Jasarat News:
2025-02-06@06:30:06 GMT

سندھیانی تحریک کا خواتین کے قتل اورتشدد پرتشویش کا اظہار

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سندھیانی تحریک کی مرکزی صدر عمرہ سمون، مرکزی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر ماروی سندھُو، اور مرکزی رہنما شاہین خاصخیلی نے سندھ میں خواتین کے قتل اور تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی نااہلی کے باعث سندھ کی خواتین بنیادی انسانی حق یعنی جان کے تحفظ سے محروم ہیں۔ چوٹیاریوں واقعے کی طرح پولیس تمام قاتلوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے، جبکہ پولیس سمیت سندھ حکومت کا پورا نظام مجرموں کو تحفظ دینے میں مصروف ہے، جس کے باعث سندھ میں لاقانونیت عروج پر ہے۔ اغوا، ڈکیتیوں اور قتل کے واقعات روز کا معمول بن چکے ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ نوابشاہ کے قریب جام صاحب تھانے کی حدود میں ایک عورت کو قتل کر کے اس کا سر تن سے جدا کر دیا گیا، یہ دردناک واقعہ سندھ حکومت کی عورت دشمن پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ سندھ میں جاگیرداری نظام کو مضبوط کر کے قانون اور آئین کی عملداری کو کمزور کیا گیا ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ جام صاحب جیسے واقعات کی وجہ سے سندھ کی خواتین میں خوف اور دہشت پھیل رہی ہے۔ اس افسوسناک واقعے سے کچھ ماہ قبل نوجوان عظیماں بگٹی کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا، لیکن اس کے قاتلوں کو سزا نہیں دی گئی، جس کے باعث آج ایک اور لڑکی کو وحشیانہ تشدد کر کے قتل کر دیا گیا۔ سندھیانی تحریک کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ جام صاحب تھانے کی حدود میں قتل کی گئی خاتون کے واقعے کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں، قاتلوں کو جلد گرفتار کر کے عبرتناک سزا دی جائے، خواتین کے قتل کے واقعات کو روکنے کے لیے حکومت ہنگامی اقدامات لے اور سندھ کی خواتین کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے قتل

پڑھیں:

نالہ متاثرین کی فہرست جاری اور مسنگ آئی ڈیز کا مسئلہ حل کیا جائے، کراچی بچاؤ تحریک

کراچی:

کراچی بچاؤ تحریک اور گجر،اورنگی اور محمود نالہ متاثرین نے کہا ہے کہ حکومت متاثرین کے مسائل حل کرنے کے بجائے نئے کمیشن بنا کر معاملے کو پیچیدہ بنارہی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ گجرنالہ کے متاثرین کی فہرست فوری جاری کی جائے اور مسنگ آئی ڈیز کا مسئلہ حل کیا جائے۔ 

کراچی بچاؤ تحریک اور نالہ متاثرین نے ایک ہنگامی میٹنگ کی جس میں متاثرین کےاحتجاج کے نتیجے میں حکومت سندھ کی جانب سے بغیراقساط کے تعمیراتی معاوضے کی تقسیم کے اعلان کا خیرمقدم کیا گیا، تاہم معاوضے کی تقسیم کے طریقہ کار پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

کراچی بچاؤتحریک کے کنوینر خرم علی نیئر نے کہا کہ حکومت نے اب تک کرائے کی مد جو چیک دیے ہیں ان کی فہرست نہ تو متاثرین کے وکیل فیصل صدیقی کو، نہ ہی کراچی بچاؤ تحریک کو فراہم کی گئی اور نہ ہی میڈیا میں شائع کی گئی۔

6932 کے علاوہ تقریباً 2000 متاثرین جن کے گھر مسمار کیے گئے وہ مسنگ آئی ڈیز کے باعث ابھی تک معاوضے سے محروم ہیں، کمشنر آفس نے جو مسنگ آئی ڈیز کی فہرستیں مسترد کی ہیں، وہ ڈی سی آفس اور لینڈ سرویئر سے تصدیق شدہ تھیں،  اگر یہ فہرستیں غلط تھیں تو کمشنر آفس، ڈی سی آفس اور لینڈ سرویئر کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟

انہوں نے کہا کہ عدالت نے ایڈیشنل کمشنر 2 زنیرہ جلیل کو مسنگ آئی ڈیز کے مسئلے کے حل کے لیے فوکل پرسن مقرر کیا تھا، لیکن چند ہی دنوں میں ان کا تبادلہ کردیا گیا اور تمام مسنگ آئی ڈیز کی درخواستیں مسترد کردی گئیں۔

حکومت متاثرین کے مسائل حل کرنے کے بجائے نئے کمیشن بنا کر معاملے کو پیچیدہ بنارہی ہے، پہلے کرائے کے چیک ایک ادارے نے دیے، پھر دوسرے نے اور اب تعمیراتی رقم کی تقسیم  کسی اور کے سپرد کردی گئی ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ حکومتی اہلکار ہزاروں متاثرہ خاندانوں کی زندگیوں کو مذاق بنارہے ہیں۔

متاثرین کو چیک کے حصول کے لیے رشوت دینے پر مجبور کیا جاتا رہا ہے، جبکہ وہ حکومت جو عوام کے ٹیکس پر چلتی ہے انہی عوام کو ذلیل و خوار کررہی ہے۔ 

کنوینرکراچی بچاؤ تحریک اور متاثرین نے مطالبہ کیا کہ:

1۔  6932 متاثرین کی فہرست فوری طور پر فراہم کی جائے، تاکہ معاوضہ شفاف طریقے سے تقسیم ہو۔

2۔ تعمیراتی معاوضے کی تقسیم کا واضح شیڈول جاری کیا جائے، جس میں ہر نالے کے ہر علاقے کے متاثرین کو چیک ملنے کی تاریخ دی جائے۔

3۔ متاثرین سے غیرضروری دستاویزات طلب نہ کی جائیں، شناختی کارڈ یا پچھلے چیک کی کاپی پر رقم جاری کی جائے۔ 

4۔ تعمیراتی رقم کے چیکس کی تقسیم کا عمل منظم ہو اور ٹوکن سسٹم کے ذریعے کیا جائے تاکہ بدنظمی اور دھوکہ دہی سے بچاجاسکے۔

5۔ بزرگوں اور خواتین کیلیے علیحدہ کاؤنٹرز بنائے جائیں تاکہ انہیں مشکلات کا سامنا نہ ہو۔

6۔ متاثرین جو انتقال کرگئے یا بیرون ملک مقیم ہیں ان کے اہل خانہ کو پاور آف اٹارنی کے ذریعے رقم فراہم کی جائے۔

7۔ جس کو بھی معاوضہ دیا جائے اسے سرکاری رسید فراہم کی جائے اور تقسیم کے بعد متاثرین کی مکمل فہرست جاری کی جائے۔ 

8۔ ایفی ڈیوٹ کے ذریعے متاثرین سے غیرقانونی شرائط نہ لی جائیں جیسے کہ ’’ وہ آئندہ کسی معاوضے کا مطالبہ نہیں کریں گے‘‘۔ پلاٹ ابھی دیے ہی نہیں اگر وہ 2 سال بعد دیے گئے تو مہنگائی کے سبب یہ رقم ناکافی ہوگی۔

9۔ 6 ماہ کے اندر پلاٹوں کی الاٹمنٹ مکمل کی جائے بصورت دیگر متاثرین اضافی معاوضے کا مطالبہ کرنے کا پورا حق رکھتے ہیں۔

10۔ مسنگ آئی ڈیز کے مسئلے کو فوری حل کیا جائے، ورنہ ان تمام افسران کو برخاست کیا جائے جنہوں نے متاثرین کی تصدیق شدہ درخواستوں کو خارج کیا ہے۔ 

11۔ تعمیراتی رقم کی ادائیگی کیلیے ان ہی طریقہ کار اور اداروں کو استعمال کیا جائے جن کو عدالت عظمیٰ کی ہدایات کے مطابق کرائے کے چیک کی تقسیم کے دوران بروئے کار لایا گیا تھا۔ 

اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو کراچی بچاؤ تحریک سخت احتجاج کرے گی اور عدالت میں حکومت اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی دائر کرے گی۔ جب تک ایک بھی متاثرہ فرد کو اس کا حق نہیں ملتا، ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔
 

متعلقہ مضامین

  • میرپورخاص،شہر بھر میں بے امنی کا راج ،شہری عدم تحفظ کا شکار
  • سیکیورٹی کا مسئلہ،سٹی کورٹ اور ملیر کورٹ کا علاقہ حساس قرار
  • نالہ متاثرین کی فہرست جاری اور مسنگ آئی ڈیز کا مسئلہ حل کیا جائے، کراچی بچاؤ تحریک
  • تحریک انصاف کا 8 فروری کو احتجاج کا معاملہ، حکومت کے بیک ڈور رابطوں کا انکشاف
  • مارشل لاء اور جمہوری دور
  • حکمراں سندھ کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹ رہے ہیں،عوامی تحریک
  • جامعہ کراچی 19 ویں روز بھی تدریسی عمل کا بائیکاٹ
  • اسد قیصر نے وکلاء تحریک اور لانگ مارچ کے حوالے سے اہم اعلان کر دیا
  • سندھ کے کاشتکاروں کا گنے کی قیمت میں کمی پر تشویش کا اظہار