WE News:
2025-04-15@09:23:20 GMT

کیا لاہور میں عورت مارچ کی اجازت دے دی گئی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

کیا لاہور میں عورت مارچ کی اجازت دے دی گئی ہے؟

لاہورہائیکورٹ میں عورت مارچ کی اجازت نہ دینے پر ڈی سی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، جسٹس انوار حسین نے لینا غنی سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیں: عورت مارچ خلع کی شرح میں اضافے کا سبب ہے، نازش جہانگیر

دوران سماعت، عدالت کو بتایا گیا کہ ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے عورت مارچ کی اجازت دے دی گئی۔ سرکاری وکیل نےعورت مارچ کی سیکیورٹی سے متعلق خط پیش کیا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ 12 فروری کو لاہور میں عورت مارچ کا انعقاد کیا جارہا ہے، عورت مارچ کے شرکا کو فول پروف سیکورٹی دی جائے۔ بعدازاں، عدالت نے عورت مارچ کی اجازت ملنے پر درخواست نمٹا دی۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین کے عالمی دن پر عورت مارچ

واضح رہے کہ 30 جنوری کو لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار حسین نےعورت مارچ کے متعلق احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے کے حوالے سے توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنرسید موسیٰ رضا سے رپورٹ طلب کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اجازت ڈپٹی کمشنر عورت مارچ لاہور لاہور ہائیکورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنر لاہور لاہور ہائیکورٹ عورت مارچ کی اجازت

پڑھیں:

پتنگ بازوں کو گنجا کرنے پر لاہور ہائیکورٹ پولیس پر سخت برہم

لاہور:

پولیس کی جانب سے پتنگ بازوں کو گنجا کر کے ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے پر لاہور ہائیکورٹ نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس علی ضیا باجوہ نے مذکورہ معاملے سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں کی ٹنڈیں کر کے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر رہے ہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں کہ لوگوں کو گنجا کر کے انڈین گانے لگا کر ویڈیوز اپ لوڈ کریں۔

عدالت نے مزید کہا کہ "اس طرح کی ویڈیوز لاہور پولیس کے آفیشل پیج پر اپ لوڈ ہوئی ہیں۔ یہ ایک ڈسپلن فورس ہے، کسی کی ذاتی ملکیت نہیں، کوئی کالا چور بھی ہو تو اسے قانون کے مطابق سزا دیں۔"

عدالت نے ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کو کل عدالت میں پیش ہو کر وضاحت دینے کا حکم دے دیا، جبکہ آئی جی پنجاب کو بھی سینئر افسر کے ذریعے رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے وشال شاکر کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پولیس پتنگ بازوں کو گرفتار کرنے کے بعد گنجا کر کے ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر رہی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے رجسٹرار آفس کا فورم سے رجوع نہ کرنے کا اعتراض بھی ختم کرتے ہوئے کارروائی کل تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کیخلاف کتنے مقدمات درج ہیں؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
  • لاہور ہائیکورٹ کا صحافی کا شناختی کارڈ منسوخ کرنے پر وزارت داخلہ کو 30 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم
  • سندھ: مجسٹریٹ کے اختیارات کمشنر، ڈپٹی کمشنر کو دینے کیخلاف سماعت ملتوی
  • پشاور ہائیکورٹ نے علی امین گنڈاپور کو 40 روزہ حفاظتی ضمانت دیدی
  • ملزمان کو گنجا کر کے ویڈیو اپلوڈ کرنے پر لاہور ہائیکورٹ پولیس پر برہم
  • پتنگ بازوں کو گنجا کرنے پر لاہور ہائیکورٹ پولیس پر سخت برہم
  • لاہور ہائیکورٹ کا افغان شہری کو ملک بدر کرنے سے روکنے اور پی او سی جاری کرنے کی درخواست پر ڈی جی امیگریشن کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم
  • بانی پی ٹی آئی کی نو مئی کے 8 مقدمات میں ضمانتوں پر سماعت آج ہوگی