طالبان نے ٹرمپ کا ہتھیاروں کی واپس کا بیان مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
کابل(مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان میں طالبان حکومت نے خبردار کیا ہے کہ امریکاکی جانب سے افغانستان میں چھوڑے گئے فوجی ہتھیار ان کا حاصل کیا گیا ‘مالِ غنیمت’ ہے اور اسے دوبارہ حاصل کرنے کی کسی بھی کوشش پر یہ ہتھیار استعمال کیے جائیں گے۔
امریکاکے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 20 جنوری کو حلف برداری کے دن دیے گئے بیان کے بعد افغانستان میں قائم طالبان کی عالمی سطح پر غیر تسلیم شدہ حکومت کا یہ پہلا باضابطہ ردِعمل ہے۔ٹرمپ نے افغانستان کے ڈی فیکٹو (عملاً) حکمرانوں سے امریکی ہتھیار واپس لینے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کو ایکس کے ایک اسپیس سیشن میں بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ “امریکا کی جانب سے افغانستان میں چھوڑے گئے اور سابق افغان حکومت کو فراہم کردہ ہتھیار مالِ غنیمت کے طور پر اب مجاہدین (یا طالبان فورسز) کے قبضے میں ہیں۔”انہوں نے کہا کہ “افغان عوام اب ان ہتھیاروں کے مالک ہیں اور انہیں اپنی آزادی، خودمختاری اور اسلامی نظام کے دفاع کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ کوئی بیرونی طاقت ہمیں ان ہتھیاروں کو امریکا کے حوالے کرنے پر مجبور نہیں کرسکتی نہ ہی ہم ان کے ہتھیار ڈالنے کا کوئی مطالبہ تسلیم کریں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: افغانستان میں
پڑھیں:
افغانستان :طالبان کا خواتین کے واحد ریڈیواسٹیشن پر دھاوا ، نشریات بند کردیں
کابل: افغانستان میں طالبان نے خواتین کے واحد ریڈیواسٹیشن ”ریڈیو بیگم“ پرچھاپہ مارا اوراس کے آپریشن کو معطل کردیا۔
یہ اقدام خواتین کو عوامی زندگی اور معاشرتی سرگرمیوں سے باہر کرنے کی ایک اورکوشش ہے، جو طالبان کے اقتدارمیں آنے کے بعد سے جاری ہے۔
طالبان کے وزیراطلاعات کا کہنا ہے کہ ریڈیو بیگم کو متعدد خلاف ورزیوں کی بنیاد پرمعطل کیا گیا یہ چھاپہ افغانستان میں مقامی میڈیا کے حوالے سے جاری تحقیق کا حصہ تھا۔
ریڈیو بیگم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ طالبان حکام نے اس کے دفترکی تلاشی لی، کمپیوٹرز، ہارڈ ڈرائیوز، فائلز اورفونز قبضے میں لے لیے اور دو مرد ملازمین کو حراست میں لے لیا۔
ادارے نے مزید کہا کہ وہ حراست میں لیے گئے ملازمین کی حفاظت کی فکرکرتے ہیں، اس لیے مزید تبصرہ نہیں کر سکتے، حکام سے درخواست کی کہ انہیں جلد رہا کیا جائے۔
طالبان کے وزارت اطلاعات و ثقافت نے سوشل میڈیا پر بیان میں ریڈیو بیگم کے معطل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس پر پالیسی کی خلاف ورزی اور غیرمناسب طریقے سے لائسنس کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ، اسٹیشن پریہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ وہ غیرملکی ٹیلی ویژن چینل کو مواد فراہم کر رہا تھا۔
اس حوالے سے ریڈیو بیگم نے واضح کیا کہ وہ کبھی بھی کسی سیاسی سرگرمی میں ملوث نہیں تھا اور افغان خواتین کی خدمت کرنے کیلئے پرعزم تھا۔