لاہور: جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن یوم یکجہتی کشمیر ریلی کے شرکاء سے خطاب کررہے ہیں

لاہو ر (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ٹرمپ گرتی ہوئی اور شکست خوردہ صہیونیت کو سہارا دینے کی کوشش کر رہے ہیں ،منہ کی کھائیں گے ۔امریکی صدر کا غزہ پر قبضے کا اعلان اور اسے خالی کرانے کا بیان احمقانہ ہے ،پاکستان مذمت کرے۔حماس زمینی حقیقت ،تسلیم کیے بغیر دنیا کی سیاست آگے نہیں بڑھ سکتی۔کشمیر سہ فریقی مسئلہ، پاکستان کی تقدیر اور تکمیل کا معاملہ ہے، جو کشمیر کا سودا کرے گا پاکستانی قوم اسے نشان عبرت بنا دے گی، گزشتہ چند سال سے کشمیر کاز کو کھٹائی میں ڈالا گیا، یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر تحریک آزادی کشمیر کو از سر نو منظم کرنے کا اعلان کرتے ہیں، بھارت سے تجارت کی نہیں اسے دنیا میں تنہا کرنے کی ضرورت ہے، اسلام آباد معذرت خواہانہ رویہ اپنانے کے بجائے کشمیریوں کا مقدمہ پوری دنیا میں لڑے، آزاد کشمیر کو تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ بنایا جائے، کشمیر پر خاموشی ہندو سامراج اور گجرات کے قصاب کی حمایت کے مترادف ہے، اہل کشمیر کو یقین دلاتا ہوں کہ پوری پاکستانی قوم آپ کی پشت بان ہے، جماعت اسلامی کشمیر
کاز کو ملک کے کونے کونے میں اجاگر کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر جماعت اسلامی لاہور کی جانب سے مال روڑ لاہور پر نکالے جانے والے کشمیر مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر لاہور ضیاالدین انصاری ایڈووکیٹ ، انجینئراخلاق احمد،اظہر بلال ،خالد احمد بٹ ،چودھری محمد شوکت ،وقاص احمد بٹ،احسان بٹ ،عبد العزیز عابد،جبران بٹ اور دیگر ذمے داران بھی موجود تھے۔ خواتین، بچوں، بزرگوں سمیت مختلف طبقہ ہائے فکر کے افراد کی بڑی تعداد نے پاکستان، آزاد کشمیر اور جماعت اسلامی کے پرچم اٹھا کر مارچ میں شرکت کی۔ لوگوں نے کتبے اور بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر تحریک آزادی کشمیر کے حق میں نعرے درج تھے۔ یوم یکجہتی کشمیر جو سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمدؒ کی تجویز پر قومی اور حکومتی سطح پر گزشتہ 3 دہائیوں سے منایا جاتا ہے کے موقع پر جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ملک گیر ریلیاں اور مارچز منعقد کیے گئے۔ اسلام آباد، راولپنڈی، کراچی، کوئٹہ، پشاور، فیصل آباد، ملتان، حیدرآباد، سکھر، بنوں، دیر اور دیگر سیکڑوں شہروں میں نکالی جانے والی ریلیوں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔امیر جماعت نے لاہور ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان اور اسے خالی کرانے کے منصوبے کی مذمت اور اہل فلسطین کی حمایت کا اعادہ کرے۔ دنیا میں امریکا، اسرائیل اور بھارت 3 بڑے دہشت گرد ہیں، 60ہزا رفلسطینیوں کا خون پینے والا نیتن یاہو ٹرمپ کی گود میں بیٹھ گیا ہے، حماس کو دہشت گرد کہنے والا خود سب سے بڑا دہشت گرد ہے، غزہ کو خالی کرانے کے ناپاک منصوبے کو پوری دنیا نے مسترد کردیا ہے، امریکا اسرائیل کی نسل کشی کی حمایت کی وجہ سے دنیا میں تنہا ہورہا ہے، مودی بھارت کو تنہائی کی طرف لے جارہا ہے، امریکا اور کینیڈا میں علیحدگی پسندوں کے خلاف نئی دہلی کے ایکشن سے دونوں ممالک اس سے ناراض ہیں، بھارت میں ناگا لینڈ، ہماچل، آسام اور پنجاب میں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں،بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ایک لاکھ لوگوں کو شہید کیا، وہاں 10 لاکھ قابض افواج موجود ہیں، انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں ہورہی ہیں، ان حالات میں پاکستانی حکومت کی ذمے داری ہے کہ کشمیری قیادت کو ساتھ ملا کر مسئلہ کشمیر پر پوری دنیا میں سفارت کاری کو تیز کیا جائے۔ بھارت سے آلو ،پیاز کی تجارت کا بیانیہ ایک سازش ہے، بھارت کشمیریوں کا قاتل ہے، ہم بھارتی عوام کے مخالف نہیں، کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملنے تک بھارت سے کسی قسم کے تعلقات نہیں چاہتے، اسی طرح اگرکسی نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچا بھی تو قوم اسے گریبان سے پکڑے گی۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی 17 قراردادیں ہیں، اقوام متحدہ تو خاموش ہے، بدقسمتی سے پاکستان میں حکومتی سطح پر بھی گزشتہ چندسال سے ماضی کی نسبت خاموشی چھائی ہوئی ہے، مشرقی سرحد کو بھلا کر تمام توجہ مغربی سرحد پر مرکوز ہے، پاکستان کو ایک ایجنڈے کے تحت افغانستان سے لڑایا جارہا ہے،بھارت سے تعلقات کی چہ میگوئیاں جاری ہیں، کہا جاتا ہے کہ جنرل (ر) باجوہ کے دور میں کشمیر پر سودے بازی ہوئی، ہونا یہ چاہیے تھا کہ جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تو پاکستانی فوج مقبوضہ وادی کی جانب پیش قدمی کرتی، اس سے پوری دنیا کی توجہ کشمیر پر آجاتی، بدقسمتی سے ایسا نہ ہوا اور سودے بازی کی باتیں ہونے لگیں، اگر سودے بازی نہیں ہوئی تو حکومت اور فورسز کی ذمے داری ہے کہ اس پر وضاحت جاری کرے اور تحریک آزادی کشمیر کی حمایت کا اعادہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو کمزور معیشت کے بہانے بنا کر ڈرانے کی کوشش نہ کی جائے، پاکستان وسائل سے مالا مال ہے، معیشت کمزور ہے تو یہ کرپٹ حکمرانوں کی وجہ سے ہے، حکمران معیشت کا بہانہ بنا کر بزدلی نہ دکھائیں، اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت کشمیریوں کی تحریک مزاحمت قانونی اور اس کی حمایت بھی قانون کے عین مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر را کی کارروائیوں کی خبریں ہیں، عوام وضاحت چاہتے ہیں۔ امیر جماعت نے کہا کہ بھارت کو بنگلا دیش میں زبردست جھٹکا لگا، بنگلا دیش میں پاکستان سے تعلقات کی بحالی کی تحریک زور پکڑ چکی ہے، بھارت اور اس کے حمایتی رسوا ہوچکے ہیں، ضروت اس امر کی ہے کہ پاکستان پوری دنیا کے باضمیر لوگوں کو بھارت کے مظالم اور سازشوں سے آگاہ کرے اور انہیں تحریک آزادی کشمیر کی حمایت پر آمادہ کرے۔ انہوں نے اس موقع پر جماعت اسلامی لاہور کی کامیاب مارچ کے انعقاد پر تحسین کی اور شرکا کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کشمیری شہدا اور خصوصی طور پرسید علی گیلانیؒ شہید کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے آسیہ اندرابی اور بھارتی جیلوں میں بند دیگر حریت پسندوں کی غیر متزلزل قیادت کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ مقبوضہ کشمیر جلد بھارتی تسلط سے آزاد ہوکر پاکستان کا حصہ بنے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تحریک ا زادی کشمیر یوم یکجہتی کشمیر حافظ نعیم الرحمن جماعت اسلامی پوری دنیا نے کہا کہ کشمیر کا دنیا میں کی حمایت انہوں نے بھارت سے اور اس

پڑھیں:

امیر جماعت کا اسلامی ممالک کے سربراہان کے نام خط، غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے 20اپریل کو عالمی یوم احتجاج منانے کی تجویز

حافظ نعیم الرحمن نے خط میں کہا کہ آج ہم غزہ میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں، وہ نسل کشی سے کم نہیں۔ معصوم شہری، بشمول خواتین اور بچے، بلاتمیز قتل کیے جا رہے ہیں۔ اسپتال، صحافی، اسکول، اور پناہ گاہیں جو بین الاقوامی قوانین کے تحت محفوظ تصور کی جاتی ہیں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس ظلم کے سامنے عالمی برادری کی خاموشی یا بے عملی انتہائی تشویشناک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے اسلامی ممالک کے سربراہان کے نام خط لکھ کر ان کی توجہ غزہ میں جاری صہیونی سفاکیت کی طرف دلائی ہے اور اہل فلسطین کی مدد کے لیے عملی اقدامات کی اپیل کی ہے۔ انھوں نے اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے 20اپریل جمعہ کو عالمی سطح پر یوم احتجاج منانے کی بھی تجویز دی ہے۔ مسلم سربراہان کے نام جاری خطوط میں انھوں نے کہا کہ وہ آپ کو غزہ میں جاری ہولناک انسانی بحران پر گہرے دکھ اور تشویش کے ساتھ یہ خط لکھ رہے ہیں۔ تباہی اور انسانی تکالیف کی شدت عالمی برادری کی فوری اور مشترکہ کارروائی کا تقاضا کرتی ہے۔ تاریخ ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ جب ہولوکاسٹ، بوسنیا کی نسل کشی، یا کوسوو کے تنازعے جیسے شدید انسانی بحران پیش آئے، تو دنیا نے اہم موڑ پر انسانی وقار اور انصاف کے تحفظ کے لیے متحد ہو کر قدم اٹھایا۔

انھوں نے خط میں کہا کہ آج ہم غزہ میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں، وہ نسل کشی سے کم نہیں۔ معصوم شہری، بشمول خواتین اور بچے، بلا تمیز قتل کیے جا رہے ہیں۔ اسپتال، صحافی، اسکول، اور پناہ گاہیں  جو بین الاقوامی قوانین کے تحت محفوظ تصور کی جاتی ہیں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس ظلم کے سامنے عالمی برادری کی خاموشی یا بے عملی انتہائی تشویشناک ہے۔ مسلم اکثریتی ممالک کی حکومتوں سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر جاری قتل عام کو روکنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کریں۔ جدید ہتھیاروں کی تباہ کن صلاحیت  جو اسرائیل کو آزادی سے اور غیرمتناسب طور پر میسر ہے، سوشل میڈیا اور براہِ راست نشریات کے ذریعے آج دنیا ان مظالم کو لمحہ بہ لمحہ دیکھ رہی ہے۔ عالمی سطح پر شعور بے مثال ہے اور دنیا بھر کے مسلمان اور امن پسند لوگ غزہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی اور درد کا اظہار کر رہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ آپ کے ملک کے عوام بھی ہمارے درد اور غم میں برابر کے شریک ہیں، جیسا کہ دنیا کے بے شمار دوسرے لوگ بھی۔

 انھوں نے مسلم سربراہان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ لمحہ ہے جو جرات مندانہ اور اخلاقی قیادت کا تقاضا کرتا ہے۔ ہم آپ سے مودبانہ گزارش کرتے ہیں کہ فوری طور پر مسلم ممالک کے رہنماوں کا اجلاس بلایا جائے تاکہ ایک واضح اور اجتماعی حکمتِ عملی ترتیب دی جا سکے۔ اگر دنیا خاموش رہی، تو ہم ایک اور انسانی ناکامی کے باب پر افسوس کرتے رہ جائیں گے  بالکل جیسے روانڈا میں ہوا۔ فرق صرف یہ ہے کہ اس بار پوری دنیا یہ سب براہِ راست دیکھ رہی ہے۔ ہم یہ بھی اپیل کرتے ہیں کہ تمام ریاستی سربراہان کا ایک خصوصی اجلاس بلایا جائے جس کا واحد ایجنڈا غزہ میں جاری نسل کشی کو روکنا ہو۔ تعمیر نو اور بحالی کے اقدامات بعد میں کیے جا سکتے ہیں، لیکن سب سے پہلے اس خونریزی کا خاتمہ ضروری ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ تمام مسلم ممالک کسی نہ کسی سطح پر بین الاقوامی اثر و رسوخ رکھتے ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ اسے مثر طریقے سے استعمال کیا جائے۔ مزید برآں ہم یہ تجویز پیش کرتے ہیں کہ جمعہ، 20 اپریل کو سرکاری طور پر یوم عالمی احتجاج قرار دیا جائے۔ اس دن کو ریلیوں، جلوسوں، خصوصی دعاوں، اور فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عالمی مظاہروں سے منایا جانا چاہیے۔ ہم بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی رابطہ کر رہے ہیں تاکہ وہ اس اتحاد اور ظلم کے خلاف مزاحمت کے دن کی توثیق کریں۔


 

متعلقہ مضامین

  • ن لیگ، پی پی، پی ٹی آئی غزہ کیلئے آواز اٹھائیں، امریکا و اسرائیل کی مذمت کریں، حافظ نعیم
  • جماعت اسلامی کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلیے 22 اپریل کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
  • امیر جماعت کا اسلامی ممالک کے سربراہان کے نام خط، غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے 20اپریل کو عالمی یوم احتجاج منانے کی تجویز
  • جہاد کافتویٰ آچکا،نیتن یاہو سن لو ایک ایک بچے کاحساب لیں گے ،حافظ نعیم
  • یوم یکجہتی فلسطین مذہبی جماعتوں کے ملک بھر میں مظاہرے، جماعت اسلامی کی لاہور میں غزہ ریلی
  • اسرائیل کے حق میں بولنے والوں کو عوام عبرت کا نشان بنا دینگے، حافظ نعیم الرحمان
  • جماعتِ اسلامی 13 اپریل کو کراچی میں بہت بڑا مارچ کریگی: حافظ نعیم
  • غزہ دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ، حافظ نعیم، آج ملک گیر مظاہروں، ریلیوں کا اعلان  
  • حافظ نعیم الرحمان کی اپیل پر آج ملک بھر میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کیلئے مارچ ہوگا
  • ملک بھر میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کیلئے مارچ کیے جائیں گے، امیر جماعت اسلامی