غزہ پر امریکی کنٹرول کی ٹرمپ کی تجویز: ملکی اور غیرملکی ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک —
وائٹ ہاؤس میں منگل کو واشنگٹن ڈی سی کے دورے پر آنے والے اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ غزہ کاانتظام سنبھال لے گا اور ہم اس پر کام بھی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ غزہ کی ترقی چاہتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اس کی کوئی تفصیل نہیں بتائی کہ وہ غزہ پر کنٹرول کے اپنے منصوبے پر کس طرح عمل کریں گے۔ لیکن انہوں نے امریکی فوج غزہ بھیجنے کے امکان کو بھی مسترد نہیں کیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ضروری ہوا تو ہم یہ بھی کریں گے۔ ہم اس علاقے کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد اس کی تعمیرِ نو کریں گے۔
ٹرمپ اور نیتن یاہو پریس کانفرنس کے دوران
بدھ کو بیرون ملک مریکی اتحادیوں اور مخالفین دونوں نےصدر ٹرمپ کی جانب سے غزہ پر امریکہ کےانتظامی کنٹرول اور فلسطینی رہائشیوں کو مستقل طور پر کسی اور ملک میں آباد کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا اور اس کی مذمت کی۔
متحدہ عرب امارات ، سعودی عرب، آسٹریلیا، آئر لینڈ، چین ، نیوزی لینڈاور جرمنی اسی طرح یورپی یونین اورکریملن کے ایک ترجمان، سب نےدو ریاستی حل کےلیے حمایت کا اعادہ کیا۔۔
مصر ، اردن اور مشرق وسطیٰ میں دوسرے امریکی اتحادی 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو غزہ سے کسی اور مقام پر از سرنو آباد کرنے کی تجویز کو پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں۔ ٹرمپ کے تبصروں کے بعد مصر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیاجس میں فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی سے باہر منتقل کیے بغیر، تعمیر نو کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔
سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی الگ ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرے گا۔سعودی وزارتِ خارجہ نے بدھ کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینیوں سے متعلق اس کا مؤقف غیر متزلزل ہے۔بیان میں فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز‘ کے مطابق سعودی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان نے سعودی عرب کے مؤقف کی واضح اور غیر مبہم انداز میں تصدیق کی ہے جس کی کسی بھی صورت میں کوئی اور تشریح نہیں کی جا سکتی۔
2017میں صدر ٹرمپ سعودی عرب کے دورے میں موجودہ ولی عہد سلمان کے ساتھ، فوٹو اے پی
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے ترجمان نے بدھ کے روز کہا کہ غزہ کو مستقبل کی فلسطینی ریاست کا لازمی حصہ ہونا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے دو ریاستی حل کے لیے پرعزم ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ” یورپی یونین دو ریاستی حل کے بارے میں مستحکم طور پر پرعزم ہے، جو ہمارے خیال میں اسرائیل اور فلسطینیوں دونوں کے لیے طویل مدتی امن کا واحد راستہ ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ مستقبل کی کسی فلسطینی ریاست کا اٹوٹ حصہ ہے۔
آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البنیز نے کہا، ’’ آسٹریلیا کا موقف وہی ہے جو آج صبح تھا ، جوگزشتہ سال تھا ، جو دس سال قبل تھا۔‘‘
آئرلینڈ کے وزیر اعظم مائیکل مارٹن نے کہا، ’’ گزشتہ رات کے تبصرے ، بلا شبہ بہت تشویش نا ک تھے ، میں ہمیشہ ، جب بھی امریکی انتظامیہ کی بات آتی ہے تو کوئی فیصلہ اس بنیاد پر کرتا ہوں کہ وہ کیا کرتے ہیں، نہ کہ وہ کیا کہتےہیں۔‘‘
برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر نے ان ہزاروں فلسطینیوں کی تصاویر کا حوالہ دیا جوملبے سے گزر کر اپنے گھروں میں سے جو کچھ بچا ہے، وہاں واپس جا رہے ہیں۔
برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر فائل فوٹو
اسٹارمرنے کہاکہ،’’ انہیں گھر واپسی کی اجازت دی جانی چاہیے، انہیں تعمیر نو کی اجازت دی جانی چاہیےاور ہمیں دو ریاستی حل کے راستے پر اس تعمیر نو میں ان کا ساتھ دینا چاہئے ۔‘‘
ترک وزیر خارجہ حقان فیدان نے سرکاری خبر رساں ادارے اناطولیہ ایجنسی کو بتایا کہ’’ غزہ سے ملک بدریوں کی ٹرمپ کی تجویز کو نہ تو خطہ اور نہ ہی ہم قبول کریں گے۔‘‘
فیدان نے کہا کہ ، ’’ میری رائے میں ، اس کے بارے میں سوچنا بھی ، غلط اور مضحکہ خیز ہے۔‘‘
ترک وزیر خارجہ حقان فیدان
فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ "فلسطینی عوام اور ان کے ناقابل تنسیخ حقوق کا تحفظ کرے،” اور کہا کہ ٹرمپ جو کچھ کرنا چاہتے ہیں وہ "بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی” ہوگی۔
فلسطینی پناہ گزین گروپ
بیروت میں مار الیاس پناہ گزین کیمپ میں فلسطینی پناہ گزین گروپوں کے نمائندوں نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہر صورت ناکام ہو گی ۔
لبنان تقریباً 200,000 پناہ گزینوں کی میزبانی کرتا ہے، جن میں سے بہت سے 1948 کے بعد قائم کیے گئے کیمپوں میں رہتے ہیں، جب ان کے والدین یا دادا دادی کو اس سرزمین کو چھوڑنا پڑا جو اسرائیل بن گئی۔
بائیں بازو کے سیاسی دھڑے ڈیموکریٹک فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین کے رکن فتحی کلاب نے کہا کہ یہ منصوبہ بین الاقوامی قوانین کے منافی ہو گا۔
انہوں نے کہا ،’’ انسانی ہمدردی کی آڑ میں رہائشیوں کی نقل مکانی کو ایک جنگی جرائم سمجھاجاتا ہے جو قانون کےمطابق قابل سزا ہے ، جیساکہ متعدد بین الاقوامی تنظیموں نے تسلیم کیا ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا، اس سے انسانی ہمدردی سے متعلق ان حالات کا استحصال ہوتا ہے جن سے غزہ کے لوگ بہت سے واقعات میں دوچار ہیں۔‘‘
حماس نے جسے امریکہ اور متعدد مغربی ملکوں نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہےاورجس کے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں جنگ شروع ہوئی تھی، کہا ہے کہ ٹرمپ کی تجویز خطے میں افرا تفری اور کشیدگی پیدا کرنے کا ایک طریقہ ہے۔
امریکی سیا ست دانوں کا ردعمل
امریکہ میں حزب اختلاف کے سیاستدانوں نے ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ ڈیمو کریٹک سینیٹر کرس کونز نے ان بیانات کو جارحانہ ،اور خطرناک قرار دیا۔
ڈیمو کریٹ سینیٹر کرس کونز فائل فوٹو
کونزنے بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارے کو ختم کرنے کے فیصلے کے حوالے سےسوال کرتے ہوئے کہا ،’’ ہم کیوں دنیا بھر میں انسانی ہمدردی کے عشروں سے اچھی طرح سے چلنے والے پروگراموں کو ترک کریں گے ، اور اب انسانی ہمدردی کے ایک سب سے بڑے چیلنج کا آغاز کریں گے ؟‘‘
ایوان کے اسپیکر ، ایوان نمائندگان کی ری پبلکن اکثریت کے لیڈر ،مائیک جانسن نے غزہ پر قبضے کی ٹرمپ کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا، ’’ بالکل ، ہم اس کے بارے میں تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، لیکن میرا خیال ہے کہ یہ ایک اچھی پیش رفت ہے۔‘‘
ایوان نمائندگان کی ری پبلکن اکثریت کے لیڈراسپیکر ،مائیک جانسن فائل فوٹو
سینیٹ میں ا کثریتی لیڈر ، ر پبلکن جان تھون نے ایک غیر جانبدارانہ خیال پیش کرتے ہوئے کہا، ’’ ٹرمپ ایک زیادہ پر امن اور محفوظ مشرق وسطیٰ چاہتے ہیں اور وہا ں کے لیے کچھ تجاویز پیش کرنا چاہتے ہیں ۔‘‘
اسرائیل پر اپنے حملے میں حماس نے، اسرائیلی اعدادو شمار کے مطابق 1200 لوگوں کو ہلاک کیا ، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے اور 250 کو یرغمال بنایا تھا۔
جوابی طور پر اسرائیل کی فضائی اور زمینی جنگ میں ، غزہ میں حماس کے زیر انتظام صحت کے عہدے داروں کے مطابق 47ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سےنصف سےزیادہ عورتیں اور بچے تھے۔ صحت کے حکام یہ نہیں بتاتے کہ ہلاک ہونےوالوں میں سے کتنے جنگجو تھے۔
اس جنگ نے غزہ کے متعدد شہروں کے بڑے حصو ں کو کھنڈر بنا دیا ہے۔
اس رپورٹ کےلئے کچھ معلومات اے پی اور اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل ٹرمپ کی تجویز کرتے ہوئے کہا بین الاقوامی انہوں نے کہا ریاستی حل کے یورپی یونین کی تجویز کو چاہتے ہیں نے کہا کہ کو مسترد کریں گے کرنے کی کے لیے کے بعد
پڑھیں:
فلسطینیوں کے پاس غزہ کو چھوڑنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے. صدرٹرمپ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 فروری ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کا اصرار ہے کہ فلسطینیوں کے پاس غزہ کے ملبے کے بڑے ڈھیر کو چھوڑنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے انہوں نے یہ بات اس وقت کہی جب ان کے اعلیٰ معاونین نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ زدہ علاقے کی تعمیر نو کے لیے تین سے پانچ سال کی ٹائم لائن، جیسا کہ عارضی فائر بندی کے معاہدے میں طے کیا گیا ہے، قابل عمل نہیں ہے.(جاری ہے)
قبل ازیں وائٹ ہاﺅس میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ غزہ کاانتظام سنبھال لے گا اور ہم اس پر کام بھی کریں گے انہوں نے کہا کہ وہ غزہ کی ترقی چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ غزہ کے امریکی ملکیت میں آنے کے خیال کے بارے میں جس کسی سے بھی بات کی تو اس نے اس خیال کو پسند کیا صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ بہت ہی خوب صورت علاقہ ہے جسے تعمیر کرنا اور وہاں ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا بہت ہی شان دار ہو گا صدر ٹرمپ نے اس کی کوئی تفصیل نہیں بتائی کہ وہ غزہ پر کنٹرول کے اپنے منصوبے پر کس طرح عمل کریں گے لیکن انہوں نے امریکی فوج غزہ بھیجنے کے امکان کو بھی مسترد نہیں کیا. ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ضروری ہوا تو ہم یہ بھی کریں گے ہم اس علاقے کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد اس کی تعمیرنو کریں گے صدر ٹرمپ نے حال ہی میں تجویز دی تھی کہ مصر اور اردن غزہ کے رہائشیوں کو قبول کریں کیوں کہ غزہ کھنڈر بن چکا ہے فلسطینی اتھارٹی اور عرب لیگ میں شامل مصر، اردن اور سعودی عرب نے پہلے ہی صدر ٹرمپ کی اس تجویز کو مسترد کر چکے ہیں ان ممالک نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اس قسم کا منصوبہ خطے کے استحکام کے لیے خطرہ ہے اور اس سے تنازع مزید پھیل سکتا ہے منگل کو پریس کانفرنس کے دوران جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ آیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کا مطالبہ کر رہا ہے؟ تو اس پر انہوں نے کہا کہ وہ یہ مطالبہ نہیں کر رہے. صدر ٹرمپ نے دی کہ غزہ سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو جنگ زدہ علاقے سے باہر مستقل طور پر آباد کیا جائے جبکہ امریکہ اس علاقے کی تعمیر نو کے لیے ملکیت لے جبکہ حماس کے راہنما عزت الرشق نے کہا کہ غزہ کوئی لاوارث زمین نہیں کہ کوئی بھی اس پر کنٹرول کا فیصلہ کرے انہوں نے کہا کہ یہ فلسطینیوں کی مقبوضہ سرزمین کا حصہ ہے اور کسی بھی حل کی بنیاد اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور فلسطینی عوام کے حقوق کی بحالی پر ہونی چاہیے نہ کہ کسی رئیل اسٹیٹ کے تاجر کی ذہنیت یا طاقت کے ذریعے تسلط قائم کرنے کی سوچ پر حماس راہنما نے کہاکہ ٹرمپ کے بیانات ایک بار پھر ثابت کرتے ہیں کہ امریکہ مکمل طور پر اسرائیلی قبضے اور فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت کی کھلی حمایت کر رہا ہے. عزت الرشق نے کہا کہ فلسطینی عوام اور ان کی متحرک قوتیں عرب و اسلامی ممالک اور دنیا بھر میں آزادی کے حامیوں کی حمایت سے جبری بے دخلی اور نقل مکانی کے تمام منصوبوں کو ناکام بنا دیں گے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ غزہ کی پٹی کی ذمہ داری لے گا اور فلسطینیوں کو دوسری جگہ آباد کرنے کے بعد اس کی دوبارہ تعمیر کرے گا اور اس علاقے کو مشرق وسطیٰ کا ریویرا میں تبدیل کر دے گا جس میں فلسطینیوں سمیت دنیا کے لوگ رہیں گے ریویرا ایک ایسی جگہ کو کہتے ہیں جہاں سے سمندر کا کنارہ لگتا ہے اور لوگ عموماً سیاحتی مقاصد کے لیے جاتے ہیں. ٹرمپ تقریبا 18 لاکھ لوگوں کو وہ زمین چھوڑنے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں جسے وہ لوگ اپنا گھر کہتے ہیں اور شاید امریکی فوجیوں کے ساتھ مل کر اس کا دعویٰ کرنا چاہتے ہیں ٹرمپ نے کہاکہ مجھے نہیں لگتا کہ لوگوں کو واپس جانا چاہیے آپ اس وقت غزہ میں نہیں رہ سکتے مجھے لگتا ہے کہ ہمیں ایک اور جگہ کی ضرورت ہے مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک ایسی جگہ ہونی چاہیے جو لوگوں کو خوش کرے ٹرمپ نے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ یہ عالمی معیار کا ہو یہ لوگوں کے لیے حیرت انگیز ہو گا فلسطینی زیادہ تر فلسطینی جن کے بارے میں ہم بات کر رہے ہیںمشرق وسطیٰ میں مصر اردن اور دیگر امریکی اتحادیوں نے ٹرمپ کو متنبہ کیا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کی منتقلی سے مشرق وسطیٰ کے استحکام کو خطرہ لاحق ہو گا تنازعے میں توسیع کا خطرہ ہے اور امریکہ اور اتحادیوں کی جانب سے دو ریاستی حل کے لیے دہائیوں سے جاری کوششوں کو نقصان پہنچے گا. امریکا کے خطے میں انتہائی قابل اعتماد اتحادی مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے غزہ کے باشندوں کی آبادکاری کے ٹرمپ کے مطالبے کو مسترد کر چکے ہیں لیکن ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ مصر اور اردن کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک جن کا انہوں نے نام نہیں لیا وہ بالآخر فلسطینیوں کو قبول کرنے پر راضی ہو جائیں گے ٹرمپ نے کہا کہ آپ دہائیوں پر نظر ڈالیں تو غزہ میں موت ہے یہ برسوں سے ہو رہا ہے اگر ہم لوگوں کو مستقل طور پر اچھے گھروں میں آباد کرنے کے لیے ایک خوبصورت علاقہ لے لیں جہاں وہ خوش رہ سکتے ہیں اور نہ انہیں گولیاں ماری جائیں اور نہ انہیں قتل کیا جائے اور نہ چاقو سے مارا جا سکے جیسا غزہ میں ہو رہا ہے. ٹرمپ نے کہا کہ وہ غزہ کی تعمیر نو میں مدد کے لیے امریکی فوجیوں کی تعیناتی سے انکار نہیں کر رہے ہیں وہ اس علاقے کی تعمیر نو کے لیے طویل مدتی امریکی ملکیت کا تصور کرتے ہیں کسی بھی سکیورٹی خلا کو پر کرنے کے لیے امریکی فوجیوں کی تعیناتی کے امکان کے بارے میں ٹرمپ نے کہا کہ ہم وہ کریں گے جو ضروری ہو گا. سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، فلسطینی اتھارٹی اور عرب لیگ نے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو ان کے علاقوں سے نکالنے کے منصوبوں کو مسترد کرنے میں مصر اور اردن کا ساتھ دیا ٹرمپ نے یہ اشارہ بھی دیا کہ وہ کئی دہائیوں سے جاری اسرائیل فلسطین تنازع کے وسیع تر دو ریاستی حل کے حصے کے طور پر ایک آزاد فلسطینی ریاست پر دوبارہ غور کر سکتے ہیں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ 2020 میں پیش کیے گئے منصوبے پر قائم ہیں جس میں فلسطینی ریاست کا مطالبہ کیا گیا تھا تو انہوں نے بتایا کہ وقت کے ساتھ بہت سے منصوبے تبدیل ہو جاتے ہیں میرے جانے اور اب واپس آنے کے بعد سے بہت سی اموات ہو چکی ہیں ٹرمپ کے دوسری بار صدر بننے کے بعد نتن یاہو امریکہ کا دورہ کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما ہیں اور یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم کی عوامی حمایت میں کمی واقعہ ہو رہی ہے وزیراعظم کے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ چل رہا ہے اس مقدمے ان الزامات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے کہ انہوں نے میڈیا کے تاجروں اور دولت مند ساتھیوں کو نوازا. انہوں نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ان پر ”سیاسی مقدمات“ بنائے گئے ہیں نتن یاہو نے قیدیوں کی بازیابی اور فائر بندی کے معاہدے پر ٹرمپ کی قیادت کی بھی تعریف کی نتن یاہو نے ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے بارے میں کہاکہ میں آپ کو صرف یہ بتاﺅں گا کہ مجھے خوشی ہے کہ آپ یہاں موجود ہیں. ‘اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ وہ حماس کے ساتھ باضابطہ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے ایک وفد قطر بھیجیں گے جس میں خلیجی عرب ملک ثالثی کر رہے ہیں یہ پہلی تصدیق ہے کہ یہ مذاکرات جاری رہیں گے نتن یاہو نے کہا کہ جب وہ ہفتے کے آخر میں اسرائیل واپس آئیں گے تو وہ فائر بندی کے اگلے مرحلے کے لیے اسرائیل کے مطالبات پر بات کرنے کے لیے اپنی سکیورٹی کابینہ کا اجلاس کریں گے. دوسری جانب سعودی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینیوں سے متعلق اس کا موقف غیر متزلزل ہے فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں اسرائیل اور فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے بعد حالیہ چند روز کے دوران لاکھوں فلسطینی غزہ کے جنوب سے شمالی علاقوں کو لوٹے ہیں جنہیں جنگ کے باعث بے گھر ہونا پڑا تھا امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں گزشتہ ماہ فریقین کے درمیان ہونے والی جنگ بندی کے تحت حماس نے 18 یرغمالوں کو رہا کیا ہے جب کہ اسرائیل بھی اپنی جیلوں میں قید سینکڑوں فلسطینیوں کو آزاد کر چکا ہے.