پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کالعدم قرار دینے کی ایک اور درخواست، وفاقی حکومت سمیت دیگر کو نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
لاہور:لاہور ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو کالعدم قرار دینے کی ایک اور درخواست پر وفاقی حکومت اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردئیے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو کالعدم قراردینے کی ایک اور درخواست پر سماعت کی۔ درخواست فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے راجا ریاض کے توسط سے دائر کی۔ عدالت نے درخواست ابتدائی سماعت کے لیے منظور کرلی۔ وفاقی حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے گئے۔
دائر درخواست میں الیکشن کمیشن اور پی ٹی اے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ شہباز اکمل ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی نے پیکا ترمیم سے متعلق بل منظور کیے۔ پیکا بل منظور کرنے کے لیے اسمبلی نے اپنے رولز معطل کرکے اسے 6 فاسٹ ٹریک کیا۔ پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت فیک انفارمیشن پر3 برس قید اور جرمانے کی سزا ہوگی۔
درخواست گزار کے مطابق ماضی میں پیکا کو خاموش ہتھیار کے طور استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ میں نئی سزاؤں کے اضافے سے ملک رہ جانے تھوڑی سی آزادی بھی ختم ہوجائے گی۔ پیکا بل متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور صحافتی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر لایا گیا۔ پیکا ترمیمی بل کی منظوری سے آئین میں دی گئی آزادی اظہار شدید متاثر ہوگی۔ پیکا ترمیمی ایکٹ غیر آئینی اور آئین میں دی گئی آزادی اظہار کے تحفظ سے متصادم ہے۔
درخواست گزار نے لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کو غیر آئینی اور کالعدم قرار دیا جائے۔ عدالت پیکا ایکٹ کے تحت ہونے والی کارروائیوں کو درخواست کے حتمی فیصلے سے مشروط کرے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی ایکٹ
پڑھیں:
پیکا ایکٹ میں ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پیکا ایکٹ میں ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج کردی گئیں۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق پیکا ترامیم کیخلاف درخواست شہری قیوم خان کی جانب سے دائر کی گئی،درخواست میں پیکا ایکٹ میں کی گئی ترامیم کالعدم قرار دینے کی استدعاکی گئی ہے،درخواست میں پیکا ترامیم کے خلاف سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دینے کی بھی استدعا کی گئی۔
درخواستگزار کی جانب سے موقف اختیار کیاگیاہے کہ پیکا ایکٹ میں ترامیم بنیادی حقوق کے خلاف ہیں،پارلیمان کو اختیار نہیں کہ بنیادی حقوق کے خلاف قانون سازی کر سکے،فل کورٹ نہ صرف ترامیم بلکہ اصل پیکا ایکٹ کا بھی بنیادی حقوق کے تناظر میں جائزہ لے۔
نیپرا نے 4 بجلی تقسیم کار کمپنیوں پر ایک ایک کروڑ روپے کے بھاری جرمانے کردیئے
مزید :