طلبا کے لیے خوشخبری ! مفت لیپ ٹاپ حاصل کرنے کا طریقہ کار سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے چند ماہ قبل اعلان کیا تھا کہ لیپ ٹاپ اسکیم 2025 کے تحت اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء میں مفت لیپ ٹاپ تقسیم کیے جائیں گے، جس کے بعد طلباء کو جدید ڈیوائس کا بے تابی سے انتظار ہیں تاہم اب تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔حکومت ہونہار طلباء میں 50,000 جدید ترین لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔چیف منسٹر کے لیپ ٹاپ پروگرام کے تحت طلباء کو 13ویں جنریشن کے کور 7 آئی لیپ ٹاپ ملیں گے، اقلیتی طلبہ اور سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکول کے امتحانات میں بہترین کارکردگی دکھانے والوں کو بھی لیپ ٹاپ سے نوازا جائے گا۔وزیراعلیٰ پنجاب لیپ ٹاپ اسکیم 2025 کے لیے طلبا و طالبات کو آن لائن اپلائی نہیں کرنا پڑے گا، بلکہ تعلیمی اداروں کی جانب سے طلبہ کا ڈیٹا مرتب کیا جائےگا۔
لیپ ٹاپ اسکیم کے حوالے سے تفصیلات
یونیورسٹی کے 20,000 طلباء، 14,000 کالج کے طلباء، 4,000 ٹیکنیکل اور زرعی کالج کے طلباء اور 2000 میڈیکل اور ڈینٹل کالج کے طلباء میں لیپ ٹاپ تقسیم کیے جائیں گے۔اسکیم کے لئے کمپیوٹر سائنس، میڈیسن، انجینئرنگ، سائنس، سوشل سائنسز، بزنس، لینگوئجز، ویٹرنری میڈیسن اور ایگریکلچر میں ڈگریاں حاصل کرنے والے طلباء اہل ہیں۔
لیپ ٹاپ اسکیم میں اپلائی کرنے کا طریقہ
وزیراعلیٰ پنجاب لیپ ٹاپ اسکیم 2025 کے لیے طلبا و طالبات کو آن لائن درخواست دینے کی ضرورت نہیں ، بلکہ تعلیمی اداروں کی جانب سے طلبہ کا ڈیٹا مرتب کیا جائے۔
تصدیق شدہ ڈیٹا ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) پنجاب کو جمع کرایا جائے گا، جو منتخب طلباء کی حتمی فہرستیں جاری کرے گا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: لیپ ٹاپ اسکیم
پڑھیں:
ٹرمپ کے خلاف مقدمہ
اسلام ٹائمز: امریکہ میں صیہونی لابیوں کے اثر و رسوخ اور وائٹ ہاؤس اور امریکی کانگریس کی صیہونی حکومت کیساتھ ملی بھگت کے پیش نظر فلسطین کے مظلوموں اور غزہ کے باشندوں کی حمایت کو ناقابل معافی جرم سمجھا جاتا ہے اور اسکے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے۔ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ میں فلسطینی حامیوں کیخلاف مظالم میں دوگنا اضافہ ہوا ہے اور ٹرمپ انتظامیہ کے ایجنڈے میں طلباء کی گرفتاریوں اور انخلاء کیساتھ ساتھ ان یونیورسٹیوں کو فنڈز کی بندش بھی شامل ہے، جہاں صیہونی مخالف احتجاج ہوئے ہیں۔ اسکے باوجود امریکہ میں فلسطینیوں، خاص طور پر غزہ کے باشندوں کی حمایت اور اسرائیل کے جرائم کی مذمت کیلئے مظاہرے جاری ہیں، جسکی تازہ ترین مثال گذشتہ ہفتہ امریکہ کے کئی شہروں میں ہونیوالے عوامی مظاہرے ہیں۔ تحریر: سید رضا میر طاہر
ہارورڈ یونیورسٹی کے اساتذہ نے ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف اس ادارے کے اخراجات کی بندش کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ یونیورسٹی کی اکیڈمیک کونسل نے وفاقی حکومت کے اس اعتراض کو مسترد کر دیا ہے کہ یونیورسٹی، طلبہ کو یہود دشمنی سے بچانے میں ناکام رہی ہے۔ خیال رہے کہ ٹرمپ نے 30 جنوری کو صدر کے حکم نامے پر دستخط کیے، جس میں فلسطینیوں کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے والے طلبہ کو ملک بدر کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔ یہ شکایت سیاسی معاملات پر تعلیمی اداروں اور ٹرمپ انتظامیہ کے مابین کشیدگی میں اضافے کی عکاسی کرتی ہے۔ صدر ٹرمپ نے فلسطین کی حمایت اور یہود دشمنی کے الزامات عائد کرکے تعلیمی اداروں پر مختلف پابندیاں عائد کی ہیں۔ ٹرمپ کے اس فیصلے سے یونیورسٹیوں کے وفاقی فنڈز اور امریکی تعلیمی ماحول میں اظہار رائے کی آزادی پر وسیع اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے حال ہی میں یہود دشمنی کے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کولمبیا اور ہارورڈ سمیت متعدد یونیورسٹیوں کی مالی امداد میں کمی یا امداد کی فراہمی پر مختلف شرائط عائد کر دی ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے 9 ارب ڈالر کے بجٹ پر سوال اٹھایا ہے، کیونکہ بقول ان کے یونیورسٹی انتظامیہ یہودیت کے خلاف ہونے والے احتجاج کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ امریکی محکمہ تعلیم نے 60 یونیورسٹیوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ "یہودی طلبہ کے تحفظ" کے لیے مزید اقدامات نہیں کرتی ہیں تو ان پر تحقیقات کی جائیں گی۔ ٹرمپ انتظامیہ ابھی تک مختلف بہانوں سے ہارورڈ یونیورسٹی کے بارہ طلباء اور گریجویٹس کے ویزے منسوخ کرچکی ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسروں نے اپنی شکایت میں دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے سیاسی دباؤ کے تحت یونیورسٹی کے مختلف پروگراموں کو ختم کرنے اور سکیورٹی اداروں کے تعلیمی اداروں میں اختیارات بڑھانے جیسے اقدامات کئے ہیں۔ یہ کارروائی فلسطینیوں کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے والے غیر ملکی طلباء کو ملک بدر کرنے کے حوالے سے کی گئی ہے۔ گذشتہ ایک ماہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف ہارورڈ کے پروفیسروں کی دوسری شکایت ہے۔ اس سے قبل فلسطینی کے حامی طلباء کو اسکول سے نکالنے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی میں اظہار رائے کی آزادی کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔ ادھر ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف ہارورڈ کے طلباء اور اساتذہ نے مظاہرہ کیا اور متعدد طلباء کے ویزے منسوخ کرنے کی اطلاعات ہیں۔
امریکہ میں صیہونی لابیوں کے اثر و رسوخ اور وائٹ ہاؤس اور امریکی کانگریس کی صیہونی حکومت کے ساتھ ملی بھگت کے پیش نظر فلسطین کے مظلوموں اور غزہ کے باشندوں کی حمایت کو ناقابل معافی جرم سمجھا جاتا ہے اور اس کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے۔ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ میں فلسطینی حامیوں کے خلاف مظالم میں دوگنا اضافہ ہوا ہے اور ٹرمپ انتظامیہ کے ایجنڈے میں طلباء کی گرفتاریوں اور انخلاء کے ساتھ ساتھ ان یونیورسٹیوں کو فنڈز کی بندش بھی شامل ہے، جہاں صیہونی مخالف احتجاج ہوئے ہیں۔ اس کے باوجود امریکہ میں فلسطینیوں، خاص طور پر غزہ کے باشندوں کی حمایت اور اسرائیل کے جرائم کی مذمت کے لیے مظاہرے جاری ہیں، جس کی تازہ ترین مثال گذشتہ ہفتہ امریکہ کے کئی شہروں میں ہونے والے عوامی مظاہرے ہیں۔