عرب ممالک کی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن میں پاکستان کیلیے مواقع
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2025ء)ٹیک انڈسٹری سے وابستہ ماہرین نے کہاہے کہ سعودی عرب، یو اے ای اور قطر تیزی سے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا مرکز بننے کی جانب گامزن ہے، پاکستان کو ان مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔یو اے ای اپنی جی ڈی پی کا 1.5 فیصد، قطر 0.7 فیصد اور سعودی عرب 0.5 فیصد ریسرچ اور ڈیولپمنٹ پر خرچ کر رہے ہیں۔ٹیک پروفیشنل اور این آئی سی کراچی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر سید اظفر حسین نے کہا کہ پاکستان کی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے پاس یو اے ای اور سعودی عرب میں کام کرنے کا سنہری موقع ہے کیوں کہ وہاں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن صنعتوں کی شکل کو تبدیل کر رہی ہے۔
ان مواقع سے فائدہ اٹھانے کیلیے پاکستانی کمپنیوں کو اسٹریٹجک پارٹنر شپ بنانا، کوسٹ ایفیکٹیو حل پیش کرنا، اور سعودی عرب کے وژن 2030 سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔(جاری ہے)
پاکستان کی ٹیک انڈسٹری کے پاس ایسی مصنوعات تیار کرکے ترقی کرنے کا ایک بہت بڑا موقع ہے جو مقامی اور عالمی منڈیوں میں جگہ پاسکیں، صرف خدمات پیش کرنے کے بجائے، کمپنیوں کو فنٹیک، سائبرسیکیوریٹی، صنعتی آٹومیشن اور AI جیسے شعبوں میں ٹیک پروڈکٹس بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیق، صارف دوست ڈیزائن، اور ڈیٹا پر مبنی حکمت عملیوں میں سرمایہ کاری کرکے، پاکستان آوٹ سورسنگ سے آگے بڑھ سکتا ہے اور جدید ٹیکنالوجی کا مرکز بن سکتا ہے، نئی منڈیوں کے دروازے کھول سکتا ہے اور دنیا بھر میں سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کر سکتا ہے۔مشرق وسطی میں ایک آئی ٹی ایکسپورٹر سعد شاہ نے کہا کہ گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی) کا خطہ پاکستان کی آئی ٹی کمپنیوں کے لیے ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے، خاص طور پر دو ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بہت پرکشش مارکیٹیں ہیں اور یہاں شاندار مواقع موجود ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستانی آئی ٹی کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ متحدہ عرب امارات میں بڑی صنعتوں اور مختلف بزنس ٹائیکونز کو ون ونڈو سلوشن کے تحت اینڈ ٹو اینڈ سلوشنز اور متعدد خدمات فراہم کرنے کے لیے اپنی طاقت کے مطابق مشترکہ منصوبے بنائیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا ہماری خارجہ پالیسی کی کلیدی ترجیح ہے ،چین
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اپریل2025ء) چین نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ ان کے ملک کے تعلقات کو فروغ دینا بیجنگ کی خارجہ پالیسی کی کلیدی ترجیح ہے۔ العربیہ اردو کے مطابق یہ بات سعودی عرب میں چینی سفارت خانے کے مشیر مائی جیان نے کہی۔ انہوں نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے عناصر کو سعودی ویژن 2030 کے ساتھ انضمام کے ذریعے اپنے دوطرفہ تعلقات میں نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور چین کثیر قطبی دنیا میں دو بڑے ممالک کی نمائندگی کرتے ہیں اور وہ مستقبل کی تعمیر کے لیے وفادار شراکت دار کے طور پر مل کر کام کر رہے ہیں۔ چینی مشیر نے مزید کہا کہ دونوں ممالک نے عملی تعاون میں ثمر آور نتائج حاصل کیے ہیں۔(جاری ہے)
دونوں ممالک کے درمیان عوامی سطح پر تبادلے میں اضافہ ہوا ہے۔ دو طرفہ تجارت یکے بعد دیگرے 100 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔
چینی مشیر نے خود کو سعودی چینی تعلقات پر بات کرنے تک محدود نہیں رکھا بلکہ مزید آگے بڑھے۔ ریاض میں اپنی تقریر کے دوران انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے دنیا بھر کے ممالک پر عائد تجارتی محصولات کے معاملے پر بات کی۔ چینی مشیر نے ٹیرف کو عالمی تجارتی تنظیم کے قوانین کی خلاف ورزی کے علاوہ بنیادی اقتصادی اصولوں اور مارکیٹ کے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نےامریکا پر الزام عائد کیا کہ وہ ٹیرف کے ذریعے موجودہ بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ریاض سے چینی عہدیدار کا یہ تبصرہ امریکی صدر کی جانب سے چین پر محصولات میں 145 فیصد اضافے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔ چین نے جواب میںامریکا پر اسی طرح کے محصولات عائد کرتے ہوئے امریکی درآمدات پر اپنے محصولات کو 80 فیصد سے زیادہ کر دیا ہے۔