کراچی (رپورٹ /محمد علی فاروق) شہر قائد میں پولیس اور دیگر سرکاری اداروں کی ملی بھگت سے مردہ جانوروں کے گوشت کی فروخت کا مکروہ کاروبار اپنے عروج پر پہنچ گیا ہے۔ پولیس کی سرپرستی میں شہر کے چھوٹے چھوٹے علاقوں میں غیرقانونی مذبحہ خانے کام کر رہے ہیں جہاں لاغر جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے جبکہ مردہ جانوروں کے گوشت کی تیاری بھی ان ہی مذبحہ خانوں میں ہوتی ہے۔ کراچی کے 70 فیصد سے زاید ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس میں مضر صحت گوشت سے بنی اشیا فروخت کی جاتی ہیں‘ صوبائی حکومت کی قائم کردہ سندھ فوڈ کنٹرو ل اتھارٹی بھی اس معاملے میں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اس وقت گھر سے باہر کھانا کھانے کا کلچر عام ہوچکا ہے اور شہری سالانہ اربوں روپے کا کھانا ہوٹلوںاور ریسٹورنٹس میں کھاتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کی ریسٹورنٹس انڈسٹری اس وقت ایک مافیا کی شکل اختیار کرچکی ہے اور شہریوں کے جان و ایمان سے کھیلنے پر تلی ہوئی ہے۔ ہوٹل انڈسٹری سے وابستہ ذرائع کے مطابق اس وقت زیادہ تر ریسٹونٹس میں مردہ جانوروں کا گوشت شہریوں کو کھلایا جارہاہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آپ کے شہر میں کوئی بھی جانور مردہ حالت میں نہیں ملتا ہے اور نہ ہی کسی سرکاری ادارے کے پاس کوئی اعداد و شمار موجود ہیں جو جانور مر جاتے ہیں‘ ان کے ٹھکانے لگانے کا کیا انتظام ہے اور شہر میں سالانہ کتنے جانور مرتے ہیں۔ ان مردہ جانوروں کا گوشت سستے داموں شہر کے ریسٹورنٹس کو فراہم کر دیا جاتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس ضمن میں علاقہ پولیس کو ایک بھاری رقم نذرانہ کے طور پر دی جاتی ہے جبکہ سندھ اور شہری حکومت کے متعلقہ ادارے بھی اپنا حصہ وصول کرتے ہیں۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ شہر کے 70فیصد ریسٹورنٹس میں غیر معیاری تیل استعمال کیا جاتا ہے جبکہ بھینس کے چھوٹے بچوں کا غیر قانونی ذبیحہ کرکے اسے بکرے کے نام پر شہریوں کو کھلایا جا رہا ہے۔ یہ بات قابل فہم ہے کہ مختلف ہوٹلوں میں قیمہ ایک ہزار سے 1200روپے فی کلو فروخت کیا جارہا ہے جبکہ گوشت کی قیمت ہی اس وقت 1400روپے کلو سے زیاد ہ ہے۔ ذرائع کے مطابق شہر میں فنگر فش کے نام پر بھی شہریوں سے فراڈ کیا جا رہا ہے۔ پٹن مگھرا جو شارک کی نسل کا چھوٹا بچہ ہوتا ہے اس فنگر فش کے نام پر شہر میں 100سے 140روپے پاؤ تک میں فروخت کیا جاتا ہے۔ اسی طرح سمندری سانپ بھی شہریوں کو مچھلی کے نام پر کھلا کر ان کے ایمان سے کھیلا جا رہا ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ اس تمام مکروہ کاروبار کو پولیس کی مکمل سرپرستی حاصل ہے اور کمیلوں سے لے کر ہوٹلوں تک متعلقہ تھانوں کو ایک مخصوص رقم دی جاتی ہے جس کے بعد اس حوالے سے اپنی آنکھیں بند رکھتے ہیں۔ اسی طرح پولیس کی سرپرستی میں ہی شہر کے چھوٹے چھوٹے علاقوں میں غیرقانونی مذبح خانے کام کررہے ہیں جہاں لاغر جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے جبکہ مردہ جانوروں کے گوشت کی تیاری بھی ان ہی مذبحہ خانوں میں ہوتی ہے۔ اس ضمن میں شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ پولیس اور حکومت سندھ کے دیگر متعلقہ اداروں نے ہوٹل مافیا کو عوام کی جانوں سے کھیلنے کی کھلی اجازت دے رکھی ہے۔ شہریوں کو حرام اشیا کھلا کر ان کے ایمان سے بھی کھیلا جارہا ہے۔ حکومت سندھ اعلیٰ سطح پر ان سرگرمیوں کا جائزہ لے اور اس مکروہ کاروبار میں ملوث عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مردہ جانوروں کے گوشت کی کیا جاتا ہے شہریوں کو کے نام پر پولیس کی اور شہر ہے جبکہ شہر کے ہے اور

پڑھیں:

ٹیکس ریٹ بڑھانے کے باوجود جائیداد کی خرید و فروخت پر صرف 33 ارب اضافی ٹیکس جمع ہوسکا

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )ٹیکس کی شرح بڑھانے کے باوجود فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ (جولائی تا مارچ) کے دوران غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت پر ودہولڈنگ ٹیکس (ڈبلیو ایچ ٹی) کی مد میں 169ارب روپے جمع کئے جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یہ وصولی 136 ارب روپے تھی۔
 نجی ٹی وی جیونیوزکے مطابق ایف بی آر نے ٹیکس شرحوں میں اضافے کے بعد جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس کی رقم میں 50 فیصد اضافہ کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا لیکن اب تک مالی سال 2024-25کے پہلے نو ماہ میں ٹیکس وصولی گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً 24فیصد بڑھی ہے۔
غیر منقولہ جائیداد کی فروخت پر دفعہ 236C کے تحت ٹیکس کی شرح ٹیکس سال 2021 میں فائلرز کے لئے ایک فیصد اور نان فائلرز کے لئے 2فیصد تھی، جسے ٹیکس سال 2023 میں بڑھا کر فائلرز کے لئے 2 فیصد اور نان فائلرز کے لئے 4 فیصد کر دیا گیا۔ یہ ودہولڈنگ ٹیکس (ڈبلیو ایچ ٹی) کی شرح ٹیکس سال2024میں بڑھا کر فائلرز کے لئے 3فیصد اور نان فائلرز کے لئے 6 فیصد کر دی گئی۔ 
غیر منقولہ جائیداد کی خریداری پر ایڈوانس ٹیکس ،ٹیکس سال 2021میں فائلرز کے لئے ایک فیصد اور نان فائلرز کے لئے 2 فیصد تھا، جسے 2023 میں بڑھا کر فائلرز کے لئے 2 فیصد اور نان فائلرز کے لئے 7.5 فیصد کر دیا گیا۔ اب 2024-25کے آخری بجٹ میں یہ شرح بڑھا کر فائلرز کے لئے 3فیصد اور نان فائلرز کے لیے 10.5فیصد کر دی گئی ہے۔ 
ٹیکس شرحوں میں اس زبردست اضافے کے باوجود جائیداد کے شعبے نے رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ (جولائی تا مارچ) کے دوران خرید و فروخت پر ودہولڈنگ ٹیکس (ڈبلیو ایچ ٹی) کی مد میں169ارب روپے ادا کئے ہیں۔جائیداد کے شعبے کی ٹیکسوں کی صورت میں شراکت گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 136ارب روپے تھی، جو موجودہ مالی سال میں اب تک 24.3 فیصد کے اضافے کیساتھ سامنے آئی ہے تاہم حکومت نے جائیداد پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) ختم کرنے کے لئے ایک سمری پیش کی ہے لیکن اس کی قومی خزانے میں شراکت رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں 2ارب روپے سے کم رہی ہے۔ 
حکومت کے اعلیٰ عہدیداران نے دی نیوز کو اعتماد میں لے کر بتایا کہ وفاقی کابینہ نے تاحال فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) پر اپنی منظوری نہیں دی ہے اور اسے بل کی شکل میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جا سکتا ہے۔اگرچہ حکومت کی خواہش تھی کہ ایف ای ڈی کو ختم کرنے کے لئے ایک آرڈیننس جاری کیا جائے لیکن آئی ایم ایف اس کی اجازت نہیں دے سکتا۔ فائلر کے لئے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح 3فیصد، تاخیر سے فائل کرنے والوں کے لئے 5 فیصد اور نان فائلرز کے لئے 7فیصد تھی۔ ذرائع نے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 236سی جائیداد کی فروخت پر ایڈوانس ٹیکس سے متعلق ہے اور اس میں فائلرز کے لئے 3فیصد اور نان فائلرز کے لئے 6فیصد ٹیکس کی شرح ہے۔ 
دفعہ 236سی کے تحت ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں 84ارب روپے جمع کئے ہیں، جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یہ رقم 65ارب روپے تھی۔ دفعہ 236کے تحت ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں85ارب روپے جمع کئے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یہ رقم 71ارب روپے تھی۔ 
حکومت نے جائیداد کے شعبے سے حاصل شدہ منافع پر 15فیصد کیپیٹل گینز ٹیکس (سی جی ٹی) عائد کیا تھا لیکن یہ آئندہ انکم ٹیکس ریٹرنز کے ساتھ عائد ہوگا۔

وزیراعلیٰ اور گورنر پختونخوا کو افغانستان سے ڈیل کی اجازت نہیں دیں گے: وزیر دفاع  

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار شروع ہوتے ہی شدید مندی کا رجحان
  • بنوں میں دہشت گردوں کا حملہ، ایس ایچ او اور کانسٹیبل زخمی
  • کشمیر میں درجنوں سیاحتی مقامات بند، پاک بھارت کشیدگی عروج پر
  • بھارتی جنگی جنون سے بے پرواہ، کشمیریوں کا کرکٹ جنون عروج پر
  • ٹیکس ریٹ بڑھانے کے باوجود جائیداد کی خرید و فروخت پر صرف 33 ارب اضافی ٹیکس جمع ہوسکا
  • پی ایس ایل کے جعلی میچ ٹکٹس فروخت کرنے والے 2 ملزمان گرفتار
  • تدفین کے وقت مردہ خاتون زندہ ہو گئیں، قبرستان میں موجود لوگ خوفزدہ، ادھر ادھر بھاگنے لگے
  • تدفین کے وقت مردہ خاتون زندہ ہو گئیں
  • فوڈ اتھارٹی کے چھاپے ، مضر صحت دودھ، گوشت اور بیکری اشیاء برآمد
  • پختونخوا پولیس کو افسران، بلٹ پروف گاڑیوں اور کم اجرت کا سامنا