Nawaiwaqt:
2025-02-06@09:21:45 GMT

ٹریفک حادثات کی بھرمار، وجہ کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

ٹریفک حادثات کی بھرمار، وجہ کیا ہے؟

کراچی سب کا ہے لیکن کراچی کا کوئی نہیں، تباہ حال انفراسٹرکچر اور اسٹریٹ کرائمز کے بعد اب بڑھتے ٹریفک حادثات کو دیکھتے ہوئے یہ مقولہ ایک تکلیف دہ حقیقت بن چکا ہے۔رواں سال 2025 کی شروعات ہی میں ٹریفک حادثات میں اتنی تیزی آ گئی ہے کہ شہر قائد کے پورے سسٹم کو حرکت میں آ جانا چاہیے تھا لیکن ایسا کچھ ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔کراچی میں سال 2025 کے صرف 35 روز میں 83 شہری تیز رفتار گاڑیوں کے نیچے کچل کر جاں بحق جب کہ 1 ہزار 220 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔مجموعی طور پر رواں سال اب تک 1304 حادثات ہو چکے ہیں، اگر یومیہ اوسط نکالا جائے تو کراچی میں روانہ 37 سے زائد حادثات ہو رہے ہیں، اگر ہلاکتوں کا تناسب نکالا جائے تو ہر روز 2 شہری قاتل ڈمپر، بسوں، ٹرالر اور دیگر گاڑیوں کا نشانہ بنے۔ چھیپا فاؤنڈیشن سمیت دیگر فلاحی ادارے 24 گھنٹے اپنا آپریشن چلا رہے ہیں، پتا نہیں چلتا کس وقت کہاں حادثہ ہو جائے اور ان کو لاشیں اٹھانے کے لیے روانہ ہونا پڑے، لیکن سوال یہ ہے کہ ان حادثات کے بعد حکومت سندھ کے محکمہ ٹرانسپورٹ اور ٹریفک پولیس کا کیا کردار ہوتا ہے؟جس گاڑی کا حادثہ ہوتا ہے کیا ان گاڑیوں کے روڈ پرمٹ، فٹنس سرٹیفکیٹ، ڈرائیور کا لائسنس اور دیگر تمام چیزوں کو چیک کیا جاتا ہے؟ بغیر فٹنس جن گاڑیوں کا بریک فیل ہونے کے بعد حادثہ ہوتا ہے، کیا اس کا ذمہ دار صرف ڈرائیور ہوتا ہے؟ اس میں اس ٹریفک افسر یا جعلی فٹنس جاری کرنے والے کو کیوں ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاتا؟ جن کی آشیرباد سے یہ شہر میں قتل عام کرتے پھرتے ہیں، کیوں سیکشن افسر کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی نہیں کی جاتی؟حادثات کے بعد چند ٹریفک پولیس افسران کو تبدیل کرنے کی پالیسی برے طریقے سے ناکام ہو چکی ہے۔ ایک دور تھا جب گولی لگی لاشیں سڑکوں پر ملتی تھیں، اس لیے کراچی کا شہری جب گھر سے نکلتا تھا تو گھر والے دعا کرتے تھے کہ ان کا بھائی، بیٹا، شوہر جو کسی بھی کام سے باہر گیا ہے وہ زندہ سلامت واپس آ جائے، لیکن اب یہ دعا کرتے ہیں کہ وہ کسی حادثے کا شکار نہ ہو جائے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ہوتا ہے کے بعد

پڑھیں:

کراچی: ٹریفک حادثے میں نوجوان جاں بحق، 3 کمسن بہن بھائی زخمی

گلشن معمار ایوب شاہ مزار کے قریب ٹریفک حادثے میں موٹر سائیکل سوار نوجوان جاں بحق جبکہ تین کمسن بہن اور بھائی زخمی ہوگئے۔

متوفی کی لاش اور زخمیوں کو چھیپا کے رضا کاروں نے عباسی شہید اسپتال پہنچایا۔

ریسکیو حکام کے مطابق متوفی کی شناخت 20 سالہ اسماعیل ولد رحیم کے نام سے کی گئی جبکہ زخمی ہونے والے بہن بھائیوں 4 سالہ دعا ، 5 سالہ ریحان اور 6 سالہ انس کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

متوفی اسماعیل اور تینوں بچے موٹر سائیکل پر سوار تھے جبکہ حادثہ نامعلوم تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے پیش آنے کا بتایا جا رہا ہے۔

پولیس اس حوالے سے مزید تحقیقات کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان: کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر ٹریفک حادثے میں 5 افراد جاں بحق
  • کراچی: ٹریفک حادثے میں نوجوان جاں بحق، 3 کمسن بہن بھائی زخمی
  • کراچی میں خونی ڈمپر نے کئی گاڑیوں کو روند دیا، میاں بیوی اور نوجوان جاں بحق
  • کراچی میں ٹریفک حادثات نے 5 زندگیاں نگل لیں
  • بلوچستان میں قومی شاہراہ پر ٹریفک حادثہ، 4 افراد جاں بحق، 5 زخمی
  • مختلف حادثات و واقعات میں خاتون سمیت 5 افراد جاں بحق
  • جس دن عمران خان جیل سے باہر آئے گا، ان کی چھٹی ہو جائے گی، سینیٹر ہمایوں مہمند
  • رمضان المبارک سے قبل گلستان جوہر منور چورنگی پر انڈر پاس کی تعمیرکاآغاز
  • کیا آپ جانتے ہیں ایمریٹس ایئرلائن میں کراچی کا ’’K‘‘ کیوں استعمال ہوتا ہے؟