اسلام آباد:

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ترین ممالک میں شامل ہے، ہم  اکیلے یہ جنگ نہیں لڑ سکتے۔
 

ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے منعقدہ بریتھ پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان ایک فیصد سے بھی کم گیسز کا اخراج کرتا ہے، تب بھی ہم موسمیاتی تبدیلی کے متاثرہ ترین ممالک میں سے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2سال قبل سیلاب سے ایک تہائی پاکستان متاثر ہوا۔موسمیاتی تبدیلی سے لوگوں کو صحت اور معاشی مسائل ہیں۔پاکستان اس جنگ کو اکیلا نہیں لڑسکتا، ہمیں خطے کے ممالک کی مدد چاہیے ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے لڑنے کے لیے پالیسی مرتب کی ہے۔ ہم کاربن پالیسی گرین فنانسنگ پر کام کر رہے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی سے مقابلہ اڑان پاکستان کے مرکزی نکات میں سے ہے۔ ہم اسموگ پر کنٹرول،شہری آلودگی میں کمی،پانی کی بچت،فصلوں کی باقیات کو جلانے سے روکنے پر کام کر رہے ہیں ۔ اسی طرح سولر، ونڈ اور ہائیڈرو پاور پر منتقلی کا کام بھی جاری ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ گرین انرجی اور گرین جابز پیدا کر رہے ہیں ، تاہم  کلائمیٹ چینج عالمی اتحاد کا متقاضی ہے ۔ صاف ستھرے پاکستان کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی سے احسن اقبال نے کہا

پڑھیں:

مغربی ممالک جانے کے منتظر افغانوں کو ملک بدر کر سکتے ہیں، پاکستان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 فروری 2025ء) سن 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد دسیوں ہزار افغان باشندے فرار ہو کر ہمسایہ ملک پاکستان پہنچ گئے تھے۔ ان میں سے ہزاروں مہاجرین کو واشنگٹن کے ایک ایسے پروگرام کے ذریعے امریکہ میں دوبارہ آباد کرنے کی منظوری دی گئی تھی، جو امریکی حکومت، میڈیا، امدادی ایجنسیوں اور انسانی حقوق کے گروپوں کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے خطرے میں پڑنے والے لوگوں کو مدد فراہم کرتا ہے۔

تاہم گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پناہ گزینوں کے امریکی پروگرام کو روکنے کے بعد تقریباً 20 ہزار افغان اب پاکستان میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ پناہ گزینوں کے داخلہ پروگرام کو 27 جنوری سے کم از کم تین ماہ کے لیے معطل کر دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

پاکستان کے دو سکیورٹی عہدیداروں کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ ہفتے فیصلہ کیا تھا کہ اگر ان کے مقدمات پر تیزی سے کارروائی نہیں کی جاتی تو پناہ گزینوں کو افغانستان واپس بھیج دیا جائے گا۔

ان سکیورٹی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ معلومات نیوز ایجنسی اے پی کو فراہم کیں، کیونکہ وہ ریکارڈ پر میڈیا سے بات کرنے کے مجاز نہیں تھے۔ دونوں نے یہ بھی کہا کہ اگر افغان مہاجرین کو ان کے میزبان ممالک میں منتقل نہیں کیا جاتا تو ان کو 31 مارچ کے بعد دارالحکومت اسلام آباد اور قریبی شہر راولپنڈی سے نکالنے کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

جبری ملک بدری کے بارے میں خبروں نے پاکستان میں موجود بہت سے افغان شہریوں کو خوفزدہ کر دیا ہے، جنہیں وطن واپس بھیجنے کی صورت میں اپنی جان کا خطرہ ہے۔ افغان یو ایس ریفیوجی ایڈمیشن پروگرام ایڈووکیسی گروپ کے ایک رکن احمد شاہ نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ پاکستان کی طرف سے تازہ ترین فیصلہ انتہائی نازک وقت پر آیا ہے کیونکہ عام طور پر افغان مہاجرین اور دوبارہ آبادکاری کے خواہش مند پہلے ہی جذباتی دباؤ اور صدمے کا شکار ہیں۔

امداد میں کٹوتی سے افغانستان میں بھوک میں اضافہ ہو گا، عالمی ادارہ برائے خوراک

انہوں نے پاکستان سے کہا کہ وہ امریکہ اور دیگر ممالک سے ان مہاجرین کی نقل مکانی کے لیے جواب طلب کرے کہ وہ '' کب یہ عمل مکمل کرنا شروع کریں گے۔‘‘

سن 2023 سے امریکہ منتقلی کے منتظر خالد خان نے کہا، ''ہم پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمیں اس طرح ملک بدر نہ کیا جائے۔

‘‘ خالد خان نے بتایا کہ کچھ افغان گرفتاری سے بچنے کے لیے اسلام آباد چھوڑ کر دوسرے شہروں میں جانے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے میزبان ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ ایسے کیسز پر کارروائی کو جلد مکمل کریں۔

ایک اور افغان مہاجر، جو اسلام آباد میں اپنے خاندان کے ساتھ مقیم ہے اور جس نے شناخت ظاہر کرنے سے انکار کر دیا، نے صدر ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ مہاجرین کے پروگرام کو ''انسانیت کے نام پر‘‘ بحال کریں۔

پاکستان میں مقیم اور میزبان ممالک کے ویزوں کے منتظر ہزاروں افراد کے علاوہ، تقریباً 1.45 ملین افغان شہری مہاجرین کے طور پر یو این ایچ سی آر میں رجسٹرڈ ہیں۔ تاہم ان کا قیام جون تک بڑھا دیا گیا ہے۔

پاکستان نے مناسب دستاویزات کے بغیر رہنے والے غیرملکیوں کے خلاف نومبر 2023 میں کریک ڈاؤن شروع کیا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق تقریباً آٹھ لاکھ افغان یا تو رضاکارانہ طور پر اپنے ملک واپس جا چکے ہیں یا پھر انہیں ملک بدر کر دیا گیا ہے۔

دونوں عہدیداروں نے کہا کہ کریک ڈاؤن آئندہ مہینوں میں بھی جاری رہے گا۔

گزشتہ ماہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ''اسلام آباد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے افغان مہاجرین اور پناہ گزینوں کی من مانی حراستوں اور ہراساں‘‘ کرنے کی رپورٹوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔

ا ا / ا ب ا (اے پی)

متعلقہ مضامین

  • پاکستان تنہا موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ نہیں کرسکتا ،عالمی سطح پر مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے، احسن اقبال
  • موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کے لیے کلائمیٹ کورٹ بنانے کی ضرورت ہے، جسٹس منصور
  • ماحولیاتی انصاف کیلئے فوری اقدامات بہت ضروری ہیں: جسٹس منصور علی شاہ
  • موسمیاتی تبدیلی پاکستان کیلئے صرف ایک خطرہ نہیں اب ایک حقیقت بن گئی ہے: احسن اقبال
  • چمپئنز ٹرافی،میچ آفیشلز کا اعلان، پاکستان کے احسن رضا بھی شامل
  • کشمیری حقِ آزادی کے حصول کیلئے بے مثال جدوجہد میں مصروف ہیں: احسن اقبال
  • کشمیری عوام اپنے حقِ آزادی کے لیے بے مثال اور تاریخی جدوجہد میں مصروف ہیں، وہ دن قریب ہے جب ان کے خواب تعبیر پائیں گے ،وفاقی وزیر منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال
  • مغربی ممالک جانے کے منتظر افغانوں کو ملک بدر کر سکتے ہیں، پاکستان
  • پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک میں موسمیاتی استحکام کیلیے معاہدہ طے