ٹریفک حادثات کی بھرمار، وجہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
کراچی سب کا ہے لیکن کراچی کا کوئی نہیں، تباہ حال انفراسٹرکچر اور اسٹریٹ کرائمز کے بعد اب بڑھتے ٹریفک حادثات کو دیکھتے ہوئے یہ مقولہ ایک تکلیف دہ حقیقت بن چکا ہے۔رواں سال 2025 کی شروعات ہی میں ٹریفک حادثات میں اتنی تیزی آ گئی ہے کہ شہر قائد کے پورے سسٹم کو حرکت میں آ جانا چاہیے تھا لیکن ایسا کچھ ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔کراچی میں سال 2025 کے صرف 35 روز میں 83 شہری تیز رفتار گاڑیوں کے نیچے کچل کر جاں بحق جب کہ 1 ہزار 220 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔مجموعی طور پر رواں سال اب تک 1304 حادثات ہو چکے ہیں، اگر یومیہ اوسط نکالا جائے تو کراچی میں روانہ 37 سے زائد حادثات ہو رہے ہیں، اگر ہلاکتوں کا تناسب نکالا جائے تو ہر روز 2 شہری قاتل ڈمپر، بسوں، ٹرالر اور دیگر گاڑیوں کا نشانہ بنے۔ چھیپا فاؤنڈیشن سمیت دیگر فلاحی ادارے 24 گھنٹے اپنا آپریشن چلا رہے ہیں، پتا نہیں چلتا کس وقت کہاں حادثہ ہو جائے اور ان کو لاشیں اٹھانے کے لیے روانہ ہونا پڑے، لیکن سوال یہ ہے کہ ان حادثات کے بعد حکومت سندھ کے محکمہ ٹرانسپورٹ اور ٹریفک پولیس کا کیا کردار ہوتا ہے؟جس گاڑی کا حادثہ ہوتا ہے کیا ان گاڑیوں کے روڈ پرمٹ، فٹنس سرٹیفکیٹ، ڈرائیور کا لائسنس اور دیگر تمام چیزوں کو چیک کیا جاتا ہے؟ بغیر فٹنس جن گاڑیوں کا بریک فیل ہونے کے بعد حادثہ ہوتا ہے، کیا اس کا ذمہ دار صرف ڈرائیور ہوتا ہے؟ اس میں اس ٹریفک افسر یا جعلی فٹنس جاری کرنے والے کو کیوں ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاتا؟ جن کی آشیرباد سے یہ شہر میں قتل عام کرتے پھرتے ہیں، کیوں سیکشن افسر کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی نہیں کی جاتی؟حادثات کے بعد چند ٹریفک پولیس افسران کو تبدیل کرنے کی پالیسی برے طریقے سے ناکام ہو چکی ہے۔ ایک دور تھا جب گولی لگی لاشیں سڑکوں پر ملتی تھیں، اس لیے کراچی کا شہری جب گھر سے نکلتا تھا تو گھر والے دعا کرتے تھے کہ ان کا بھائی، بیٹا، شوہر جو کسی بھی کام سے باہر گیا ہے وہ زندہ سلامت واپس آ جائے، لیکن اب یہ دعا کرتے ہیں کہ وہ کسی حادثے کا شکار نہ ہو جائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کراچی: ڈمپر ڈرائیور کی گرفتاری سے پہلے ڈمپروں کیخلاف کریک ڈاؤن
ویب ڈیسک:ڈمپر ڈرائیور کے گرفتاری دینے سے پہلے کراچی ٹریفک پولیس نے ڈمپروں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا جس کے دوران 27 ڈمپر ضبط کر لیے گئے اور ایک ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کر لیا گیا، 142 ڈمپروں کے ڈرائیوروں پر چالان اور بھاری جرمانے کیے گئے۔
شارعِ فیصل پر ٹریفک پولیس سے بھاگنے والے ڈمپر ڈرائیور کی گرفتاری کے لیے ٹریفک پولیس نے ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود اور دیگر سے رابطہ کیا تھا۔
موسم کے حوالے سے خبر آگئی
پہلے تو انہوں نے وقت مانگا بعد میں وہ اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ گئے اور ڈمپر و ڈرائیور کو پیش نہ کر سکے۔
اس کے بعد ٹریفک پولیس نے ڈمپروں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا۔
ٹریفک پولیس نے ڈمپر ڈرائیور کی حوالگی تک کارروائی جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔