کوئٹہ: بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار پر 5 افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ضلعی انتظامیہ نے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کرنے پر 5 افراد کو گرفتار کرکے ان کے خلاف کارروائی کا اغاز کردیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کے مطابق، شہر میں جاری انسداد پولیو مہم کے دوران 90 افراد نے اپنے 5 سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کیا، تاہم انسداد پولیو ٹیمز کے سمجھانے پر 60 والدین اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے پر رضامند ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: 2025 کی پہلی پولیو مہم کا آغاز: پولیو کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
انہوں نے مزید بتایا کہ اس دوران 5 افراد نے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے مسلسل انکار کیا جن کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہ پلوانے والے والدین کے خلاف مستقبل میں بھی قانونی کارروائی کا سلسلہ جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بچوں کو پولیو ڈارپ نہ پلوانے والے والدین کو قانونی کارروائی سامنا کرنا ہوگا؟
بلوچستان بھر میں رواں سال کی پہلی انسداد پولیو مہم کا آغاز 3 فروری سے ہوا۔ اس 7 روزہ مہم کے دوران 26 لاکھ 60 ہزار سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ انسداد پولیو مہم میں 11 ہزار سے زائد ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس ملک بھر میں 73 پولیو کے کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سب سے زیادہ بلوچستان میں 27 پولیو کے کیسز سامنے آئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افراد انسداد پولیو مہم بلوچستان قانونی کارروائی قطرے پلانے سے انکار کوئٹہ گرفتار والدین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افراد انسداد پولیو مہم بلوچستان قانونی کارروائی قطرے پلانے سے انکار کوئٹہ گرفتار والدین قطرے پلانے سے انکار انسداد پولیو مہم
پڑھیں:
ملک کے 20 اضلاع سے جمع کیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق
ملک کے 20 اضلاع سے جمع کیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ قومی ادارہ صحت میں پولیو کے خاتمے کے لیے قائم ریجنل ریفرنس لیبارٹری کے ایک عہدیدار کے مطابق 51 اضلاع سے 60 ماحولیاتی (سیوریج) نمونے جمع کیے گئے اور ان کی جانچ کی گئی۔انہوں نے کہا کہ 31 اضلاع کے مجموعی نمونوں میں سے 35 نمونے منفی پائے گئے اور ان میں پولیو وائرس نہیں پایا گیا جبکہ 25 مثبت پائے گئے، یہ رجحان مثبت نمونوں میں کمی اور بہت سے علاقوں میں وائرس کی گردش میں کمی کو ظاہر کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ لیبارٹری نے دکی، کیچ، خضدار، لسبیلہ، لورالائی، نصیر آباد، پشین، کوئٹہ، اوستہ محمد، بنوں، کوہاٹ، لکی مروت، پشاور، جنوبی وزیرستان لوئر، بہاولپور، بہاولنگر، ڈی جی خان، لاہور، ملتان اور رحیم یار خان کے سیوریج کے نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ ون (ڈبلیو پی وی 1) کی نشاندہی کی تصدیق کی ہے۔دوسری جانب مظفرآباد، دیامر، گلگت، بارکھان، قلعہ سیف اللہ، مستونگ، کوئٹہ، سبی، حب، نوشکی، اسلام آباد، ایبٹ آباد، باجوڑ، بٹگرام، ڈی آئی خان، لوئر دیر، چارسدہ، مردان، نوشہرہ، پشاور، سوات، شمالی وزیرستان، اٹک، بہاولپور، گجرات، جھنگ، خانیوال، میانوالی، راولپنڈی، ساہیوال اور سرگودھا سے لیے گئے نمونے منفی آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام بچوں کو فالج زدہ پولیو سے بچانے اور وائرس کی منتقلی کو روکنے کے لیے حفاظتی ٹیکوں کے سخت شیڈول پر عمل درآمد کر رہا ہے، ستمبر 2024 کے بعد سے اعلیٰ معیار کی مہمات کی بدولت ملک بھر میں پولیو کے کیسز 2024 میں 74 سے کم ہو کر 2025 میں صرف 6 ہو گئے ہیں۔اگلی ملک گیر مہم 21 سے 27 اپریل تک شیڈول ہے.جس کا مقصد ملک بھر میں 5 سال سے کم عمر کے 4 کروڑ 54 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانا ہے۔والدین کو مشورہ دیا گیا ہے کہ جب بھی پولیو کے قطرے پلائے جائیں تو اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں. انہوں نے کہا کہ بار بار ویکسینیشن سے بچوں کی قوت مدافعت مضبوط ہوتی ہے اور وہ پولیو وائرس سے محفوظ رہتے ہیں. یہ والدین اور کمیونٹی ممبرز کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے گھروں یا پڑوس میں کوئی بھی بچہ ویکسین سے محروم نہ رہے۔انہوں نے کہا کہ قطروں سے محروم ہر بچہ خطرے میں ہے اور پولیو وائرس کے مسلسل پھیلاؤ میں کردار ادا کرسکتا ہے.بچوں کو پولیو سے بچانا ایک مشترکہ ذمہ داری ہے اور اس کا آغاز بروقت حفاظتی قطرے پلانے سے ہوتا ہے۔