رمضان شوگر ملز کیس: عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو بری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06 فروری 2025)اینٹی کرپشن کی عدالت نے رمضان شوگر ملزم کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو بری کر دیا، جج سردار محمد اقبال ڈوگر نے فیصلہ سناتے ہوئے دونوں رہنماوں کو الزامات سے بری کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کی درخواستیں منظور کرلیں،مقدمے کی سماعت کے دوران مدعی اپنے بیان سے منحرف ہوگیا تھا جبکہ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز نے عدالت میں بریت کی درخواستیں دائر کیں تھیں۔
18 فروری 2019 کو نیب نے شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس میں ریفرنس دائر کیا تھا، شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر شوگر ملز کیلئے گندے نالے کو 21 کروڑ روپے سے قومی خزانے کے ذریعے تعمیر کروانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔(جاری ہے)
رمضان شوگر ملز کیس کا فیصلہ 3 فروری کو محفوظ کیا گیا تھا جبکہ 28 جنوری کو مقدمہ کے مدعی ذوالفقار علی نے ریفرنس سے اظہار لا تعلقی کیا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر اینٹی کرپشن عدالت نے وزیراعظم شہبازشریف اوران کے بیٹے حمزہ شہباز کی رمضان شوگر ملز ریفرنس سے بریت کی درخواستوں پر وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔عدالت نے فیصلہ 6 فروری کو سنانے کاحکم دیاتھا۔اینٹی کرپشن عدالت کے جج سردار محمد اقبال ڈوگر نے وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس پر سماعت کی تھی۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دئیے تھے۔ امجد پرویز نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا تھاکہ پنجاب اسمبلی نے سال 2014-15 کے ترقیاتی منصوبے میں نالے کی تعمیر کی منظوری دی تھی یہ نالہ اس وقت کے ممبر صوبائی اسمبلی مولانا رحمت اللہ کی درخواست پر بنایا گیا تھااور اس میں حمزہ شہباز کا کوئی کردار نہیں تھا۔ رکن پنجاب اسمبلی مولانا رحمت اللہ کی درخواست پر گندے نالے کیلئے ڈائریکیٹو جاری کیا گیاتھا اس پراجیکٹ کو پنجاب اسمبلی نے منظور کیاتھا۔ ڈائریکٹو کے اجراءمیں حمزہ شہباز کا کوئی کردار نہیں مفروضوں پر بات نہیں ہو سکتی تھی۔انجینئر نے یہ نتیجہ نکالا تھا کہ گندہ نالہ رمضان شوگر ملز کو فائدہ دینے کیلئے بنایا گیا تھا یہ کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا تھا اس میں گواہوں کو طلب کرنے کی ضرورت نہیںتھی۔ وکیل امجد پرویز نے دلائل میں یہ بھی کہا تھاکہ نالے کی تعمیر کا حکم اس وقت کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے نہیں دیا بلکہ نالے کی تعمیر کی منظوری پنجاب کابینہ نے دی اور نالہ علاقے کی بہتر کیلئے بنایا گیاتھا۔ انہوں نے کہا تھاکہ بجٹ کی منظوری کے بعد اس کیلئے فنڈز جاری کئے گئے اور اس نالے کو 10 گاو¿ں استعمال کر رہے تھے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ نیسپاک کی رپورٹ کے مطابق رمضان شوگر مل کا پانی گندے نالے میں زیادہ گرتا ہے جب کہ باقی علاقوں کا پانی کم تھا۔ نالہ صرف رمضان شوگر ملزکیلئے نہیں بلکہ اس سے 10 گاوں استفادہ کررہے تھے یہ ریفرنس مضحکہ خیز سروے کی بنیاد پر بنایا گیاتھا۔ پراسیکیوشن کے وکیل محمد وسیم نے دلائل میں کہا تھاکہ ہمارے پاس کوئی ایسا گواہ نہیں ہے جسے پیش کرنا تھا۔ تمام گواہان کے بیانات ریکارڈ ہو چکے تھے تمام شواہد فائل کے ساتھ لگائے ہوئے ہیں اس کیس میں سات گواہان کے بیانات ریکارڈ کئے گئے تھے۔ مدعی ذوالفقار علی نے بیان ریکارڈ کروایا تھا کہ اس نے کوئی درخواست نہیں دی تھی۔ مدعی نے بیان دیا تھاکہ 1991 میں گندہ نالہ اپنے خرچ پر بنانے کا حلف نامہ سے متعلق کوئی علم نہیں تھا۔امجد پرویز نے اپنے دلائل میں عدالت کومزید بتایاتھا کہ انجینئرکا کہنا تھا کہ اس نالے میں رمضان شوگر ملز کا پانی زیادہ ہے باقی جگہوں کا پانی کم تھا۔انجینئرنے یہ نتیجہ نکالا تھا کہ گندہ نالہ رمضان شوگر ملزکو فائدہ دینے کیلئے لگایا گیا ہے۔عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمے میں کہا تھا کہ آپ کیا کہتے ہیں کہ کیا دوسرے گواہوں کے بیانات ہونے چاہئیں یا نہیں؟ سرکاری وکیل نے کہا تھاکہ اس میں جو متعلقہ ایم پی اے تھے وہ فوت ہو گئے ہیں اس میں تمام گواہ سرکاری تھے اس کیس میں بہت سے گواہ غیر متعلقہ ہیں۔ میرے حساب سے تو نالے کا روٹ تو صحیح بنا ہوا تھا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شہباز شریف اور حمزہ شہباز وزیراعظم شہباز شریف اور رمضان شوگر ملز امجد پرویز نے بنایا گیا نے دلائل عدالت نے کا پانی نالے کی گیا تھا کہا تھا تھا کہ
پڑھیں:
مسلم لیگ (ن) کی رمضان شوگر ملز ریفرنس میں بریت پر شہباز شریف ،حمزہ شہباز کو مبارکبار ،اظہار تشکر
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2025ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے رمضان شوگر ملز ریفرنس میں بریت پر وزیراعظم شہباز شریف اور سابق وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کو مبارکبار اور اظہار تشکر کیا ہے ۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اینٹی کرپشن عدالت سے وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت نے ماضی کے سیاسی انتقام کا ایک اور سیاہ داغ ختم کر دیا ہے ، سیاسی انتقام میں اندھے ٹولے نے بے گناہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر بے بنیاد الزام لگائے، جھوٹے مقدمات بنائے ،بریت کا فیصلہ جھوٹ، تہمت اور بے بنیاد الزامات لگانے والوں کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے ۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ بے گناہ حمزہ شہباز نے طویل ترین جیل کاٹی، دو سال سے زائد جیل میں قید رکھا گیا ۔(جاری ہے)
جو کیس ہی نہیں بنتا تھا، اس میں ناحق شہباز شریف کو چار ماہ اور حمزہ شہباز کو دو سال قید رکھا گیا ۔ایک ایسے منصوبے کو سیاسی انتقام کے لئے استعمال کیا گیا جو عوام کی فلاح کا منصوبہ تھا جس سے بیس دیہات کے گندے پانی کے نکاس کا مسئلہ حل ہوا، ماحولیاتی بہتری ہوئی ، شہباز شریف اور ان کے بیٹے کو عوامی خدمت پر سزا دی گئی، سات سال یہ کیس چلا ، پانچ سال پی ٹی آئی دور میں اس کی تفتیش ہوئی لیکن ایک روپے کی گڑ بڑ نکلی نہ ہی کوئی غلط کام ثابت ہوا ۔
انہوں نے کہا کہ عوامی خدمت اور بھلائی کے ایک مثالی منصوبے کو سیاسی انتقام کے لئے استعمال کرنے کی نیب نیازی گھٹ جوڑ کی یہ اعلی ترین مثال ہے ، آج نیازی اور نیب دونوں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں، بریت کا فیصلہ ثبوت ہے کہ سیاسی انتقام میں پاگل ٹولے نے کیسے عوامی خدمت کے شفاف منصوبوں کو سیاسی انتقام کے لئے استعمال کیا۔ انہوںنے کہا کہ بے گناہوں پر جھوٹے مقدمات بنانے والے آج خود مکافات عمل کا شکار ہیں ، اللہ تعالی نے بے گناہوں کو سرخرو کیا کیونکہ وہ سب سے بڑا منصف ہے، آج اس ناحق ظلم پر ظالموں سے حساب بھی لے رہا ہے ، بریت کا فیصلہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی امانت و دیانت کی گواہی ہے۔