سیکیورٹی کا مسئلہ،سٹی کورٹ اور ملیر کورٹ کا علاقہ حساس قرار
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
٭ہزاروں کی تعداد میں روز آنے والے وکلاء اور سائلین عدم تحفظ کا شکار ہو گئے
٭جرائم پیشہ عناصر کی آڑ میں دہشت گرد داخل ہوسکتے ہیں، رپورٹ میں انکشاف
( رپورٹ: سید مظفر حسین عسکری)سٹی کورٹ اور ملیر کورٹ کو حساس قرار دے دیا گیا ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں آنے والے وکلاء اور سائلین عدم تحفظ کا شکار کراچی بار کے صدر نے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا ۔تفصیلات کے مطابق انتہا ئی باخبر ذرائع کے مطابق ایک حساس ادارے نے وزارت قانو ن کو سٹی کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹ ملیر کی سیکیورٹی سے متعلق بھیجی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دونوں عدالتیں غیرمحفوظ ہیں جبکہ مذکورہ عدالتوں کے مرکزی دروازوں پر واک تھرو گیٹ نصب ہونے کے باوجود غیر متعلقہ اور جرائم پیشہ عناصر کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور وہاں ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکار رشوت کے عوض ، چرس، ہیروئن اور گٹکا، ماوا لے جانے کی بھی اجازت دے دیتے ہیں ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سٹی کورٹ اور ملیر کورٹ میں جیلوں سے آنے والے قیدیوں کو نشہ آور اشیاء کی فروخت بھی جاری رہتی ہے جبکہ نشہ آور اشیاء فروخت میں ملوث جرائم پیشہ عناصر کی کورٹ پولیس اہلکار سہولت کاری کا کام انجام دیتے ہیں اور ان سے پیسے وصول کرتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کی آڑ میں دہشت گرد داخل ہوسکتے ہیں جبکہ عدالتوں میں آنے والے روزانہ ہزاروں وکلاء اور سائلین عدم تحفظ کا شکا ر ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس سے قبل بھی سٹی کورٹ میں بم دھماکا فائرنگ اور قتل کے متعدد واقعات رونما ہوچکے ہیں ۔ اور اگر سٹی کورٹ اور ملیر کورٹ میں ہنگامی بنیادوں پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات نہ کئے گئے تو کوئی بھی نا خوش گوار واقع ہوسکتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق وزارت قانون نے رپورٹ کی روشنی پر عمل کرتے ہوئے سٹی کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹ ملیر میں حفاظتی انتظامات سخت کرنے کے لئے آئی جی سندھ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سمیت دیگر اعلیٰ حکمران کو مطلع کردیا ہے ۔جبکہ دوسری جانب کراچی بار ایسوسی ایشن کے نو منتخب صدر عامر نواز وڑائچ ایڈوکیٹ نے نمائندہ جرأت سے بات چیت کرتے ہوئے خصوصاً سٹی کورٹ میں سیکیورٹی کے معاملات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کئی مرتبہ آئی جی سندھ سمیت چیف جسٹس سند ھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو بھی اطلاع کرچکے ہیں کہ سٹی کورٹ میں جرائم پیشہ اور غیر متعلقہ لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا ہے جس کی وجہ سے وکلاء اور سائلین عدم تحفظ کا شکار ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر سٹی کورٹ اور ملیر کورٹ میں حفاظتی اقدامات سخت کیے جائیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
ڈاکوئوں کیخلاف سی ٹی ڈی کو نیا ٹاسک دے دیاگیا
سکھر (نمائندہ جسارت)کچے میں جرائم پیشہ عناصر کو اسلحہ کی ترسیل میں کون ملوث ہے ،آئی جی پی سندھ غلام نبی میمن نیاس حوالے سے سی ٹی ڈی کو ٹاسک دے دیا، رینج پولیس کے اعلامیہ کیمطابق بدھ کے روز آئی جی پی سندھ غلام نبی میمن نے ضلع گھوٹکی کا دورہ کیا۔آئی جی سندھ کو گھوٹکی کے کچہ ایریاز و دیگر علاقوں میں امن و امان کے حوالے سے پولیس اقدامات پر بریفنگ دی گئی، انہوں نے کہا کہ پکے پر بیٹھے کچے کے ڈاکوؤں کے سہولتکاروں خلاف کاروائی کی جائے۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ ڈکیتیوں اور اغواء کی وارداتوں میں ملوث ملزمان کو کسی صورت معاف نہ کیا جائے۔ کچے اور پکے کے علاقوں میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف سخت کارروائی کو یقینی بنایا جائے،جرائم اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ہر قسم کے ہتھیار کے استعمال کی اجازت ہے، جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جدید ہتھیاروں اور آلات سے لیس ہوکر آپریشن کیا جائے، انہوں نے کہا کہ ملزمان کے سہولت کاروں اور مددگاروں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے،کچے میں انٹیلی جینس بیسڈ آپریشن کو مذید بہتر کیا جائے۔جدید اسلحہ اور گاڑیاں جلد پولیس کو فراہم کردی جائیں گی۔ سکھر ڈویڑن اور لاڑکانہ ڈویڑن میں پہلی ترجیح ہے امن و امان کے حالات کو مستحکم کرنا ہے۔آئی جی سندھ نے کہا کہ پولیس کو سہولیات دے رہے ہیں۔