Express News:
2025-02-05@23:54:14 GMT

ترقیاتی بجٹ اور ترقیاتی کام

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

اخباری اطلاعات کے مطابق وفاقی حکومت نے آیندہ مالی سال 2025-26 کے لیے ترقیاتی فنڈز کی حکمت عملی طے کر لی ہے۔ ترقیاتی فنڈز یا ترقیاتی بجٹ دراصل ایسا فنڈ ہوتا ہے جو کسی بھی علاقے صوبے یا ملک کے لیے مختص کرتے ہیں، پھر اس کی علاقائی تقسیم ہوتی ہے۔ اضلاع، تحصیلوں کے لیے رقوم مختص کی جاتی ہیں، پاکستان میں ترقیاتی بجٹ اتنا کم ہوتا ہے کہ تقسیم در تقسیم ہو کر مختلف شعبوں میں انتہائی ضروری کاموں کی بھی تکمیل نہیں ہو پاتی۔

ملک کا بنیادی ڈھانچہ جس کی تعمیر و ترقی کے لیے بجٹ میں ترقیاتی فنڈز کے نام سے رقوم رکھی جاتی ہیں وہ اب تک بنیادی ڈھانچے کو سیراب نہ کر سکیں۔ سڑکوں، پلوں کی تعمیر یا ان کی مرمت، ریلوے لائنوں کی تعمیر، ہوائی اڈے، بندرگاہوں کو ترقی دینا، نئے پن بجلی کے منصوبے بنانا، ان کو مکمل کرنا، میٹھے پانی کی فراہمی، نئی سیوریج لائنیں یا ان کی مرمت کے لیے رقوم خرچ کرنا، گٹروں کے اوپر ڈھکن، شہریوں کو ان کی فراہمی کو آسان بنانا، تعلیم کے لیے بجٹ اور صحت کے لیے بجٹ، زراعت و صنعت کے لیے رقوم کی فراہمی کے علاوہ فلاحی منصوبوں، روزگار کی فراہمی کے پروگرام اور بہت سی باتوں کا تعلق ترقیاتی بجٹ سے ہوتا ہے، لیکن ہمارے ملک میں اس کا انتہائی قریبی تعلق ممبران اسمبلی کے ساتھ ہوتا ہے کیونکہ شاید وہی باخبر ہوتے ہیں کہ ان کے علاقوں کو کن منصوبوں کی ضرورت ہے اور اکثر اوقات حکومت فنڈز بھی انھی کو مہیا کرتی ہے۔

بعض افراد اس بارے میں منفی رائے کا اظہار کرتے ہیں کہ دراصل یہ ایک سیاسی فنڈ ہوتا ہے جس میں عوام کی فلاح و بہبود کے ساتھ حکومت ممبران اسمبلی کا بھی خیال رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔ کیا یہ سچ نہیں کہ 7 دہائیوں سے زائد عرصے سے تعلیم اور صحت کے لیے فنڈز کا اجرا کیا جا رہا ہے لیکن ابھی بھی کہا جا رہا ہے کہ دو کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ اسی طرح صحت کا معاملہ ہے اور اس شعبے کی صحت داؤ پر لگی ہوئی ہے، کیونکہ ہر اسپتال میں بیماروں، مریضوں کی قطار لگی ہوئی ہے۔ گزشتہ دنوں ایم بی بی ایس کے پرائیویٹ کالجز کے اخراجات کو دیکھنے کا موقعہ ملا۔ 5 سالہ ڈگری پروگرام کے اخراجات ایک کروڑ روپے سے ڈیڑھ کروڑ روپے تک بنتے ہیں۔

اب ان سب باتوں کے باعث کوئی بھی ملک اپنے عوام کی بہتری کی خاطر منصوبوں کی تکمیل کے لیے قرض لیتا ہے۔ پاکستان بھی قرضوں کے بوجھ سے لدا ہوا ترقی پذیر ملک ہے۔ اب اس میں ناقص منصوبہ بندی بھی شامل ہو کر رہ گئی ہے اور انھی ترقیاتی بجٹ کے ذریعے بڑی آسانی کے ساتھ کرپشن کو فعال بنا دیا جاتا ہے۔

وسائل کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے۔ ان پر ایک خاص طبقہ اپنے ہاتھ بھی صاف کرتا ہے۔ انھی وجوہات کی بنا پر ترقیاتی منصوبے بھی مکمل نہیں ہو پاتے۔ اس طرح ملک بھر میں ہزاروں منصوبے ایسے ہیں جن کی مدت تکمیل گزرنے کے بعد ان کو مکمل کیا گیا یا پھر زیر تکمیل رہ جاتے ہیں۔ مزید فنڈز کی ضرورت پڑتی ہے۔ اب ترقیاتی بجٹ میں برآمدات اور پیداوار بڑھانے کے ساتھ ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کی تعمیر کے منصوبوں کو ترجیح دی جائے گی۔

اس کے علاوہ اگلے برس ’’ اڑان پاکستان‘‘ کے وژن کے مطابق منصوبوں کو ترجیح دی جائے گی۔ کاروبار میں جدت اور تحقیق و ترقی کے منصوبوں کے لیے اچھی خاصی رقم رکھی جائے گی۔ ترقیاتی بجٹ میں 2025 کے علاوہ 2026-27 اور 2027-28 تک کے لیے ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ تیارکیا جائے گا۔ یہ ایک اچھی بات ہوگی اگر جون 2028 تک کے لیے تخمینے تیار کر لیے جائیں اور منصوبوں پر اس طرح رقم لگائی جائے کہ ہم آیندہ دو یا تین برسوں کے لیے اپنے محتاط اندازوں اور تخمینوں کے مطابق آگے بڑھیں اور اس کے لیے سوچ بچار کریں اس کے لیے معاشی منصوبہ بندی کر ڈالیں تو یہ ایک اچھی پیش رفت ہوگی۔

پاکستان میں ہر سال ایک بہت بڑی رقم ترقیاتی بجٹ کے نام پر مختص کی جاتی ہے، لیکن دنیا کے دیگر ممالک کے برعکس ملک میں غربت میں بے انتہا اضافہ ہو چکا ہے۔ حکومت بڑی بیرونی سرمایہ کاری لانے میں ناکام ہو گئی ہے۔ اسکول کالجز کی تعداد پہلے ہی کم ہے لیکن اب تو جو بھی اسکول،کالج ہیں ان کی عمارتیں اتنی خستہ حال ہو چکی ہیں۔ شعبہ صحت کی حالت اتنی خستہ ہے کہ مریض اسپتال جا کر اپنا مرض بھول جاتا ہے اور اسپتال کی خستہ حالی، شکستگی کو دیکھ کر ہی معلوم ہو جاتا ہے۔ بات پھر وہیں آ جاتی ہے کہ ترقیاتی بجٹ میں اتنی زیادہ وسعت نہیں ہے کہ اسپتال کی حالت کو بہتر بنایا جاسکے۔

 2024-25 کے لیے ترقیاتی بجٹ950 ارب روپے رکھا گیا تھا جسے بعد میں کم کر دیا گیا۔ 2022-23 کے بجٹ میں ترقیاتی بجٹ کی حد میں 800 ارب روپے رکھے گئے تھے۔ بڑی بڑی رقوم مختص کر دی جاتی ہیں اور خرچ بھی ہو جاتی ہیں لیکن جو فوائد عوام کو حاصل ہونے چاہئیں وہ حاصل نہیں ہوتے ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ترقیاتی بجٹ کی فراہمی جاتی ہیں کی تعمیر جاتا ہے ہوتا ہے کے ساتھ کے لیے ہے اور

پڑھیں:

چیئرمین گلبرگ ٹاؤن نصرت اللہ کا کلک کیساتھ منصوبوں کا دورہ

چیئرمین گلبر ٹاؤن نصرت اللہ ورلڈ بینک کے ذیلی ادارے کلک کے ہمراہ 2024ء اور 2025ء کی اسکیموں پر دورہ کر رہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) چیئرمین گلبرگ ٹاؤن نصرت اللہ کا ورلڈ بینک کے ذیلی ادارے کلک کے ہمراہ 2024 اور 2025 کی اسکیموں کا دورہ گلبرگ انتظامیہ نے یوسی چیئرمین اور عوامی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے کیفے پیالہ سے شفیق موڑ تک اور یو بی ایل کمپلیکس سے کراچی اکیڈمی تک سڑک کی تعمیر کے حوالے سے کلک کے وفد اور انجینیئر کے ہمراہ دورہ کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ متعلقہ یو سی کے چیئرمین، ورکس کمیٹی کے چیئرمین مرزا آفاق بیگ ایکسی این، بی این آر محمد سہیل خان ایک سی این، ایم این ای محمد یاور اور دیگر بلدیاتی افسران بھی موجود تھے اس موقع پر چیئرمین گلبرگ ٹاؤن نصرت اللہ نے کہا کہ یہ سڑکیں ایک وسیع علاقے کو مستفید کرتی ہیں کیفے پیالہ سے شفیق مور تک ملانے والی ایک اہم سڑک ہے جو کہ 2001 میں ہمارے سابقہ دور نظامت میں تعمیر کی گئی تھی اور ساتھ ہی یو بی ایل سے کراچی اکیڈمی تک تعمیر کی جانے والی سڑک سے بلاک 14، 15، 8، 2 اور عزیزآباد کی ایک بڑی آبادی مستفید ہوگی۔ بھرپور کوشش ہے کہ کراچی کی عوام کو سہولت دے دیں جو کہ ان کا حق ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چینی صدر سے صدر مملکت آصف زرداری کی ملاقات، سی پیک منصوبوں میں تیزی پر تبادلہ خیال
  • نواز شریف اور مریم نواز سے پنجاب اسمبلی کے ارکان کی ملاقات، ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
  • چیئرمین گلبرگ ٹاؤن نصرت اللہ کا کلک کیساتھ منصوبوں کا دورہ
  • صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی کےاجلاس میں25ارب روپےکےفنڈزمنظور
  • پاکستان اور سعودی عرب کے فنڈز برائے ترقی کے درمیان 1.61 ارب ڈالر کے معاہدے
  • حکومت نے ارکان پارلیمنٹ کی متنازع سیاسی ترقیاتی اسکیمیں بحال کر دیں، ایس اے پی پروگرام کا بجٹ25 ارب سے بڑھاکر50ارب کردیا گیا
  • پیپلز پارٹی کا مطالبہ مسترد، اراکین پارلیمنٹ کی متنازع ترقیاتی اسکیمیں بحال
  • مردان کے عوام صحت کے انقلابی منصوبوں سے محروم
  • وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی کا مختلف ترقیاتی منصوبوں کا دورہ