کیا لاہور میں عورت مارچ کی اجازت دے دی گئی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
لاہورہائیکورٹ میں عورت مارچ کی اجازت نہ دینے پر ڈی سی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، جسٹس انوار حسین نے لینا غنی سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: عورت مارچ خلع کی شرح میں اضافے کا سبب ہے، نازش جہانگیر
دوران سماعت، عدالت کو بتایا گیا کہ ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے عورت مارچ کی اجازت دے دی گئی۔ سرکاری وکیل نےعورت مارچ کی سیکیورٹی سے متعلق خط پیش کیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 12 فروری کو لاہور میں عورت مارچ کا انعقاد کیا جارہا ہے، عورت مارچ کے شرکا کو فول پروف سیکورٹی دی جائے۔ بعدازاں، عدالت نے عورت مارچ کی اجازت ملنے پر درخواست نمٹا دی۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین کے عالمی دن پر عورت مارچ
واضح رہے کہ 30 جنوری کو لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار حسین نےعورت مارچ کے متعلق احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے کے حوالے سے توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنرسید موسیٰ رضا سے رپورٹ طلب کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اجازت ڈپٹی کمشنر عورت مارچ لاہور لاہور ہائیکورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنر لاہور لاہور ہائیکورٹ عورت مارچ کی اجازت
پڑھیں:
پتنگ بازوں کو گنجا کرنے پر لاہور ہائیکورٹ پولیس پر سخت برہم
لاہور:پولیس کی جانب سے پتنگ بازوں کو گنجا کر کے ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے پر لاہور ہائیکورٹ نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس علی ضیا باجوہ نے مذکورہ معاملے سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں کی ٹنڈیں کر کے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر رہے ہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں کہ لوگوں کو گنجا کر کے انڈین گانے لگا کر ویڈیوز اپ لوڈ کریں۔
عدالت نے مزید کہا کہ "اس طرح کی ویڈیوز لاہور پولیس کے آفیشل پیج پر اپ لوڈ ہوئی ہیں۔ یہ ایک ڈسپلن فورس ہے، کسی کی ذاتی ملکیت نہیں، کوئی کالا چور بھی ہو تو اسے قانون کے مطابق سزا دیں۔"
عدالت نے ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کو کل عدالت میں پیش ہو کر وضاحت دینے کا حکم دے دیا، جبکہ آئی جی پنجاب کو بھی سینئر افسر کے ذریعے رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے وشال شاکر کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پولیس پتنگ بازوں کو گرفتار کرنے کے بعد گنجا کر کے ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر رہی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے رجسٹرار آفس کا فورم سے رجوع نہ کرنے کا اعتراض بھی ختم کرتے ہوئے کارروائی کل تک ملتوی کردی۔