اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2025ء)پاکستان کے درآمدات پر مبنی اقتصادی ڈھانچے کے پیش نظر امریکہ کی جانب سے چین، میکسیکو اور کینیڈا پر عائد کیے گئے حالیہ ٹیکسوں کے پاکستان کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونے کی توقع ہے۔بروکریج ہاؤس ’’اے کے ڈی سیکیورٹیز‘‘ نے اپنی ایکنئی رپورٹ میں کہا ہے کہ ٹیکسوں کے نفاذ سے عالمی اجناس کی قیمتوں میں کمی ہو سکتی ہے، خاص طور پر تیل کی قیمتوں میں، کیونکہ امریکی ڈالر کی قیمت مضبوط ہو رہی ہے اور سود کی شرحیں بلند رہیں گی۔

پاکستان جو زیادہ تر درآمدات پر انحصار کرتا ہے، اس کو اہم اجناس کی قیمتوں میں کمی سے فائدہ پہنچ سکتا ہے، جو اس کی برآمدی صنعتوں، بشمول ٹیکسٹائل اور ٹیکنالوجی کو سہارا دے سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

اے کے ڈی سیکیورٹیز نے اپنی تازہ ترین پاکستان اسٹریٹجی رپورٹ میں کہاکہ ہمیں یقین ہے کہ امریکہ کی جانب سے میکسیکو، کینیڈا اور چین پر عائد کردہ ٹیکس پاکستان کے لیے مثبت ہیں، کیونکہ پاکستان کا اقتصادی ڈھانچہ درآمدات پر منحصر ہے،ہمیں توقع ہے کہ یہ اقدامات امریکی ڈالر کی مضبوطی اور بلند سود کی شرحوں کے ساتھ اجناس کی قیمتوں کے منظرنامے کو نیچے کی طرف دھکیلیں گے، جبکہ عالمی اقتصادی ترقی کے امکانات کمزور ہیں۔

اے کے ڈی سیکیورٹیز لمیٹڈ نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے چین پر عائد ٹیکسوں اور تجارتی جنگ کے باعث برآمدی آرڈرز پاکستان جیسے مسابقتی بازاروں کی طرف منتقل ہونے کی توقع ہے۔بروکریج ہاؤس نے اپنی اس سال کی ’’پاکستان اسٹریٹجی رپورٹ 2025‘‘ میں کہا کہ امریکہ اور یورپ کی جانب سے چین پر عائد کردہ ٹیکسوں اور تجارتی جنگ کے باعث اس سال ٹیکسٹائل اور برآمدی شعبے توانائی کی طلب کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، کیونکہ آرڈرز پاکستان جیسے مسابقتی بازاروں کی طرف منتقل ہوسکتے ہیں۔

اے کے ڈی سیکیورٹیز نے لکھا کہ امریکہ کی نئی حکومت کی طرف سے عائد کردہ پابندیاں یا ٹیکس پاکستان کی برآمدات پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ بڑھ سکتا ہے، اس سے کرنسی کی استحکام پر بھی دباؤ پڑ سکتا ہے کیونکہ برآمدی آمدنی میں کمی اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ آسکتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ چین پر امریکی پابندیاں سی پیک کیلئے چیلنجز پیدا کر سکتی ہیں، جس کے نتیجے میں تجارت اور انفراسٹرکچر منصوبے متاثر ہو سکتے ہیں اور اس سے متعلق ممالک کے درمیان سفارتی اور اقتصادی تعلقات پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔

مزید برآں، آئی ایم ایف کے اہداف پر عدم تعمیل کی صورت میں آئی ایم ایف پروگرام سے جلد ہی باہر نکلنے کا امکان ہو سکتا ہے، جس سے مالیاتی بہاؤ رکاوٹ کا شکار ہو گا، کرنسی کی استحکام میں خلل پڑے گا، اور غیر ملکی ذخائر پر دباؤ پڑے گا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی جانب سے کہ امریکہ امریکہ کی کی قیمتوں سکتے ہیں سکتا ہے میں کہا مدات پر چین پر کی طرف

پڑھیں:

سال 2025 میں سونے کی قیمت کہاں تک پہنچنے کا امکان ہے؟

پاکستان میں گزشتہ برس کے اختتام سے ہی پاکستانی معیشت میں استحکام دیکھا گیا ہے جس کا اندازہ روپے کی قدر میں استحکام، اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی اور مہنگائی کی مجموعی شرح میں کسی حد تک کمی سے بھی ہوتا ہے۔

لیکن گزشتہ برس سے اب تک اگر بات کی جائے سونے کی تو اس کی قیمت  میں معمولی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔ گزشتہ برس اگست کے مہینے میں فی تولہ سونے کی قیمت 2 لاکھ 57 ہزار روپے تھی اور اس وقت بھی اگر ایک دن میں 1000 روپے اضافہ ہوتا تو اگلے دن 500 یا 800 روپے کی کمی بھی ہو جاتی۔ یہ اتار چڑھاؤ گولڈ مارکیٹ میں جاری رہا لیکن دیکھتے ہی دیکھتے 6 ماہ بعد یعنی اب سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور اس وقت 2 لاکھ 92 ہزار روپے فی تولہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سونے کی قیمت میں مسلسل اتار چڑھاؤ، آخر قیمت کا تعین کیسے کیا جاتا ہے؟

پاکستان میں سونے کی قیمت میں اضافے کی وجوہات اور سال رواں میں اس کی صورتحال جاننے کے لیے وی نیوز نے اس کاروبار سے منسلک افراد و ماہرین سے بات کی۔

آل پاکستان گولڈ ایسوسی ایشن کے ممبر عبداللہ چاند نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سونے کی قیمت اس وقت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

عبداللہ چاند نے کہا کہ سنہ 2025 میں گولڈ کی قیمت بلند ترین سطح پر رہنے کا امکان ہے اور اس کی مختلف وجوہات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ایک تو پوری دنیا میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے دوسرا بڑے ممالک کے سینٹرل بینکس گولڈ زیادہ سے زیادہ خرید رہے ہیں کیونکہ ایسا وہ آئندہ حالات کے پیش نظر اپنی معیشت کو مستحکم رکھنے کے لیے کر رہے ہیں جس کی وجہ سے گولڈ کی ڈیمانڈ اور قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک اور پہلو یہ ہے کہ امریکا نے میکسیکو، کینیڈا اور چین میں امپورٹ پر ٹیکس کی شرح بڑھائی ہے اس کا بھی گولڈ کی قیمت پر اثر پڑا ہے اور آنے والے دنوں میں گولڈ کی قیمت 3 لاکھ روپے فی تولہ سے بھی تجاوز کرتی نظر آ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت 3 ہزار ڈالر فی اونس تک پہنچی تو پھر پاکستان میں سونا 3 لاکھ 10 ہزار روپے فی تولہ تک ہوجائے گا۔

عبداللہ چاند کے مطابق شنید ہے کہ گزشتہ برس یہی پیشنگوئی ہوئی تھی کہ عالمی مارکیٹ میں گولڈ کی قیمت 3 ہزار سے 3200 فی اونس تک پہنچ جائے گی اور ابھی یہ 2800 ڈالر فی اونس تک تو پہنچ ہی چکی ہے۔

مزید پڑھیے: سونا: اٹک سے اربوں روپے کے ذخائر مل گئے

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہی صورتحال رہی اور امریکا نے جو امپورٹس ریٹ بڑھا دیے ہیں اس سے ایک معاشی جنگ چھڑ جائے گی جس کا سب سے زیادہ اثر گولڈ ریٹ پر ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فی الحال کوئی ایسی غیر متوقع صورتحال نظر نہیں آ رہی کہ گولڈ کے ریٹس کم ہوں گے۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے معاشی ماہر راجہ کامران کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گولڈ کی قیمت بلند ترین سطح پر ہے لیکن امریکا کی اسٹاک مارکیٹ تنزلی کا شکار ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گولڈ کو ایک محفوظ انویسٹمینٹ سمجھا جاتا ہے اس لیے جب بھی دنیا میں معاشی عدم استحکام آتا ہے، اسٹاک مارکیٹ تنزلی کا شکار ہوتی ہے یا کسی ملک میں بہت بڑا بحران آتا ہے تو لوگ گولڈ کی خریدوفروخت کی طرف جاتے ہیں لہٰذا یہی وجہ ہے کہ اس وقت سونے کی فروخت اور ساتھ ہی اس کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

راجہ کامران نے کہا کہ گولڈ کا استعمال صرف جیولری تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس کا صنعتی استعمال بھی اچھا خاصا ہے اور یہ کمپیوٹر، موبائل فونز اور دیگر ڈیوائسسز کے سرکٹ بورڈز میں بھی استعمال ہوتا ہے لہٰذا یہ تمام فیکٹرز مل کراس کے ریٹس بڑھا رہے ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ سینٹرل بینک گولڈ کو رویزرو بلڈ اپ کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں اور اگر کرنسی میں کہیں اتار چڑھاؤ نظر آرہا ہو تو اس صورت میں سینٹرل بینک دنیا بھر سے گولڈ کی خریداری شروع کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی گولڈ کی خریداری دنیا بھر میں عروج پر ہے اور انویسٹرز، سینٹرل بینکس اور صنعتکار اس کی خریداری کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا کی جانب سے کینیڈا اور میکسیکو پر ٹیرف کا نفاذ موخر، چین سے مخاصمت برقرار

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ گولڈ کی قیمت میں کمی بہت جلدی ہوتی ہوئی نظر نہیں آرہی کیوں کہ ٹرمپ انتظامیہ ایسے اقدامات کرنے جا رہی ہے جس سے دنیا میں تجارتی لین دین کے تناؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

راجہ کامران نے کہا کہ لگتا ایسا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فزیکل وار نہیں بلکہ ٹریڈ اور ٹیرف وار کریں گے اور دنیا میں بڑے ممالک اپنی معیشت اور کرنسی کو بچانے کے لیے اپنے گولڈ کے ذخائر بڑھائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی ٹیرف کا گولڈ ریٹ پر اثر سونا مہنگا کیوں سونے کی قیمت سونے کے ریٹ میں اضافہ گولڈ ریٹ

متعلقہ مضامین

  • سال 2025 میں سونے کی قیمت کہاں تک پہنچنے کا امکان ہے؟
  • تجارتی جنگ اور چین
  •  امریکی ٹیکس اقدامات کو عالمی تجارتی تنظیم (WTO) کے تنازعات کے حل کے میکانزم میں پیش کر دیا ہے، چینی وزارت تجارت 
  • چین نے امریکی مصنوعات پر 10 سے 15 فیصد تک نیا ٹیرف عائد کردیا
  •  امریکی ٹیکس اقدامات کو عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے تنازعات کے حل کے میکانزم میں پیش کر دیا ہے، چینی وزارت تجارت
  • ٹیرف وار: چین کا جوابی حملہ، امریکہ پر پندرہ فیصد محصولات عائد کر دیے
  • پاکستان ٹرمپ انتظامیہ کیساتھ قریبی تعلقات استوار کرنے کا متمنی ہے‘گیلانی
  • امریکی صدر ٹرمپ نے میکسیکو پر عائد تجارتی ٹیرف ایک ماہ کے لیے مؤخر کردیا
  • ٹرمپ نے میکسیکو پر عائد تجارتی ٹیرف ایک ماہ کیلئے مخر کردیا