Nawaiwaqt:
2025-04-15@09:11:38 GMT

نئے الیکشن میں جانا ضروری ہے: جے یو آئی کا مطالبہ

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

نئے الیکشن میں جانا ضروری ہے: جے یو آئی کا مطالبہ

جے یو آئی (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ نمائندہ منتخب اسمبلی اور حکومت چاہتے  ہیں اس کے لیے نئے الیکشن میں جانا ضروری ہے۔

تفصیلات کے مطابق حافظ حمد اللہ نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو میں کہا کہ اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل اتحاد کا فیصلہ نہیں ہوا، صرف مشاورت ہوئی ہے، ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا کہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان باقاعدہ الائنس یا اتحاد بنے۔انہوں نے کہا کہ اسد قیصرکےگھر پر ایک بیٹھک ہوئی ہے جہاں سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوئی، مولانافضل الرحمان سمیت پوری سیاسی قیادت ملاقات میں شریک تھی، ملاقات میں اتفاق ہوا کہ ملک میں سیاست ہے اور نہ ہی جمہوریت۔ ابھی تک یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل ایک اتحاد ہو، ابھی تک تو یہ مشاورت کی حد تک ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کا ایک اتحاد ہو، لیکن چند چیزوں پر اپوزیشن ایک ذہن بناچکی ہے‘‘۔رہنما جےیوآئی نے کہا کہ 8 فروری کو ہونیوالا الیکشن نہیں تھا وہ آکشن تھا، ہم ملک میں سیاسی اور جمہوری استحکام چاہتے ہیں، نمائندہ منتخب اسمبلی اور حکومت چاہتے  ہیں اس کے لیے نئے الیکشن میں جانا ضروری ہے کیوں کہ موجودہ حکومت عوام کی منتخب کردہ نہیں، ملک میں رول آف لا نہیں۔حافظ حمداللہ نے مزید کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہو جو نہیں ہے، ملک میں کوئی آئین بھی نہیں ہے، مطالبہ یہی ہوگا کہ ملک میں نئے انتخابات کرائے جائیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کہ اپوزیشن جماعتوں ملک میں

پڑھیں:

امریکی وفد کے سامنے اپوزیشن نے بانی پی ٹی آئی کا دور تک ذکر بھی نہیں کیا، اسپیکر ایاز صادق

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ امریکی وفد سے ملاقات کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی اور چیف وہپ کو باقاعدہ دعوت دی گئی تھی، مگر وہ شریک نہ ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بیرونی قوتوں سے مدد مانگتے ہیں، اُنہیں ان ہی سے بات بھی کرنی چاہیے۔ اسپیکر کا کہنا تھا کہ ان کے پاس دعوت کے باقاعدہ ثبوت اور شواہد موجود ہیں۔

ایاز صادق کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس کے تینوں ارکان نے واضح طور پر کہا کہ ان کا پاکستان کے اندرونی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکی وفد نے پی ٹی آئی بانی عمران خان کا نام تک نہیں لیا۔

اسپیکر نے کہا کہ وہ مزاکرات کے لیے سہولت کار بننے کو تیار ہیں، مگر یہ کام زبردستی ممکن نہیں. ’تالی دو ہاتھ سے بجتی ہے۔ اگر کوئی فریق بیٹھنے پر آمادہ نہ ہو تو میں بار بار زبردستی نہیں کر سکتا۔‘ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت یا اپوزیشن کی طرف سے رابطہ کیا گیا تو وہ ان کی بات ضرور آگے رکھیں گے۔

اپوزیشن کے طرزعمل پر تنقید کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران بار بار کورم کی نشاندہی کی جاتی ہے، جس سے قانون سازی کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے اس امر پر بھی تشویش ظاہر کی کہ اپوزیشن عوامی مسائل پر بحث نہیں ہونے دیتی۔ ’میں اپوزیشن لیڈر کے خط کا جواب دے چکا ہوں۔ اگر تحریک عدم اعتماد لائی گئی تو ان کے اپنے لوگ بھی ساتھ نہیں رہیں گے۔‘

اسمبلی کی مجموعی کارکردگی پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ وہ ایک سال کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کورم پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ورنہ قانون سازی ممکن نہیں۔

محمود اچکزئی کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسپیکر نے کہا, ’نہوں نے مجھے حوالدار کہا، تو واضح کریں کون سا حوالدار؟ وہ میرے لیے محض ایک فرد ہیں۔‘

ایاز صادق نے بتایا کہ ان کا دیگر تمام اسمبلیوں کے اسپیکرز سے رابطہ ہے اور مختلف امور پر مشترکہ پیش رفت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے دس اراکین کے حوالے سے شکایات کی مکمل تحقیقات کی گئیں، مگر کسی کے خلاف کوئی شواہد نہیں ملے۔ ’میں نے اراکین کے پروڈکشن آرڈرز بھی جاری کیے اور ہمیشہ پارلیمانی اصولوں کو ترجیح دی۔‘

انہوں نے واضح کیا کہ وہ نہ صرف بطور اسپیکر بلکہ بطور رکن پارلیمنٹ مزاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق بند کمرے کی گفتگو اچھی ہوتی ہے، مگر مسائل کا مستقل حل صرف مزاکرات سے ہی نکلتا ہے۔

پیپلز پارٹی سے متعلق گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پیر کو اس جماعت نے نہروں کے مسئلے پر بات چیت کی درخواست دی، جس پر تیس ارکان نے اظہار خیال کیا، مگر اپوزیشن کی طرف سے کوئی بات نہ کی گئی۔ اگلے دن جب قرارداد کی بات ہوئی تو بحث مکمل ہونے کی وجہ سے مزید بات ممکن نہ تھی۔ ’ڈپٹی وزیراعظم کا مؤقف بھی واضح آ چکا تھا۔ ہم نے کسی کو نہروں کے معاملے پر بات سے نہیں روکا۔ حکومت کا فیصلہ تھا کہ سیشن ختم کیا جائے۔‘

انہوں نے زور دیا کہ وہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو مساوی وقت دیتے ہیں، اور پارلیمنٹ کی فعالیت کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بین الاقوامی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ایاز صادق نے فلسطین کے حالات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ ’جب فلسطین کی ویڈیوز دیکھتے ہیں تو دل دکھتا ہے۔ بچے، خواتین شہید ہو رہے ہیں۔‘ انہوں نے بتایا کہ ترکی میں غزہ کے مسئلے پر اسپیکرز کانفرنس رکھی گئی ہے جس میں وہ شرکت کریں گے اور پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہر بین الاقوامی وفد سے ملاقات کے دوران کشمیر اور فلسطین کا معاملہ ضرور اٹھاتا ہے۔ ’اسلامی ممالک وہ کردار ادا نہیں کر پائے جو انہیں کرنا چاہیے تھا۔‘

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • امریکی وفد کے سامنے اپوزیشن نے بانی پی ٹی آئی کا دور تک ذکر بھی نہیں کیا، اسپیکر ایاز صادق
  • امریکی وفد کے سامنے اپوزیشن نے بانی پی ٹی آئی کا دور تک ذکر بھی نہیں کیا، سپیکر ایاز صادق
  • امریکی وفد کے سامنے اپوزیشن نے بانی پی ٹی آئی کا دور تک ذکر بھی نہیں کیا، اسپیکر ایاز صادق
  • بلوچستان نیشنل پارٹی کی آل پارٹیز کانفرنس، کیا اہم فیصلے کیے گئے؟
  • گندم بحران حل کیا جائے، کاشتکار 900 روپے فی من نقصان میں جارہے ہیں: صدر کسان اتحاد
  • اپوزیشن اتحاد کا 20 اپریل کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کا فیصلہ
  • لاہور،وزرات مذہبی امور کے زیراہتمام بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس، اتحاد پر زور
  • اپوزیشن اتحاد کا 20 اپریل کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کا فیصلہ لیکن میزبانی کون کرے گا؟ پتہ چل گیا
  • تنزانیہ میں 1977 سے برسر اقتدار پارٹی نے اپوزیشن جماعت کو الیکشن کیلئے نااہل قرار دلوا دیا
  • جے یو آئی پنجاب کا پی ٹی آئی سے اتحاد سے متعلق اہم فیصلہ