Nai Baat:
2025-04-16@08:30:57 GMT

دلیل کی زبان

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

دلیل کی زبان

حضور نبی اکرمؐ کا ہر اْمتی آپؐ سے بے انتہا محبت کرتا ہے۔ مسلمان فرائض کی ادائیگی میں غفلت کا مرتکب تو ہو سکتا ہے مگر جب بات ناموس رسالتؐ پر پہرہ دینے اور عشق مصطفی ؐ کے اظہار کی ہو پھر کوئی مصلحت اْس کا راستہ نہیں روک پاتی، کچھ عرصہ سے مغرب کی طرف سے شانِ رسالت مآبؐ اور شعائر دین کے حوالے سے تکلیف دہ واقعات رونما ہوئے جس سے اْمہ کے نوجوانوں کے دل دماغ گھائل ہوئے اور شدید جذباتی ردعمل نے جنم لیا۔ ان واقعات کی وجہ سے عوامی سطح پر ٹکراؤ اور تصادم کا ماحول پیدا ہوا، مغرب کے بیشتر ملک ایسے واقعات کو آزادی اظہار کے پیرائے میں دیکھتے ہیں جبکہ مقدسات کی توہین پر ہمارا نکتہ نظر مختلف ہے۔ دنیا کا کوئی مذہب ایسا نہیں ہے جو مقدسات کی توہین کو جائز قرار دے یا اگر مگر کے ساتھ اس توہین کا راستہ کھولے۔ جب سے سوشل میڈیا کا زمانہ آیا ہے مقدسات کی توہین کو آزادی اظہار کے طور پر پیش کرنے کے پروپیگنڈا میں بھی شدت آئی ہے۔ عالم اسلام کی طرف سے عوامی اور سرکاری سطح پر کوششیں کی گئیں کہ بین المذاہب رواداری اور تہذیبی تصادم کو روکنے کے لئے مقدسات کی توہین کو روکا جائے، ان کوششوں سے کسی حد تک ذہن بدلے ہیں اور مقدسات کی توہین کو ایک جرم کے طور پر قبول کیا گیا اور اس کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے بھی احترام مذاہب ڈے منائے جانے کا فیصلہ کیا گیا جو خوش آئند ہے، تاہم اب بھی اس ضمن میں بہت سارا کام کرنا باقی ہے، اہل اسلام اور بالخصوص برصغیر پاک و ہند کے خطہ میں جذباتی ردعمل عقل پر ہمیشہ حاوی پایا گیا ہے اور ہمارے علمائ، آئمہ مساجد اور نیم خواندہ مولوی حضرات نے ہمیشہ جلتی پر تیل گرایا ہے۔ کبھی اس صورت حال کا جائزہ نہیں لیا گیا کہ مغرب کے لوگ ایک مخصوص آب و ہوا میں پرورش پاتے ہیں۔ ہمارے ہاں جو چیزیں حلال وحرام کے زمرے میں آتی ہیں اْن کے ہاں یہ معمولات زندگی کا حصہ ہیں۔ اہل مشرق کی طرف سے اسلام کی قرآن و سنت کی حقیقی تعلیمات کی روشنی میں اہل مغرب کو منظم انداز کے ساتھ کبھی جانکاری نہیں دی گئی، اسلام کے بارے میں اْن کے تصورات لاعلمی یا تعصب پر مبنی رہے ہیں اور نائن الیون کے بعد اسلام کے اوپر انتہا پسندی کا داغ لگانے کے لئے جو تہمت بازی ہوئی اْس نے فقط میڈیا سے معلومات حاصل کرنے والے کچے ذہنوں کو اسلام کے بارے میں بری طرح متاثر کیا اور نہایت ہوشیاری کے ساتھ افغانستان کی ثقافت کو عملی ماڈل کے طور پر پیش کیا گیا، حقیقت یہ ہے افغانستان ہو یا پاکستان کے خیبرپختونخوا کا خطہ یا بلوچستان یہاں مذہب سے زیادہ ثقافتی اقدار و روایات کے تحت لوگ زندگی بسر کرتے ہیں، یہی رویے اْن کے خواتین سے متعلق بھی ہیں مگر ’’پلاننگ‘‘ کے تحت خاندانی و علاقائی ثقافت اور اقدار و روایات کو اسلام کی تعلیمات بنا کر پیش کیا گیا جو ایک صریح غلط فہمی ہے۔ مغرب کی اس غلط فہمی کے ازالے کے لئے علمی و عقلی سطح پر من حیث الجموع ہمارے اسلامی حلقوں اور تحریکوں نے جذباتیت سے پاک کردار ادا نہیں کیا جس کی وجہ سے یہ غلط فہمیاں دن بہ دن گہری ہوتی چلی گئیں، نائن الیون کے بعد اس میں شدت آئی اور مغرب میں آباد مسلمانوں کے لئے آزادانہ اپنے سماجی امور انجام دینا مشکل ہو گئے، وہ خود بھی اس بات پر پریشان تھے کہ اس الزام کا کیا جواب دیا جائے؟ اس ماحول میں بہرحال شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے بہت متحرک کردار ادا کیا، انہوں نے نائن الیون کے بعد تواتر کے ساتھ امریکہ، برطانیہ، یورپ کے دورے کئے، کانفرنسز منعقد کیں اور بڑے زور دار دلائل دئیے، اس ضمن میں سیرت مصطفی ؐ پیش کی کہ اسلام کا نہ صرف انتہا پسندی سے کوئی واسطہ نہیں ہے بلکہ اسلام تو انتہا پسندانہ رویوں اور رجحانات کو ختم کرنے والا ضابطہء حیات ہے،یہ اسلام ہی تو ہے جس نے ایک بے گناہ انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا۔ بہرحال اب صورت حال بدل رہی ہے، حال ہی میں منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر ویانا میں بین المذاہب رواداری کانفرنس میں شرکت کی اور اسلام کی امن فلاسفی اور اس ضمن میں ریاست مدینہ کے عملی ماڈل پر سیر حاصل گفتگو کی، ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا مؤقف تھا کہ اگر اسلام عدم برداشت کی حوصلہ افزائی کرنے والا دین ہوتا تو حضور نبی اکرمؐ ریاست مدینہ کے اندر دیگر مذاہب کے ساتھ کوئی معاہدہ نہ کرتے اور نہ ہی اْنہیں دستوری تحفظ دیتے، آپؐ نے دیگر مذاہب کے ساتھ میثاق مدینہ کیا اور یہ میثاق تحریر فرماتے وقت دیگر مذاہب کے نمائندوں کو اعتماد میں لیا اور اْنہیں مدینہ کی ریاست کے شہری کی حیثیت سے جان و مال کا تحفظ دیا اور اس بات کی گارنٹی دی کہ وہ آزادی کے ساتھ اپنی عبادات اور مذہبی رسومات انجام دے سکتے ہیں یہاں تک کہ دیگر مذاہب کو اپنی اقدار و روایات کے مطابق اپنے شہریوں کے حوالے سے عدالتی سطح پر فیصلے صادر کرنے کی بھی اجازت دی۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا یہ دعویٰ شرکائے کانفرنس کے لئے حیران کن تھا جس میں آپ نے کہا کہ حضور نبی اکرم ؐ نے نجران سے آئے ہوئے نصرانی وفد کو مسجد نبوی کے اندر عبادت کی اجازت دی، آپؐ غیر مذاہب نمائندوں کے احترام میں کھڑے ہوئے اور آپؐ نے گرجا گھروں کی حفاظت کی بھی گارنٹی دی، ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا ہر جملہ ریفرنس کے ساتھ تھا شاید یہی وجہ ہے کہ اس عالمی کانفرنس کے موقع پر دنیا بھر سے آئے ہوئے مختلف مذاہب کے نمائندوں اور انسانی حقوق کے مختلف فورمز کے سربراہان نے اْن سے طویل ترین سوال و جواب کیا، ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ایک ایک سوال کو ایڈریس کیا اور اْنہیں اپنی دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کے موضوع پر لکھی گئی کتب بھی تحفہ میں دیں۔ ہمارے سکالرز، علمائے کرام و دینی حلقوں کو مغرب کے ساتھ غیر جذباتی مدلل مکالمہ قائم کرنا ہو گا، وہ لوگ جذبات کی زبان کو نہیں سمجھتے، اْن کے ساتھ حقائق کی زبان میں بات کرنا ہو گی۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: ڈاکٹر حسن محی الدین قادری مقدسات کی توہین کو دیگر مذاہب اسلام کی مذاہب کے کیا گیا کے ساتھ اور اس ا نہیں کے لئے

پڑھیں:

ایران کے ساتھ بات چیت کا انعقاد مفید، پر سکون اور مثبت فضا میں ہوا. صدرٹرمپ

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاہے کہ ایران کے ساتھ بات چیت کا انعقاد مفید، پر سکون اور مثبت فضا میں ہوا توقع رکھتے ہیں کہ ایران کے حوالے سے بہت جلد فیصلہ کیا جائے گا یہ موقف دونوں ملکوں کے درمیان عمان میں ہونے والے مذکرات کے بعد سامنے آیا ہے مسقط میں ہونے والے اعلی سطحی مذکرات کو فریقین نے مثبت اور تعمیری قرار دیتے ہوئے اس ہفتے دوبارہ ملاقات پر اتفاق کیا تھا.

(جاری ہے)

صدرٹرمپ یہ دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے معاہدے تک نہیں پہنچا جا سکتا تو فوجی کارروائی کی جائے گی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ میں نے ایران کے حوالے سے اپنے مشیروں سے ملاقات کی ہے اور میں جلد فیصلہ کرنے کی توقع رکھتا ہوں انہوں نے اس حوالے سے تفصیلات کا ذکر نہیں کیا امریکی نشریاتی ادارے نے اپنے خبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری بات چیت کا دوسرا دور ہفتے کے روز اٹلی کے دار الحکومت روم میں متوقع ہے سلطنت عمان میں ہونے والے مذاکرات ایران اور ٹرمپ کے زیر قیادت انتظامیہ کے درمیان پہلی بات چیت تھی.

صدرٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی ایرانی بات چیت اچھی رہی انہوں نے کہا کہ جب تک بات چیت اختتام پذیر نہیں ہو جاتی کوئی چیز اہمیت نہیں رکھتی اس لیے میں اس کے بارے میں بات کرنا پسند نہیں کر رہا تاہم یہ ٹھیک رہی میں سمجھتا ہوں کہ ایران سے متعلق صورت حال بہت اچھی ہے. دوسری جانب اپنے بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متنبہ کیا ہے کہ غیر منصفانہ تجارتی توازن کے خلاف کوئی نہیں بچے گا انہوں نے مزید ٹیرف کا عندیہ د یتے ہوئے کہا کہ جمعے کو اعلان کردہ ٹیرف پر کسی کو رعایت نہیں ملے گی امریکی صدر نے اصرار کیا کہ چین سے آنے والی الیکٹرانک اشیا اب بھی فینٹینائل سے متعلق 20 فیصد ٹیرف کے تابع ہیں لیکن یہ ٹیرف کی الگ فہرست میں شامل ہے امریکہ طویل عرصے سے چینی کارپوریشنوں پر مصنوعی اوپیوئڈ کی تخلیق میں ملوث گروہوں کو دانستہ طور پر سپلائی کرنے کا الزام لگاتا رہا ہے جس نے ملک میں طبی بحران کو جنم دیا.

ٹرمپ نے کہا کہ ٹیرف اور قومی سلامتی کے بارے میں آنے والی تحقیقات میں الیکٹرانک سامان جیسے سیمی کنڈکٹرز اور پوری الیکٹرانکس سپلائی چین پر غور کیا جائے گاانہوں نے مینوفیکچرنگ کو امریکہ میں واپس لانے کے اپنے عزائم کو دہراتے ہوئے کہاکہ جو بات سامنے آئی ہے وہ یہ ہے کہ ہمیں امریکہ میں مصنوعات بنانے کی ضرورت ہے صدرٹرمپ نے کہا کہ یہ چین سمیت ان ممالک کی طرف سے یرغمال بنائے جانے سے بچنے کے لیے ہے جسے انہوں نے دشمن تجارتی قوم قرار دیا.

وائٹ ہاﺅس نے ہفتے کے اختتام پر سمارٹ فورنز اور کمپیوٹرز کو چین پر عائد کردہ درآمدی ٹیرف سے استثنیٰ دینے کا اعلان کیا تھا اس سے قبل چینی حکام نے ٹرمپ سے مکمل طور پر ٹیرف ختم کرنے کا مطالبہ کیا چینی صدر شی جن پنگ آج ویتنام کا دورہ کریں گے وہ جنوب مشرقی ایشیا میں مینوفیکچرنگ کے شعبے کے تین بڑے ممالک کا دورہ کر رہے ہیں صدر شی ہفتے کے آخر میں ملائیشیا اور کمبوڈیا کا سفر کرنے سے پہلے ہنوئی میں ویتنام کے راہنماﺅں سے ملاقات کریں گے وہ چین کے قریبی سٹریٹجک شراکت داروں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہے ہیں.

ویتنام کے نائب وزیراعظم بوئی تھانہ سون نے کہا ہے کہ ان کا ملک چین کے ساتھ تقریباً 40 معاہدوں پر دستخط کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جن میں زرعی تجارت اور سبز معیشت کے معاہدے شامل ہیں گذشتہ ہفتے پہلے ٹیرف کے نفاذ اور پھر 90 روزہ وقفے نے عالمی مالیاتی منڈیوں کو متاثر کیا اور عالمی تجارت کو ہونے والے ممکنہ نقصانات کی عکاسی کی ہے.

متعلقہ مضامین

  • اردو کو صرف مسلمانوں کی زبان ماننا افسوسناک سوچ ہے، بھارتی سپریم کورٹ
  • اردو کو مسلمانوں کی زبان ماننا قابلِ افسوس ہے: بھارتی سپریم کورٹ
  • وزیراعلیٰ کی زیر قیادت پنجاب کے ثقافتی ورثے کوفروغ دے رہے:کاشف کھوکھر
  • اسلام آباد کو دنیا کا خوبصورت شہر بنانے اور سیاحت کے فروغ کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے، چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا
  • امریکا کے ساتھ ٹیرف مذاکرات میں ریکوڈِک منصوبہ ممکنہ ترغیب ہو سکتا ہے: ڈائریکٹر ٹِم کِرب
  • پی ٹی آئی میں گروپنگ نہیں البتہ اختلاف رائے ضرور ہے، بیرسٹر گوہر
  • ’ہانیہ عامر کو نہیں جانتی‘، اداکارہ نعیمہ بٹ
  • ایران کے ساتھ بات چیت کا انعقاد مفید، پر سکون اور مثبت فضا میں ہوا. صدرٹرمپ
  • خون کے آخری قطرے تک فلسطین کے عوام کے ساتھ رہیں گے،فضل الرحمان
  • ریحام خان نے مادری زبان میں سُر بکھیر دیے