Daily Ausaf:
2025-02-06@10:52:09 GMT

5فروری یکجہتی کشمیر

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
ان حالات میں واحد آپشن یہی ہے کشمیریوں کی بھرپور طور پر مدد کی جائے اور پاکستان دو ٹوک اعلان کرے کہ کشمیری جس بھی محاذ پر جدوجہد کر رہے ہیں سیاسی ‘ عسکری ان کی بھرپور طور پر مدد کرنا ریاست پاکستان کا دینی ‘ اخلاقی اور آئینی فریضہ ہے۔اس کو دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکتی۔جب تک اس موثر بیانیے کے ساتھ اس تحریک کی موثر پشتیبانی نہیں ہوگی اس وقت تک ہندوستان اسی طرح ایف اے ٹی ایف اور اس طرح کے قوانین کے ذریعے پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کرتا رہے گا ۔اس بیانیے کے بعد ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک ایسی قومی پالیسی جس پر پوری قوم کا اجماع ہو اور جس میں حالات کے مطابق کوئی تبدیلی نہ ہو اس میں آل پارٹیز قومی کشمیر کانفرنس کا وزیراعظم پاکستان انعقاد کریں جو صرف کشمیر کے مسئلے پر ہو اور اس میں ایک لانگ ٹرم حکمت عملی طویل المعیاد حکمت عملی طے کی جائے ۔اسی طرح سے امر کی بھی فی الفور ضرورت ہے کہ کشمیر پر حکومت پاکستان ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کرے جس میں ساری صورت حال کو زیر بحث لایا جائے اور پاکستان او آئی سی کا ایک اہم اور رکن ملک ہے ۔ہم خیال اور برادر ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کرتے ہوئے ہوم ورک کے ساتھ اس کا اہتمام کرے ۔اس کانفرنس کے بعد پھر بین الاقوامی سطح پر اپنی مہم مزید تیز تر کی جائے ۔پاکستان کو یہ موقع مل رہا ہے کہ وہ غیر مستقل سلامتی کونسل کا ممبر بن چکا ہے ۔آمدہ جولائی میں پاکستان ایک مہینے کے لیے صدر بھی بنے گا ۔اس موقع پر سلامتی کونسل میں اس مسئلے کو ایک مرتبہ پھر اٹھایا جائے اور ایک متفقہ قرارداد لانے کی کوشش کی جائے۔جنرل اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے اس میں اس مسئلے کو اٹھایا جائے ۔اس کے نتیجے میں کشمیر کے اندر تحریک مزاحمت اور وہاں پر جو خوف اور ڈر کا ماحول ہے وہ ختم ہوگا اور تحریک کو تقویت ملے گی۔
فی الفور ہمیں یہی ہدف رکھنا چاہیے کہ جیلوں میں جو لوگ قید ہیں ۔ ان میں قائدین بھی ہیں اور عام لوگ بھی وہ رہا ہوں اوران پر جھوٹے مقدمات ختم ہوں ۔شہری آزادیاں بحال ہوں ۔اس کے ساتھ ساتھ وہاں پر ایک اس وقت جو مودی حکومت کے جارحانہ اقدامات ہیں ۔ان میں اوقاف جو کہ ہمیشہ مسلم معاشرے کا ایک روایت رہی ہے کہ مسلم اوقاف کے ذریعے تعلیم اور اپنے اپنے سماج میں خدمات سے نظام دیتے رہے ہیں۔ اس وقت ان قوانین کو تبدیل کیا جا رہا ہے ۔اس کے نتیجے میں ہمارے دینی ادارے ‘مسجدیں‘ مدرسے اور تمام دینی کام داؤ پر لگ چکا ہے ۔اس کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے ۔اسی طرح اس امرکی بھی ضرورت ہے کہ نہ صرف کشمیر بلکہ ہندوستان کے اندر مودی کے جو اقدامات ہیں ۔مسلمانوں کے خلاف اور مسجدیں گرا کر مندر تعمیر کرنا اور مسلمانوں کے لیے جینا دو بھرکرنا ‘ اپنی روایات اور اقدار کو تحفظ دینے کے لیے ان سارے قوانین کو تہس نہس کر دینا ‘ ہندوتوا ایک ایسی لہر ہے اس کو بنیاد بنا کر پوری مسلم دنیا میں ایک تحریک چلانے کی ضرورت ہے ۔خلیجی ممالک سمیت پوری مسلم دنیا میں را کا ایک نیٹ ورک موجود ہے ۔وہاں سے وسائل جمع کر کے انسانون کے گلے کاٹتے ہیں جو مسلم دنیا کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔اس کے تدارک کے لیے اہتمام کیا جانا چاہیے ۔3فروری کو جماعت اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی اور ایک جاندار اعلامیہ منظور ہوا جس میں ہمہ وقتی فوکل پرسن نائب وزیر خارجہ کے تقرر کا مطالبہ کیا گیا ہے جس کا اہتمام ہونا چاہیے ۔
بیس کیمپ اﷲ کا بہت بڑا عطیہ ہے بدقسمتی سے ابھی تک اس کی پوری صلاحیت کو ہم بروئے کار نہیں لا سکے۔ اسے ہم نے محض اقتدار کا اکھاڑہ بنا دیا ہے ۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ بیس کے اس حقیقی کردار کو آزاد کشمیر میں بحال کیا جانا چاہیے ۔وزیراعظم آزاد کشمیر نے مظفرآباد جماعت کے جلسہ میں اور اسی طرح ایک دواورمواقع پر جہادی کلچر کو فروغ دینے کی بات کی ہے اور دو ٹوک اعلان کیا ہے کہ ہم کشمیریوں کی جدوجہدلا تعلق نہیں رہ سکتے اور ہم ہر محاذ پر ان کی مدد کرنے کے پابند ہیں ۔
یہ محض بیان نہیں ہونا چاہیے بلکہ حکومت پاکستان اور آزاد کشمیر کی طرف سے اس پر عملی اقدامات ہونا چاہیں ۔ اس حوالے سے بیس کیمپ میں لازمی فوجی تربیت نوجوانوں کو فراہم کی جانی چاہیے ۔بیس کیمپ کے بجٹ کے اندر تحریک آزادی کشمیر کے لیے رقم مختص ہونی چاہیے ۔کشمیر لبریشن سیل جو کہ اسی مقصد کے لیے قائم کیا گیا تھا ۔ اس کا ہم نے حلیہ بگاڑ دیا ہے ۔اس کی تشکیل جدید کی جائے اور اس کے پلیٹ فارم سے ہی تحریک آزادی کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے ملک کے اندر اور باہر ایک جامع حکمت عملی تشکیل دی جائے ۔خاص طور پر کشمیر کے اندر اس وقت طلبہ ہے ‘نوجوان ہیں ‘ا ان کو نظریاتی اعتبار سے جس طرح سے گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔اس کے تدارک کے لیے جامع حکمت عملی تشکیل دینے کی ضرورت ہے ۔ایک نظریاتی ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ تحریک آزادی کشمیر اور تحریک پاکستان اس کا جو پورا پس منظر ہے وہ تعلیمی اداروں کے اندر نصابی اور غیر نصابی سرگرمی کا حصہ ہو ۔مہاجرین جو اس تحریک کا ایک بڑا ہر اول دستہ بھی ہیں ان کے مسائل کو حل کیا جانا چاہیے ۔انہیں آسودہ رکھا جائے اور اس کے لیے جو بھی وسائل ہوں انہیں فراہم کیا جائیں ۔ آزاد کشمیر میں گڈ گورنس ‘عدل انصاف اور میرٹ کی بالادستی کا اہتمام ہونا چاہیے ۔ریاستی وسائل میں اضافے کے ساتھ ساتھ اپنے شہریوں کو جس قدر ممکنہ سہولتیں ہو سکتی ہیں ان کو فراہم کیا جانا چاہیے ۔اسی طرح گلگت بلتستان بھی ریاست کا ایک آزاد حصہ ہے اس کو باوسائل بنایا جائے اور دونوں خطوں کو ایک رول ماڈل کے طور پر اس انداز سے پیش کیا جائے جو تحریک آزادی کشمیر کی تقویت کا ذریعہ بنے ۔پاکستان میں جو موجودہ فضا ہے سیاسی انتشار افراتفری کی کیفیت میں کوئی بڑا کام نہیں ہو سکتا ۔پاکستان کی قومی قیادت اور ہمارے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ اس بحران کو ختم کریں ۔ آزاد کشمیر میں رائے شماری کا مشیر بھی مقرر کیا جانا چاہیے تاکہ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے کشمیریوں کے وہ اعداد و شمار جمع کرکے بین الاقوامی سطح پر diasporaکے اندر ہونے والی سفارتی سرگرمیوں کو منظم و مربوط کرے ۔افغانستان میں استعماری طاقت شکست کھا چکی ہے ۔فلسطین کے اندر غزہ میں نہتے فلسطینیوں نے اپنی جرات ایمانی اور شوق شہادت سے عالمی استعمار کی پشت پناہی میں اسرائیل کے دانت اکٹھے کیے ہیں ۔ یہ مثالیں واضح کرتی ہیں کہ جو قومیں جذبہ جہاد اور مزاحمت کے جذبے سے سرشار ہو کر اللہ پر توکل کرتے ہوئے اٹھ کھڑی ہوتی ہیں تووہ استعمار کو شکست فاش سے دوچار کرتی ہیں ۔کشمیر میں شہداء کا مقدس خون ضرور رنگ لائے گا اور ہندوستانی استعمار اپنے انجام کو پہنچے گا ۔ان شاء اللہ کشمیر اور پاکستان مل کر ایک عظیم مملکت بنائیں گے اورمسلمانوں اور انسانیت کی طاقت کا مرکز بنیں گے جو دنیا بھر کے مظلوم اور مقہور انسانوں اور خاص طور پر مسلمانوں کو جو جہاں جہاں آزمائش میں ہیں ان کی مدد کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے ۔اللہ تعالی ہمارے حکمرانوں کو ‘فیصلہ کرنے والوں کو اور اس سے وابستہ تمام ادارے ‘ افراد ‘قائدین ‘اہل دانش کو توفیق عطا فرمائے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو کماحقہ ادا کر سکیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: تحریک آزادی کشمیر کیا جانا چاہیے کی ضرورت ہے حکمت عملی جائے اور کشمیر کے کے ساتھ کی جائے کے اندر اور اس کے لیے کا ایک

پڑھیں:

گولارچی، مسلم اسٹوڈنٹس کی یکجہتی کشمیر ریلی

گولارچی (نمائندہ جسارت)مسلم اسٹوڈنٹس لیگ گولارچی کی جانب سے یکجہتی کشمیر ریلی جامعہ محمدیہ سے پریس کلب تک نکالی گئی۔ اس ریلی کی قیادت مسلم اسٹوڈنٹس لیگ ضلع بدین کے صدر عبد القدیر آرائیں، احسان اللہ خان اور شان جٹ نے کی۔ ریلی کے دوران زبردست نعرے بازی کی گئی، جس میں کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔اس موقع پر عبدالقدیر آرائیں نے ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو پوری دنیا میں تسلیم کیا جانا چاہیے۔ کہ کشمیر پر بھارت کی جانب سے جاری مظالم کے خلاف عالمی برادری کو آواز بلند کرنی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری عوام کے ساتھ ہماری یکجہتی کا یہ مطلب ہے کہ ہم ان کے حق خودارادیت کے لیے کھڑے ہیں اور ان کی آزادی کی جدوجہد کو مکمل حمایت دیتے ہیں۔ریلی میں شریک طلبہ اور مقامی رہنماؤں نے بھی کشمیری عوام کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کیا۔

متعلقہ مضامین

  • دنیا کو کشمیری عوام کی بے مثال قربانیوں کا احساس کرنا چاہیے، مشعال ملک
  • مٹیاری میں یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں ریلیوں کا انعقاد
  • جماعت اسلامی کی  5فروری یکجہتی کشمیر ریلی جیل چورنگی سے مزار ِ قائد تک جاری
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیر بھر پور انداز میں منایا جا رہا ہے
  • 5 فروری، یومِ یکجہتی کشمیر
  • یوم یکجہتی کشمیر آج بھر پور انداز میں منایا جارہا ہے
  • یوم یکجہتی کشمیر آج بھرپور انداز میں منایا جا رہا ہے
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم یکجہتی کشمیر آج منایا جائے گا
  • گولارچی، مسلم اسٹوڈنٹس کی یکجہتی کشمیر ریلی