ملزم محمد اویس کو گجرانوالہ سے گرفتار کیا گیا۔ملزم عنصر محمود یونان کشتی حادثے میں ملوث ہے۔
گرفتار ملزم انسانی اسمگلنگ میں ملوث گینگ کا حصہ ہے۔اس سے قبل بھی گینگ کے دیگر ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ملزم نے دیگر ساتھیوں کی ملی بھگت سے متاثرہ احسن علی کو یورپ بھجوانے کے لئے 45 لاکھ روپے بٹورے۔ ملزم نے دیگر ملزمان کی ملی بھگت سے متاثرہ شخص کو لیبیا میں سیف ہاوسسز میں رکھا۔ بعد ازاں متاثرہ کو زبردستی کشتی کے ذریعے لیبیا سے یونان بھجوانے کی کوشش کی۔
ایف آئی اے کے مطابق کشتی حادثے میں متاثرہ احسن علی کی موت واقع ہوئی جس کا تعلق جلال پور جٹاں سے تھا۔ ملزم محمد اویس نے شکایت کنندہ کو کینیڈا ملازمت کا جھانسہ دے کر لاکھوں روپے بٹورے۔ ملزم نے مجموعی طور پر 51 لاکھ 37 ہزار روپے بٹورے۔ ملزم شکایت کنندہ کو بیرون ملک بھجوانے میں ناکام رہا اور روپوش ہو گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کشتی حادثے میں میں ملوث
پڑھیں:
کراچی، ساڑھے 9 کروڑ کی ڈیجیٹل کرنسی ڈکیتی میں ملوث مرکزی ملزم گرفتار
گرفتار ملزم سی ٹی ڈی سول لائن میں تعینات تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق علی رضا کو ریلوے اسٹیشن کے قریب سے گرفتار کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے علاقے منگھوپیر میں ارسلان نامی شہری کے اغوا اور ڈیجیٹل کرنسی ڈکیتی کیس میں مفرور مرکزی ملزم علی رضا کو گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتار ملزم سی ٹی ڈی سول لائن میں تعینات تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق علی رضا کو ریلوے اسٹیشن کے قریب سے گرفتار کیا گیا۔ ایس ایس پی اے وی سی سی انیل حیدر نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس کیس میں اب تک 9 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ مزید مفرور ملزمان کی تلاش کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ جنوری میں سی ٹی ڈی اور ایس پی یو میں تعینات پولیس اہلکاروں سمیت دیگر ملزمان نے منگھوپیر کی ایک رہائشی سوسائٹی سے کرپٹو کرنسی کے کاروبار سے وابستہ شہری ارسلان کو اغوا کیا تھا۔
ملزمان نے شہری کے موبائل اکاؤنٹ سے 3 لاکھ 40 ہزار ڈالرز (9 کروڑ 48 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) دوسرے اکاؤنٹ میں منتقل کیے اور بعد میں اسے مرازِ قائد کے قریب چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے۔ اس واقعے کا مقدمہ منگھوپیر تھانے میں درج کیا گیا تھا، جبکہ واردات میں سی ٹی ڈی سول لائن اور اسپیشل پروٹیکشن یونٹ (ایس پی یو) کی سرکاری موبائلیں بھی استعمال کی گئی تھیں۔ پولیس کی جانب سے مزید تحقیقات جاری ہیں۔