حیدرآباد ،گوٹھ جتوئی کے مکین پولیس گردی کیخلاف سڑکوں پر نکل آئے
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)قاسم آباد کے گوٹھ مسرور جتوئی کی رہائشی عورتوں نے لطیف آباد بی سیکشن پولیس کی جانب سے پانچ روز قبل گھروں پر چڑھائی کر کے تشدد کے بعد15سے زائد عورتوں مردوں سمیت شیر خوار بچوں کو گرفتار کر کے لاپتہ کیے جانے کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے پیپلز پارٹی کی کونسلر زہرہ اوٹھو ،حاجیانی ماچھی ،راستی ماچھی اور دیگر کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کر کے دھرنا دیا گیا ۔اس موقع پر عورتوں نے بتایا کہ یکم فروری کی رات دو بجے کے قریب ایس ایچ او بی سیکشن تھانہ لطیف آباد نیک محمد کھوسو نے مختلف تھانوں کی پولیس نفری کے ہمراہ ہمارے گھروں پر چڑھائی کر کے عورتوں مردوں اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد 15سے زائد عورتوں مردوں سمیت شیر خوار بچوں کو گرفتار کر کے لاپتہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس بااثر شخص زبیر گھانگرو اور دیگر کی کمداری کر رہی ہے جو کہ ہم غریبوں کے ساتھ ظلم ہے ،حیدرآباد پولیس جنگل کا قانون چلا رہی ہے اور نوجوان لڑکیوں سمیت شیر خوار معصوم بچوں کو نامعلوم مقام پرقید کر کے رکھنا غیر انسانی غیر اخلاقی اور انسانیت سے گری حرکت ہے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بچوں کو
پڑھیں:
حیدرآباد: 4 ایس ایچ اوز کی احتجاجاً 1 ماہ چھٹی کی درخواست
حیدر آباد کے مختلف تھانوں کے اسٹیشن ہاؤس آفیسرز (ایس ایچ اوز) نے احتجاجاً 1 ماہ چھٹی کی درخواستیں دے دیں۔
گزشتہ روز وکلاء کے احتجاج اور مطالبات منظور کروانے پر ایس ایچ اوز نے احتجاج کیا اور ایک ماہ کی چھٹی کی درخواستیں دے دیں۔
ایس ایچ اوز نے مؤقف اختیار کیا کہ وکلاء نے اپنے ناجائز مطالبات منوانے کےلیے سینئر سپریٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) آفس میں دھرنا دیا۔
انکا کہنا تھا کہ وکلاء نے اس دوران پولیس افسران سے گالم گلوچ کی، دھمکیاں دیں، اس سے پولیس کا امیج متاثر ہوا جس کی وجہ سے بطور ایس ایچ او اپنے فرائض کی انجام دہی میں دشواری ہو رہی ہے۔
ایس ایچ اوز کا مؤقف ہے کہ پولیس کے محکمے کی تذلیل کی گئی، جرائم پیشہ عناصر طعنہ زن ہیں، پولیس کا وقار مجروح ہوا ہے۔
چھٹی کی درخواست دینے والوں میں انسپکٹر جنید عباس، انسپکٹر عبدالرزاق پٹھان، انسپکٹر طاہر حسین مغل اور انسپکٹر محمد فہیم فتح شامل ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وکلاء نے ساتھی وکیل پر مقدمہ درج کیے جانے پر ایس ایس پی آفس کے سامنے احتجاج کیا اور 13 گھنٹے طویل دھرنا دیا۔
وکلاء احتجاج کے دوران سرکاری گاڑیوں پر بھی حملہ آور ہوئے تھے جبکہ ایس ایس پی کے تبادلے کی یقین دہانی پر احتجاج ختم ہوا۔