گستاخوں کے بے لگام سہولت کار!
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم میں ملوث زیر حراست گستاخوں کو تحفظ دینے کی کوششوں کے خلاف معاشرے کے تمام مکاتب فکر میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث گستاخوں کے خلاف جو جنگ آئینی و قانونی طور پر بڑی خاموشی سے عدالتوں میں لڑی جارہی تھی،اس لڑائی کو ان گستاخوں کے سہولت کار،بعض قادیانی نواز اینکرز اور اینکرنیاں اب چوکوں اور چوراہوں پر لاکر وطن عزیز پاکستان کو انتشار کا شکار کرنا چاہتی ہیں۔ لیکن یہ فتنہ پرور مٹھی بھر گروہ یاد رکھے کہ پاک سر زمین کو مقدس شخصیات بالخصوص حضور ﷺکے خلاف استعمال کرنے والے شیطانوں سے ہر قیمت پر قانونی طریقے سے پاک کیا جائے گا، قبل اس کے کہ کوئی انتشار جنم لے،ارباب اقتدار و ارباب اختیار کو چاہیے کہ وہ مقدس ہستیوں کے گستاخوں کے سہولت کاروں کو لگام ڈالیں۔گزشتہ روز تحفظ ختم نبوت فورم کے زیر اہتمام سوشل میڈیا پر بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف لاہور پریس کلب میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔جس میں صدر تحفظ ختم نبوت فورم شیخ محمد نواز ایڈوکیٹ،صدر تحفظ ختم نبوت وکلا فورم یاسر منہاس ایڈوکیٹ،انفارمیشن سیکرٹری ملی مسلم لیگ عبدالرحمان نقوی،صدر ختم نبوت لائر فورم غلام مصطفی چوہدری اور دیگر نے شرکت کی۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رہنمائوں نے سوشل میڈیا پر بلاسفیمی بزنس کے حوالے سے پھیلائی جانے والی افواہوں اور جھوٹے پروپیگنڈوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ توہین مذہب جیسے حساس موضوعات کو سوشل میڈیا اور نیشنل میڈیا پر ذاتی مفادات یا سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا وطن عزیز میں انتشار پیدا کرنے اور پاکستان میں بسنے والے مذاہب کے پیروکاروں کے مذہبی جذبات کو بڑھکانے کی سازش ہے۔جس کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔ توہین رسالت ﷺ کی بدترین گستاخی کرنے والے ملزمان کو جھوٹے پروپیگنڈے کے تحت بے گناہ قرار دینا آئین اور قانون کی پامالی ہے جس سے لاقانونیت جنم لیتی ہے۔
سوشل میڈیا پر توہین مذہب کے مقدمات میں ملک کے مختلف علاقوں، شہروں میں بسنے والے مسلمان درخواست گزاروں کو ہراساں کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ پی ٹی اے کی رپورٹ کے مطابق سائبر سپیس پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کرنے والے 100,139 سے زائد ویب سائیٹس بند کی جا چکی ہیں جبکہ ایف آئی اے حکام کے مطابق لاکھوں کی تعداد میں فیک اکائونٹس 2022 ء کے نومبر تک سائبر سوشل سپیس پر اس سازش میں ملوث پائے گئے تھے جو انتہائی تیز رفتاری سے بڑھ رہے ہیں۔ ایف آئی اے سائبر کرائم کی جانب سے اس وبائو کو روکنے کے لیے اینٹی بلاسفیمی یونٹ (ABU) تشکیل دیا گیا ہے جسے بعد ازاں اینٹی بلاسفیمی سیل (ABC) میں تبدیل کر دیا گیا۔ جس نے وطن عزیز میں اس گھنائونے فعل میں ملوث افراد کو گرفتارکرنے کی کوشش جاری ہیں۔ اس گستاخی کی نوعیت اتنی متشددہے کہ اگر اس کا اظہار عوام میں کیا جاتا تو اس کا نتیجہ ایک خوفناک حادثے کی صورت میں سامنے آتا۔ مذہبی قیادت نے انتہائی سمجھ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس گھنائونے عمل سے عوام الناس کو دور رکھا، مگر بد قسمتی سے غیر ملکی این جی اوزکے ٹکڑوں پر پلنے والے چند شر پسند عناصر نے ملک کا امن تباہ کرنے کی غرض سے جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے سوشل میڈیا اور نیشنل میڈیا پر انتشار کی فضا قائم کرنے میں مصروف ہیں اس شیطانی گروہ کو روکنے کے لئے اور نوجوانوں کو بچانے کے لئے سول سوسائٹی اور مذہبی رہنمائوں نے آئینی و قانونی راستہ اختیار کیا۔ 2019ء سے لاہور ہائی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک متعدد درخواستیں دائر کی گئیں ہیں، جن میں معزز عدلیہ نے پی ٹی اے، ایف آئی اے اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو یہ مواد روکنے کے لئے احکامات صادر فرمائے۔ پی ٹی اے نے اس مواد کی روک تھام کے لئے عوام الناس میں آگاہی مہم بھی چلائی مگر اس کے باوجود جو بدبخت اس گھنائونے فعل میں ملوث رہے اور ملوث ہیں، ان کے خلاف قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آئے اور تقریبا ً400کے قریب گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ گستاخانہ مواد کی تشہیر کرنے والا گروہ اپنے آپ کو شیطان کے پیروکار (Illuminati) سے منسلک کرتاہے۔ اس گروہ کی طرف سے گستاخیوں میں ناصرف اسلام، اور دیگر مذاہب کے مقدسات کی توہین کی جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے پرچم کی بھی بدترین توہین کی جاتی ہے۔
اللہ رب العزت کی ذات مبارک، رسول اللہ ﷺ، امہات المومنینؓ، صحابہ کرامؓ اور قرآن پاک کی ایسی شرمناک اور گھنائونے طریقے سے توہین کی جا رہی ہے کہ اس کو بیان کرنا نہ صرف شرم وحیاء کےتقاضوں کے منافی ہے ، بلکہ اس کے اظہار کی جرات بھی توہین کے زمرے میں آسکتی ہے ۔ انتشاری مافیا اسی بات کو پروپیگنڈے کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے ، توہین کی اس مہم پرایف آئی اے کی فارنزک رپورٹ ہزاروں صفحات پر مشتمل دیکھی جا سکتی ہیں، انتشاری گروہ کی طرف سے یہ الزام بھی لگایا جارہا ہے کہ ملزمان سے توہین مذہب پر مبنی مواد خود شیئر کرکے دھوکے سے واپس منگوایا جاتا ہے اور پھر ایف آئی اے کارروائی کردیتی ہے، ہم اس الزام کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس انتشاری گروہ سے سوال کرتے ہیں کہ جو ڈی این اے رپورٹس کراچی اور پنجاب کی لیبارٹریز سے حاصل کی گئی ہیں ان کے بارے میں ان کا کیا خیال ہے۔ اس گھنائونے فعل کو سرانجام دینے والوں کی سہولت کاری کرنے والا مٹھی بھر گروہ ملک میں انتشار اور فتنہ پیدا کرنے کے لئے سوشل میڈیا و نیشنل میڈیا پر ہر روز جھوٹا پروپیگنڈہ کرتا ہے جس کے بارے میں وزیر اعظم اور دیگر اداروں کو آگاہ کیا گیا۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جھوٹ پر مبنی رپورٹ جاری کرنے والے ادارے نیشنل ہیومن رائٹس کیمشن اور اسپیشل برانچ کے ان آفیسران کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہ کی گئی، جس پر تحفظ ختم نبوت فورم اور تحفظ ناموس رسالت و قرآن کمیٹی لاہور ہائی کورٹ بار کے انفارمیشن سیکرٹری کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی جس میں اسپیشل برانچ، ملزمان کے وکیل اپنے لگائے گئے الزامات کی بابت کسی بھی قسم کا کوئی شواہد پیش کرنے سے قاصر رہے اور اس حساس موضوع پر اپنی جاری کردہ رپورٹ کو محض ایک انفارمیشن رپورٹ کہہ کر چلتے بنے۔ ایف آئی اے سائبر کرائم اور دیگر متعلقہ اداروں کی رپورٹس میں واضح طور پر ان رپورٹس میں لگائے گئے الزامات کی تردید کی گئی مگر اس کے باوجود سوشل میڈیا اور نیشنل میڈیا پر بیٹھے چند شرپسند عناصر اس جھوٹے پروپیگنڈہ کو ملک میں پھیلا کر انتشار پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیںپیمرا اس گھنائونے فعل کو سرانجام دینے والے مٹھی بھر افراد کے خلاف فوری کارروائی کرے۔ جھوٹے پروپیگنڈہ کا ایک مقصد زیر سماعت کیسوں پر اثر انداز ہونا ہے ، ان کی ہر سازش کو آئین اور قانون کی طاقت سے کچلا جائے گا۔ زیر سماعت کیسوں پر کسی بھی قسم کا کوئی کمیشن منظور نہ کیا جائے گا۔ ملزمان کے پاس اگر کوئی ایسے شواہد ہیں تو ان کو ٹرائل کورٹ میں پیش کرنے کا تمام حق محفوظ ہے۔ اگر اس کے باوجود ان کا کوئی غیر آئینی،غیر قانونی مطالبہ پورہ کرنے کی کسی کی خواہش ہے تو ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے ججز صاحبان پر مشتمل تین رکنی بینچ تشکیل دیا جائے، جو ان کیسوں کی سماعت کرے اور ملزمان ثابت ہونے والوں کو فوراً قانون کے مطابق لٹکایا جائے۔ ہم مشیر قانون و انصاف بیرسٹر دانیال ملک کے اس بیان کی مذمت کرتے ہیں کہ کوئی گینگ جھوٹے مقدمات درج کروا کر نوجوانوں کو پھنساتا ہے، بغیر حقائق کے نیشنل میڈیا پر ایسے بیانات ملک میں افرا تفری اور فساد پیدا کرنے کے مترداف ہے۔انہوں نے اس حوالے سے 15 فروری کو تحفظ ناموس رسالت وتحفظ قرآن سیمینار بھی لاہور ہائیکورٹ بار میں منعقد کرنے کا اعلان بھی کیا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گستاخانہ مواد کی اس گھنائونے فعل نیشنل میڈیا پر سوشل میڈیا پر تحفظ ختم نبوت گستاخوں کے ایف آئی اے کرنے والے پیدا کرنے توہین کی میں ملوث کرتے ہیں اور دیگر کرنے کی کے خلاف کے لئے کی گئی
پڑھیں:
نعیمہ بٹ نے ساتھی اداکاروں کے دوغلے رویے کو بے نقاب کر دیا
اداکارہ نعیمہ بٹ نے ساتھی اداکاروں کے رویے سے متعلق انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سوشل میڈیا پر دوستی کا دکھاوا ہے، اصل میں رویے کچھ اور تھے۔
مشہور ڈرامہ ’کبھی میں کبھی تم‘ میں رباب کا کردار ادا کرنے والی باصلاحیت اداکارہ نعیمہ بٹ نے حال ہی میں انڈسٹری کے اندرونی رویوں پر کھل کر بات کی اور اپنے ساتھی اداکاروں کے دوغلے رویے کو بے نقاب کیا ہے۔
نعیمہ بٹ کا رباب کے طور پر کردار ناظرین میں بے حد مقبول ہوا، ان کے کانفیڈنٹ، دبنگ اور منفرد انداز نے ڈرامے کو نئی بلندیوں تک پہنچایا اور ناظرین نے ان کی اداکاری کو خوب سراہا، تاہم کامیابی کے اس سفر کے پیچھے کچھ تلخ تجربات بھی چھپے ہوئے تھے جس پر انہوں نے حالیہ گفتگو میں روشنی ڈالی۔
نعیمہ بٹ نے ایک شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے شوبز انڈسٹری میں رائج سطحی دوستیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے خود یہ محسوس کیا ہے کہ لوگ صرف انسٹاگرام پر دکھاوے کی دوستی کرتے ہیں، وہ اصل میں وہ نہیں ہوتے جو سوشل میڈیا پر دکھا رہے ہوتے ہیں۔
انہوں نے واضح طور پر اپنے ’کبھی میں کبھی تم‘ کے کو اسٹارز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مجھے خود اس بات کا تجربہ ہوا کہ یہ لوگ سوشل میڈیا پر ایسے ظاہر کرتے تھے جیسے میرے بہت قریبی دوست ہوں، لیکن حقیقت میں وہ بالکل مختلف تھے، یہاں تک کہ کچھ مواقع پر ایونٹس کے دوران وہ مجھے اسٹیج سے دھکیلنے کی کوشش بھی کرتے رہے۔
نعیمہ نے مزید کہا کہ میں زیادہ تفصیل میں نہیں جانا چاہتی، مگر انسٹاگرام پر جو فرینڈ شپ گولز کی پوسٹس ہوتی ہیں، وہ سب جعلی ہیں۔
ان کے اس بیان نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے، مداحوں کی بڑی تعداد نے نعیمہ بٹ کی صاف گوئی اور بہادری کو سراہا ہے اور کئی لوگوں نے کہا ہے کہ وہی اصل لوگ ہوتے ہیں جو سچ بولنے کی ہمت رکھتے ہیں۔
Post Views: 5