Express News:
2025-04-13@15:30:05 GMT

شہ رگ کب تک زیرِ خنجر رہے گی؟

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

5 فروری کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے۔ یہ دن کشمیریوں کی تحریک آزادی میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، اس دن نہ صرف آزاد کشمیر اور پاکستان بلکہ دنیا بھر میں مقیم کشمیری، پاکستانی اور مہذب اقوام جہاں کشمیر و اہل کشمیر کی مظلومیت کے ساتھ یکجہتی کا بھر پور اظہار کرتے ہیں، وہیں بھارتی بربریت، سفاکیت اور کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم کی مذمت اور غاصب بھارتی درندوں سے نفرت کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ یوم یکجہتی کشمیر کا آغاز کب، کہاں اور کیسے ہوا۔ اپنی تاریخ سے نابلد نسل نو کو علم ہونا چاہیے تاکہ ان کے اندر اپنے آباؤاجداد کی طرح کشمیر اور اہل کشمیر سے محبت اور آزادیِ کشمیر کے سربکف رہنے کا جذبہ بیدار رہے۔

5فروری 1990 کو قاضی حسین احمد مرحوم نے آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اس دن کو یوم یکجہتی کشمیر کا نام دے کر منانے کا آغاز کیا۔ تب سے آج تک یہ دن پاکستان اور آزاد کشمیر میں سرکاری سطح پر منایا جارہا ہے، پورے ملک میں عام تعطیل ہوتی ہے، ملک بھر میں دینی، سیاسی اور سماجی تنظیموں کی جانب سے جلسے جلوس، سمینارز، تقاریب اور ریلیاں منعقد کی جاتی ہیں۔

ہر سال پانچ فروری کو دارالحکومت اسلام آباد بینروں اورپلے کارڈز سے سجایا جاتا ہے، جن پر اہل کشمیر کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرنے اور کشمیر کی آزادی تک سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کا یقین دلانے کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کے حق میں تحریریں درج ہوتی ہیں مگر لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے، جب شہہ رگ زیر خنجر ہو تو صرف نعروں اور بینروں سے جان نہیں چھوٹتی عملی اقدامات کرکے خنجر چھین کر دشمن سے نپٹنا پڑتا ہے اس لیے اس دن کو کشمیر کی آزادی کے لیے تن من دھن کی بازی لگانے اور آزادی چھیننے کے لیے تجدید عہد کے طور پر منانا چاہیے۔

ریاست پاکستان کی جانب سے اپنے کشمیری بہن بھائیوں کو اس امر کی یقین دہانی کرائی جاتی ہے کہ اہل پاکستان کل بھی ان کی حمایت و مدد کے لیے کمربستہ تھے اور ہمیشہ رہیں گے۔ مگر اب ریاست پاکستان کو بھی عملی اقدام اور عوام کو ریاست کے شانہ بشانہ لڑ نے کی ضرورت ہے کہ ظلم کی یہ رات ڈھل جائے۔

کراچی سے خیبر اور بولان سے گلگت بلتستان تک تمام سیاسی، مذہبی، سماجی اور سول سوسائٹی کی جانب سے جلسے جلوسوں میں اپنے کشمیری بھائیوں کو بھارت کے غاصبانہ اور ناجائز قبضے کے خاتمے کی جدوجہد پر خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔ ہم سنتے چلے آرہے ہیں کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے جو گزشہ 77 برسوں سے زیر خنجر ہے مگر نہ جانے کب تک ہماری شہ رگ زیرِخنجر رہے گی؟ بھارت نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کرکے کشمیریوں کو یر غمال بنا کر ان کے حقوق سلب کر رکھے ہیں۔ ایک طرف کشمیر کی خود مختار حیثیت کو ختم کرکے وہاں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے جہاں ہندو انتہاپسندوں کو لا کر آباد کیا جارہا ہے تو دوسری طرف وہاں اہل کشمیر کا قتل عام بھی کیا جارہا ہے۔

کشمیریوں نے گزشتہ 77 برسوں سے مقبوضہ جموں وکشمیر پر بھارت کے غیر قانونی، غیر آئینی، غیر اخلاقی، غاصبانہ اور ناجائز قبضے کے خاتمے اور اپنی حق خودارادیت کے حصول کے لیے جو عظیم اور لازوال جدوجہد شروع کی ہے اس میں اب تک ایک لاکھ کے قریب کشمیری اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں، بھارتی دہشت گردی کے نتیجے میں23 ہزار سے زائد خواتین بیوہ اور ایک لاکھ گیارہ ہزار بچے یتیم ہوچکے ہیں۔

بھارتی درندوں نے 12ہزارکے قریب کشمیری خواتین کی اجتماعی آبرویزی کی، لاکھوں کشمیری گرفتار کرکے انھیں بھارتی عقوبت خانوں میں قید رکھ کر ہزاروں کو دوران حراست فرضی جھڑپوں میں شہید کیا گیا، مقبوضہ جموں وکشمیر کے طول عرض میں ہزاروں گمنام قبریں دریافت ہوچکی ہیں، ایک ایک قبر میں سیکڑوں کشمیریوں کو اجتماعی طور پر دفن کیا گیا تھا، اربوں روپے کی جائیداد و املاک کو تباہ کیا گیا کئی دہائیوں سے جاری بھارتی دہشت گردی کے نتیجے میں کھیت و کھیلان تباہ ہوکر ویران بیاباں کے مناظر پیش کررہے ہیں۔ کشمیر میں کوئی گھر ایسا نہیں جس کی چوکھٹ سے شہیدوں کے جنازے نہ اٹھے ہوں، آج بھی معصوم کشمیری نوجوانوں کو بھارتی درندوں کے ہاتھوں فرضی جھڑپوں میں شہید کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ان تمام ظالمانہ اور سفاکانہ کارروائیوں کا مقصد اہل کشمیر کو جدوجہد آزادی سے دستبردار کرانا ہے۔

سوال یہ ہے کہ 77 برسوں سے جاری اس ظلم و بربریت اور لاکھوں شہادتوں کے باوجود کیا اہل کشمیر کے دلوں سے جذبہ حریت مٹ چکا ہے؟ انھوں نے کیا بھارت کی غلامی کو قبول کرلیا ہے؟ ہرگز نہیں۔ 77 سال پہلے اہل کشمیر کے دلوں میں جو جذبہ آزادی موجود تھا، اسے غزہ پر اسرائیلی درندوں کی 471 دن کی مسلسل بربریت کے سامنے معصوم فلسطینی مسلمانوں کی عزم صمیم نے کشمیریوں کی تیسری نسل کے خون میں موجود وارثت میں ملا جذبہ آزادی کو پہلے سے کہیں زیادہ توانا اور قوی کیا ہے۔ ایک نہ ایک دن بھارت کو اقرار کرنا پڑے گا کہ کشمیر "تقسیم ہند" کا نامکمل ایجنڈا ہے۔

بھارتی درندے کشمیریوں کے دلوں سے آزادی و حریت کا جذبہ ختم نہیں کرسکتے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں اس کا حل نہ نکلا تو کشمیری خنجر بن کر بھارت کے پیٹ میں پیوست ہوکر ہندو بنئے سے آزادی چھین لیں گے۔ آزادیِ کشمیر کے بغیر جنوبی ایشیاء میں قیام امن کا خواب ادھورا ہے اور ادھورا ہی رہے گا۔ دو ایٹمی طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا بنیادی سبب مسئلہ کشمیر ہے اور اگر اس کو حل کرنے کا کوئی راستہ نکال لیا جائے تو اس سے نہ صرف کشمیر کے کروڑوں باشندوں کی سیاسی و اقتصادی ترقی کے راستے کھل سکتے ہیں بلکہ جنوبی ایشیاء میں ترقی کے نئے باب روشن ہو سکتے ہیں لیکن اس حقیقت کو سمجھنے کے لیے بھارت کی جابر و ظالم مودی سرکار تیار نہیں۔

 اقوام متحدہ خاص طور پر مسئلہ فلسطین اور کشمیر کو حل کرنے میں جس بری طریقے سے ناکام ہوئی ہے وہ اس کے وجود پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی قراردادوں میں کہا ہے کہ کشمیر کا حتمی فیصلہ کشمیری عوام عالمی ادارے کی زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے کریں گے۔ بھارت نے اس فیصلے کو قبول کیا ہے اور وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے مطابق اس کی تعمیل کا پابند ہے۔ بھارت کو کشمیرکی حیثیت کو تبدیل کرنے کے لیے کسی قسم کی یکطرفہ کارروائی کرنے کا کوئی حق نہیں۔ وہ کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جائز جدوجہد کو بے شرمی سے کچلنے میں مصروف ہے اور مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی لانے کی جو بھونڈی کوششیں کر رہا ہے وہ علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

 اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں استصواب کی منظور شدہ قراردادیں موجود ہیں مگر اقوام متحدہ آج تک ان قراردادوں پر عمل درآمد کرانے سے قاصر ہے۔ پاکستان سفارتی اور اخلاقی سطح پر کشمیری عوام کے حق میں دامے درمے قدمے سخنے ہر بین الاقوامی فورم پر آواز اٹھاتا رہتا ہے۔ اقوام متحدہ کو جانبدارانہ رویہ ترک کرنا چاہیے اور اپنی منظور شدہ قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر حل کرانے میں مزید وقت ضایع نہیں کرنا چاہیے۔

اصولی طور پر یہ اقوام متحدہ کی ہی ذمے داری ہے کہ وہ جارح بھارت کو نکیل ڈال کر مقبوضہ کشمیر میں استصواب کے لیے آمادہ کرے، اگر وہ اس طرف نہیں آتا تو عالمی سطح پر اس کے خلاف کارروائی عمل میں لا کر اس پر اقتصادی پابندیاں عائد کی جائیں۔ جب تک مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل عمل میں نہیں آتا خطے میں امن کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ اقوام متحدہ کشمیر و فلسطین پر اگر اپنا غیر جانبدارانہ کردار ادا نہیں کرتا تو مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس کا حشر بھی لیگ آف نیشن جیسا ہی ہوگا کیونکہ کشمیریوں کواب آزادی سے زیادہ دیر تک دور نہیں رکھا جاسکتا، بہت جلد مقبوضہ کشمیر نہیں بھارت زیر خنجر ہوگا۔ ان شاء اللہ

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی مسئلہ کشمیر اہل کشمیر بھارت کے کہ کشمیر کشمیر کی کشمیر کے کشمیر کا کے لیے ہے اور

پڑھیں:

اسرائیلی اقدامات فلسطینیوں کے وجود کے لیے خطرہ ہیں، اقوام متحدہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی اقدامات سے فلسطینیوں کے وجود کے لیے ایک اکائی کے طور پر خطرہ بڑھ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی ترجمان روینا شمداسانی نے آج بروز جمعہ جنیوا میں نامہ نگاروں کو بتایا، ''غزہ میں اسرائیلی افواج کے عمل کے مجموعی اثرات کی روشنی میں، ہمیں اس بات پر سخت تشویش ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں پر زندگی تنگ کرتا جا رہا ہے، جو کہ ایک اکائی کے طور پر ان کے وجود کے خلاف ہے۔

‘‘

اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب غزہ میں حماس کے زیر انتظام شہری دفاع کی ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ جمعہ کو صبح سویرے اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی شہر خان یونس میں سات بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 10 افراد ہلاک ہو گئے۔

(جاری ہے)

ایجنسی کے ترجمان محمود باصل نے اے ایف پی کو بتایا، ''اسرائیل کے اس فضائی حملے کے بعد سات بچوں سمیت دس افراد کو ہسپتال لایا گیا، جس نے وسطی خان یونس میں الفارہ خاندان کے گھر کو نشانہ بنایا۔

‘‘ اس حوالے سے رد عمل جاننے کے لیے خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اسرائیلی فوج سے رابطہ کیا، تو اس کا کہنا تھا کہ وہ اس حملے کا جائزہ لے رہی ہے۔

واضح رہے کہ یورپی یونین، امریکہ اور متعدد مغربی ممالک حماس کا ایک دہشت گرد گروہ قرار دیتے ہیں اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس کے عسکریت پسند شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں، اس لیے شہری ہلاکتوں کی ذمہ داری اسی عسکریت پسند گروہ پر عائد ہوتی ہے۔

عینی شاہدین نے خان یونس میں اسرائیلی ٹینکوں کی مسلسل اور شدید گولہ باری کی بھی اطلاع دی۔ غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے اُس اسرائیلی حملے میں دو افراد کے مارے جانے کی بھی اطلاع دی، جس نے شمالی شہر بیت لاہیہ کے العطرہ علاقے میں شہریوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا۔

جمعہ کی صبح اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے مشرق میں متعدد علاقوں کے رہائشیوں کو انخلا کے لیے’’فوری اور سنجیدہ‘‘ انتباہ جاری کیا۔

اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے ترجمان کرنل اویشے عدرائی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ''آئی ڈی ایف آپ کے علاقوں میں دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے بڑی طاقت کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ اپنی حفاظت کے لیے آپ کو ان علاقوں کو فوری طور پر خالی کرنا چاہیے اور مغرب میں غزہ شہر میں معلوم پناہ گاہوں میں منتقل ہونا چاہیے۔‘‘

ش ر ⁄ ع ب، ر ب (روئٹرز)

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں کتے بھی جنسی زیادتی سے محفوظ نہیں، ریپ کرنے کی ویڈیو سامنے آنے پر ملزم گرفتار
  • چیئر مین پبلک سروس کمیشن آزاد کشمیر نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا
  • بھارتی وزیر داخلہ کا دورہ مقبوضہ کشمیر عوام کے زخموں پر نمک پاشی ہے، حریت کانفرنس
  • کشمیر اسمبلی میں وقف قانون پر بات چیت کی اجازت نہ دینا کہاں کی جمہوریت ہے، ڈاکٹر محبوب بیگ
  • اسرائیلی اقدامات فلسطینیوں کے وجود کے لیے خطرہ ہیں، اقوام متحدہ
  • شہباز شریف کا بیلا روس کے ایوان آزادی آمد پرشاندار خیر مقدم
  • وزیراعظم شہباز شریف کا بیلاروس کے ایوان آزادی آمد پر پرتپاک استقبال
  • وزیراعظم شہباز شریف کا بیلا روس کے ایوان آزادی آمد پرشاندار خیر مقدم
  • اسلام میں عورت کے حقوق اور مروجہ ’’آزادی مارچ‘‘
  • اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈہ افسوسناک امر ہے، چودھری انوارالحق