امریکی امداد کی بندش، 12لاکھ افغان پناہ گزینوں سمیت 17لاکھ افراد متاثر
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
٭افغان پناہ گزینوں سمیت 17لاکھ افراد جنسی و تولیدی صحت کی ضروری خدمات سے محروم ہو جائیں گے
٭بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں سمیت تقریباً 6 لاکھ افراد کے لیے خدمات کی فراہمی بند ہو جائے گی
ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے امریکی غیر ملکی امداد روکنے سے پاکستان میں 17 لاکھ افراد متاثر ہوں گے ، جن میں 12 لاکھ افغان پناہ گزین بھی شامل ہیں۔آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ (او ای سی ڈی) کے مطابق امریکا دنیا بھر میں ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے ۔یہ زیادہ تر امداد امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے ذریعے کی جاتی ہے ، جو آزاد حکومتی ادارہ ہے ، جسے 1961 میں کانگریس نے قائم کیا تھا۔واضح ہے کہ دو روز قبل ایلون مسک نے تصدیق کی تھی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ایجنسی کو ختم کرنے کی اجازت دی ہے ، جو 1961 کے غیر ملکی امدادی ایکٹ کے تحت امریکی غیر ملکی امداد کو مربوط کرنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔ایلون مسک کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اس پر تفصیل سے بات کی تھی اور انہوں نے اتفاق کیا کہ ہمیں اسے بند کر دینا چاہیے ۔یو این نیوز نے رپورٹ کیا کہ پاکستان میں 12 لاکھ افغان پناہ گزینوں سمیت 17لاکھ افراد جنسی و تولیدی صحت کی ضروری خدمات سے محروم ہو جائیں گے ، اس وقت ادارہ 60 سے زیادہ مقامات پر یہ سہولیات مہیا کر رہا ہے ۔ادارے کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں سمیت تقریباً 6 لاکھ افراد کے لیے خدمات کی فراہمی بند ہو جائے گی۔مزید رپورٹ کیا کہ بنگلہ دیش میں 10 لاکھ سے زیادہ روہنگیا کو کاکس بازار کے کیمپ میں مشکل ترین حالات کا سامنا ہے ، اور ان کے ہاں نصف بچوں کی پیدائش ’یو این ایف پی اے ‘کی مدد سے ہوتی ہے ۔جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے ) میں ایشیا اور الکاہل کے لیے ریجنل ڈائریکٹر پیو اسمتھ نے کہا کہ امریکا کے فیصلے سے دنیا کے غریب ترین علاقوں میں رہنے والے لوگ بری طرح متاثر ہوں گے ۔انہوں نے بتایا کہ ان جگہوں پر خواتین غیریقینی حالات میں کسی مدد کے بغیر بچوں کو جنم دیں گی، فسچولا جیسی طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ جائے گا، نومولود بچے قابل انسداد وجوہات کی بنا پر ہلاک ہونے لگیں گے اور صنفی بنیاد پر تشدد کے متاثرین کو طبی و نفسیاتی مدد میسر نہیں رہے گی۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
فوجی امداد کے بدلے ڈونلڈ ٹرمپ کا یوکرین سے قیمتی دھاتوں کا مطالبہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے نمبرد آزما یوکرین سے فوجی امداد کے بدلے قیمتی دھاتوں کا مطالبہ کردیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین سے ایک ایسا معاہدہ طے کرنا چاہتے ہیں جس سے یوکرین امریکا سے ملنے والی فوجی امداد کے بدلے وہاں پائی جانے والی اُن قیمتی دھاتوں کی سپلائی کرے جو الیکٹرانک ڈیوائسز میں کام آتی ہیں۔
پیر کے دن ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم یوکرین کو بتا رہے ہیں کہ اس کے پاس بہت قیمتی دھاتیں ہیں، ہم ایک ایسا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں جس سے یوکرین اپنی قیمتی دھاتوں کے بدلے ہماری امداد حاصل کرے۔
یہ بھی پڑھیے: یوکرین کو ٹرمپ پروف بنانے کی کوشش
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یوکرین اس معاملے پر ان سے متفق ہے تاہم یوکرین کا اس حوالے سے ابھی تک کوئی سرکاری ردعمل نہیں آیا ہے۔
امریکی صدر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انہوں نے حلف برداری کے بعد یوکرین کو ملنے والی امریکی فوجی امداد کو عارضی طور پر بند کرنے کا بھی حکم دیا تھا جبکہ دوسری طرف فروری 2022 سے روس سے براہ راست جنگ میں مصروف یوکرین کو پہلے ہی سے ہتھیاروں اور فوجیوں کی قلت کا سامنا ہے۔
امریکی صدر کے بیان پر جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے تنقید کرتے ہوئے اسے خود غرضی قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا یوکرین کے معاملے پر امن مذاکرات کے لیے حقیقی کوشش کرے، چین
واضح رہے کہ یوکرین میں یورینیئم، لیتھیئم اور ٹائٹینیئم سمیت ایسی 20 قیمتی اور مفید دھاتیں پائی جاتی ہیں جنہیں ’ریر ارتھ ایلمنٹس‘ کہا جاتا ہے۔ ان قیمتی معدنیات کا توانائی کے شعبے سے لے کر الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت تک میں استعمال ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
aid rare earth elements Russia ukrain دھات ڈونلڈ ٹرمپ قیمتی پتھر یورینیئم یوکرین