پیکا ترمیمی ایکٹ کالعدم قرار دینے کی درخواست، وفاقی حکومت اور فریقین کو نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
---فائل فوٹو
لاہور ہائی کورٹ نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025ء کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت اور فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔
درخوست فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کی جانب سے عدالتِ عالیہ میں دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں الیکشن کمیشن، پی ٹی اے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مانتا ہوں پیکا قانون سازی پر حکومت نے جلد بازی کی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پیکا بل متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور صحافتی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر لایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بل کی منظوری سے آئین میں دی گئی آزادیٔ اظہار متاثر ہو گی، یہ ایکٹ آئین میں دی گئی آزادیٔ اظہار کے تحفظ سے متصادم ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025ء کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گیا ہے
پڑھیں:
پی پی کا عدم تعاون کا فیصلہ،قومی اسمبلی میں حکومت کی اہم قانون سازی متاثر ہونے کا خدشہ
پی پی کا عدم تعاون کا فیصلہ،قومی اسمبلی میں حکومت کی اہم قانون سازی متاثر ہونے کا خدشہ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز) قومی اسمبلی میں حکومت کی اہم قانون سازی متاثر ہونے کا خدشہ ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے عدم تعاون کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فرنٹ ڈور کی ناکامی کے بعد اب حکومت کی جانب سے پی پی سے بیک ڈور رابطے کیے جا رہے ہیں، پی پی ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت مشترکہ دوستوں کے ذریعے رابطے کر رہی ہے، تاہم وفاقی حکومت پیپلز پارٹی کو منانے میں تاحال ناکام ہے۔
پی پی ذرائع کے مطابق پارٹی نے پارلیمان میں خاموش احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، قومی اسمبلی کا آج ہونے والا اجلاس بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے، کیوں کہ پی پی اسمبلی بزنس چلانے میں حکومت سے تعاون نہیں کرے گی، ذرائع نے کہا پیپلز پارٹی قومی اسمبلی اجلاس کا کورم مکمل نہیں ہونے دے گی، اور کورم کی نشان دہی نہیں کرے گی، کورم کی نشان دہی پر پی پی اراکین ایوان سے لابی میں چلے جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں حکومت کی اہم قانون سازی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس کا 20 نکاتی ایجنڈا جاری ہو چکا ہے، جس میں قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس پیش کی جائیں گی، وقفہ سوالات، توجہ دلا نوٹسز پیش کیے جائیں گے، اور اراکین نئے اور ترامیمی بلز پیش کریں گے، صدارتی خطاب پر بحث بھی قومی اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔