گلشن معمار ایوب شاہ مزار کے قریب ٹریفک حادثے میں موٹر سائیکل سوار نوجوان جاں بحق جبکہ تین کمسن بہن اور بھائی زخمی ہوگئے۔

متوفی کی لاش اور زخمیوں کو چھیپا کے رضا کاروں نے عباسی شہید اسپتال پہنچایا۔

ریسکیو حکام کے مطابق متوفی کی شناخت 20 سالہ اسماعیل ولد رحیم کے نام سے کی گئی جبکہ زخمی ہونے والے بہن بھائیوں 4 سالہ دعا ، 5 سالہ ریحان اور 6 سالہ انس کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

متوفی اسماعیل اور تینوں بچے موٹر سائیکل پر سوار تھے جبکہ حادثہ نامعلوم تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے پیش آنے کا بتایا جا رہا ہے۔

پولیس اس حوالے سے مزید تحقیقات کر رہی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

کراچی میں ایک اور خواب سڑک پر بکھر گیا، نوجوان کی المناک موت پر ہر آنکھ اشکبار

کراچی:

گلشن اقبال مسکن چورنگی کے قریب خوفناک ٹریفک حادثے میں جاں بحق نوجوان فرسٹ ایئر کا طالب علم اور سوفٹ ویئر انجینئر بننے کا خواہش مند تھا۔

حنان میں دنیا میں کچھ تبدیلی لانے کا جذبہ موجود تھا اور وہ جلدی حوصلہ نہیں ہارتا تھا۔ وہ چار بہن بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھا۔ متوفی نوجوان کی نماز جنازہ بیت المکرم مسجد میں ادا کی گئی، بعد ازاں میوا شاہ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق 17 سالہ نوجوان محمد حنان رضا گلشن اقبال بلاک 4 معمار ایونیو کا رہائشی تھا۔ اس کی نماز جنازہ بعد نماز ظہر بیت المکرم مسجد میں ادا کی گئی جس میں اہل خانہ، عزیز و اقارب، دوست احباب اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ نماز جنازہ کے بعد میت کو میوا شاہ قبرستان لے جایا گیا جہاں اسے آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک کیا گیا۔

حادثے کے باعث اہلخانہ شدت غم سے نڈھال ہیں۔ متوفی نوجوان فرسٹ ایئر کا طالب علم تھا اور آغا خان بورڈ سے امتحان دینے کی تیاری کر رہا تھا۔ حادثے کے اگلے روز اسے امتحان میں شرکت کرنی تھی۔

حنان کے والد محمد یاسین نے ایکسپریس کو بتایا کہ ان کا بیٹا سافٹ ویئر انجینئر بننے کا خواہشمند تھا۔ حادثے کے روز حنان امتحان کی تیاری میں مصروف تھا اور تھکاوٹ محسوس ہونے پر تھوڑی دیر کے لیے موٹر سائیکل پر باہر گیا تھا تاکہ سودا سلف لے آئے۔ کچھ دیر بعد جب وہ واپس نہیں آیا تو تلاش شروع کی گئی۔ مسکن چورنگی حادثے کے مقام پر ہمیں اس کی موٹر سائیکل ملی، پھر اسپتال پہنچنے پر اطلاع ملی کہ وہ جاں بحق ہو چکا ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر پہلے ہی غفلت برتنے والوں کو سزا دی جاتی تو ایسے حادثات نہ ہوتے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ملزمان کو سخت سزائیں دی جائیں تاکہ آئندہ ایسے واقعات کا سدباب ہو سکے۔ ساتھ ہی خدشات کا اظہار کیا کہ پولیس نے مقدمے میں معمولی دفعات شامل کی ہیں جس سے لگتا ہے کہ ملزمان جلد ہی ضمانت پر رہا ہو جائیں گے۔

حنان کے بڑے بھائی حنین نے بتایا کہ وہ جب بھی گھر سے نکلتا، وقت پر واپس آتا تھا۔ حادثے کے دن رات 8 بجے کے بعد اس کا کچھ پتہ نہ چلا، دوستوں سے رابطہ کیا، بازاروں اور اسپتالوں کی تلاش کے بعد حادثے کی خبر ملی۔ حنین نے کہا کہ حنان دلیر تھا، دنیا میں کچھ بہتر کرنے کا جذبہ رکھتا تھا اور جلد ہار نہیں مانتا تھا۔

انہوں نے زور دیا کہ جب تک ادارے اور نچلی سطح پر اصلاحات نہیں ہوں گی، شہریوں کی زندگی میں بہتری ممکن نہیں۔ ملک میں قانون پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد ہونا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: مسکن چورنگی پر ڈمپر کی موٹر سائیکل کو ٹکر، نوجوان زخمی
  • کراچی کی سڑکوں پر موت کا رقص، خاتون سمیت مزید 4 شہری جاں بحق
  • کراچی میں ایک اور خواب سڑک پر بکھر گیا، نوجوان کی المناک موت پر ہر آنکھ اشکبار
  • کراچی: 104 روز میں ہیوی گاڑیوں کی ٹکر سے 85 افراد جاں بحق
  • موٹر وے M 5: ٹرالر کی کار کو ٹکر، 1 ہی خاندان کے 3 افراد جاں بحق
  • کراچی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پولیس اہلکار جانبحق
  • کراچی: ٹریلر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار 2 دوستٍ جاں بحق، ڈرائیور گرفتار
  • کراچی، ہیوی ٹریفک سے اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا، ٹرالر کی ٹکر سے 2 نوجوان جاں بحق
  • کراچی: ٹریلر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار 2 افراد جاں بحق
  • سرگودھا: موٹر سائیکل حادثے میں 3 افراد جاں بحق