Jasarat News:
2025-04-15@13:45:25 GMT

حیدرآباد کے ایس ایچ اوز نے احتجاجاً چھٹی کی درخواست دیدی

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کے چار اسٹیشن ہاؤس آفیسرز (ایس ایچ اوز) نے احتجاجاً ایک ماہ کی چھٹی کی درخواست دے دی۔چھٹی کی درخواست دینے والوں میں انسپکٹرجنید عباس ،ایس ایچ او تھانہ مارکیٹ، انسپکٹر عبدالرزاق پٹھان ،ایس ایچ او تھانا کینٹ، انسپکٹر طاہر حسین مغل ایس ایچ او بی سیکشن اور انسپکٹرمحمد فہیم فتح انچارج لطیف آبادشامل ہیں۔ایس ایچ اوز کا چھٹی کی درخواست میں کہنا ہے کہ وکلا نے اپنے ناجائز مطالبات منوانے کیلیے ایس ایس پی آفس میں دھرنا دیا۔انہوں نے کہا کہ وکلا کی دھمکیوں اور گالیوں سے پولیس کا امیج متاثر ہوا، فرائض کی ادائیگی میں دشواری کا سامنا ہے۔ایس ایچ اوز کے مطابق پولیس کے محکمے کی تذلیل کی گئی، کرمنل مائنڈ کے لوگ طعنہ دے رہے ہیں، پولیس کا وقارمجروح ہوا ہے۔دوسری جانب ڈی آئی جی طارق دھاریجو اور ایس ایس پی فرخ لنجار نے ایس ایچ اوز سے ملاقات کی۔ ڈی آئی جی طارق دھاریجو نے کہا کہ دوران ڈیوٹی ہمیں اس طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تمام افسران کام کریں اور چھٹی کی درخواست واپس لیں۔خیال رہے کہ گزشتہ روز وکلا نے ایس ایس پی آفس میں دھرنا دیا تھا اور مقدمہ واپس لینے کی یقین دہانی پر وکلا نے احتجاج ختم کیا تھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: چھٹی کی درخواست ایس ایچ اوز

پڑھیں:

جوڈیشری کوئی شاہی دربار نہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، اعظم نذیر تارڑ

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی سب سے خوبصورت بات عدلیہ کا احتساب ہے، یہ عدالتیں شاہی دربار نہیں بلکہ آئینی ادارے ہیں۔ اگر ججز مقدمات کی سماعت نہیں کر سکتے تو انہیں گھر چلے جانا چاہیے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں جنہوں نے وکلا سے متعلق قانون کے مطابق فیصلے دیے۔ انہوں نے وکلا کے حالیہ احتجاج کا ذکر کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ وکلا کے احتجاج کو دہشت گردی سے کیسے جوڑا جا سکتا ہے؟ ایسا تو مشرف دور میں بھی نہیں ہوا تھا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وہ کبھی کسی بار سے بیک ڈور رابطے کے ذریعے حمایت حاصل نہیں کرتے، اور ان کا ماننا ہے کہ حکومت کو بار کونسلز کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور وکلا کے درمیان جو معاہدہ ہے، اس میں کبھی کوئی دھوکہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کونسل کا خیال ان کا اپنا نہیں تھا، اور یہ واضح کیا کہ ججز کی ٹرانسفر کا فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان کریں گے جس کے بعد وزیراعظم پاکستان اس پر غور کریں گے اور پھر صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں کے ججز وفاق میں تعینات کیے جائیں گے۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے آنے والے ججز نے عدالت میں تنوع پیدا کیا ہے۔ انہوں نے 1973 کے آئین کو تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ آئین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب اسی آئین کو مانتے ہیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وکلا کا میگا سنٹر پراجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اور حکومت کا مقصد صرف عوام کی خدمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ بھی استقامت کے ساتھ ملک و قوم کی خدمت جاری رکھیں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ وہ وکلا کے ساتھ ہمیشہ کھڑے رہے ہیں اور جب بھی کوئی وکیل دوست ان سے ملنے آتا ہے تو وہ ملاقات ضرور کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں مزید مثبت خبریں سامنے آئیں گی۔
مزیدپڑھیں:شاہ رخ خان کا ارب پتی پڑوسی، جس کے 29 بچے ہیں

متعلقہ مضامین

  • پشاور ہائیکورٹ نے علی امین گنڈاپور کو 40 روزہ حفاظتی ضمانت دیدی
  • فواد چوہدری نے پی ٹی آئی وکلا اور موجودہ قیادت پر سنگین الزامات لگادیئے
  • اسد قیصر کی ضمانت کیخلاف دائر اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج، پنجاب پولیس کو مایوسی کیوں؟
  • آئی پی ایل میں انجری کا سلسلہ جاری، اہم کھلاڑی ٹورنامنٹ سے باہر
  • عمران خان اور بشریٰ بی بی سے کل ملاقات کیلئے وکلا کی فہرست ترتیب دیدی گئی
  • لاہور پولیس نے فرانسیسی خاتون کا کھویا ہوا فون واپس دلوادیا
  • بھارت کی وکلا تنظیم نے وقف ایکٹ کو متعصبانہ قانون قرار دے دیا
  • گرمیوں کے حج سے چھٹی! سعودی اعلان نے حجاج کو خوش کر دیا
  • جوڈیشری کوئی شاہی دربار نہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، اعظم نذیر تارڑ
  • طیارے سے آف لوڈ کیا گیا شخص کراچی ایئرپورٹ سے لاپتا، پولیس کو مقدمہ درج کرنے کا حکم