پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف کا یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر مظفرآباد کے دورے کے دوران کہنا تھا کہ کشمیر اور پاکستان کا رشتہ لازم و ملزوم ہے، کشمیر کل بھی پاکستان کا حصہ تھا، آج بھی ہے اور کل بھی رہے گا۔ آزادی کی شمع کشمیریوں کی ایک نسل دوسری نسل کے حوالے کرتی آرہی ہے، اگر ہم متحد اور مضبوط رہیں تو ہر مشکل کا سامنا کرسکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سیّد عاصم منیر نے کہا ہے کہ کشمیر کی خاطر ہم نے جنگیں لڑی ہیں، 10 جنگیں بھی لڑنا پڑیں تو لڑیں گے، بلاشبہ کشمیر ایک دن ضرور آزاد ہوگا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر مظفرآباد کا دورہ کیا، اس موقع پر انہوں نے یادگار شہدا پر حاضری دی اور شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا، سپہ سالار نے یادگار شہدا پر فاتحہ پڑھی اور پھول رکھے۔

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کشمیری عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی مظالم اور بڑھتی ہوئی ہندوتوا انتہا پسندی کشمیریوں کی جدوجہد کا عزم مضبوط کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر ایک دن ضرور کشمیریوں کی مرضی کے مطابق پاکستان کا حصہ ہوگا، بھارت کو کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ سید عاصم منیر نے کہا کہ کشمیر اور پاکستان کا رشتہ لازم و ملزوم ہے، کشمیر کل بھی پاکستان کا حصہ تھا، آج بھی ہے اور کل بھی رہے گا۔ آزادی کی شمع کشمیریوں کی ایک نسل دوسری نسل کے حوالے کرتی آرہی ہے، اگر ہم متحد اور مضبوط رہیں تو ہر مشکل کا سامنا کرسکتے ہیں۔

ترجمان پاک فوج  نے مزید بتایا کہ کہ آرمی چیف نے دورے کے موقع پر افواج پاکستان کے افسران اور جوانوں کے جذبے کو سراہا، انہوں نے افسران اور سپاہیوں کی غیرمتزلزل لگن، پیشہ ورانہ مہارت اور جنگی تیاری کی تعریف کی۔ واضح رہے کہ آج اہل پاکستان کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کررہے ہیں، اور اس عزم کا اعادہ کیا جارہا ہے کہ جب تک مقبوضہ کشمیر بھارت کے پنجہ استبداد سے آزاد نہیں ہو جاتا کشمیریوں کی حمایت جاری رکھی جائے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کشمیریوں کی پاکستان کا ا رمی چیف کہ کشمیر کل بھی

پڑھیں:

ججز ٹرانسفر کیس، قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد، 3ججز کو نوٹس جاری کردیے

ججز ٹرانسفر کیس، قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد، 3ججز کو نوٹس جاری کردیے WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ہائی کورٹ کے تین ججز، اٹارنی جنرل پاکستان اور جوڈیشل کمیشن کو نوٹسز جاری کردیے۔
سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس معاملے پر ہمارے سامنے سات درخواستیں آئی ہیں، سنیارٹی کیس میں پانچوں جج بھی ہمارے سامنے درخواست لائے، کیوں نہ ہم ججز کی درخواست کو ہی پہلے سنیں۔بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ سینیر ہیں پہلے ان کو سن لیں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ رائٹ آف آرڈیننس منیر اے ملک کو دیا جاتا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کے وکیل منیر اے ملک نے دلائل شروع کیے اور مقف اپنایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے ججز کے معاملے کو عدلیہ کی آزادی کے آرٹیکل 175 کے ساتھ دیکھنا چاہیے، ججز ٹرانسفر، فیڈرل ازم اور انتظامی کمیٹی کی تشکیل سے متعلق دلائل دونگا۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ججز ٹرانسفر آرٹیکل 200 کے تحت ہوئی، بہتر ہے دلائل کا آغاز بھی یہی سے کریں، ہم ججز کو سول سرونٹ کے طور پر تو نہیں دیکھ سکتے۔منیر اے ملک نے کہا کہ اصغر اعوان کیس میں سینارٹی کے اصول کو سول سرونٹ کے طور اجاگر کیا گیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایک جج کا ٹرانسفر چار درجات پر رضامندی کے اظہار کے بعد ہوتا ہے، جس جج نے ٹرانسفر ہونا ہوتا ہے اس کی رضامندی، جس ہائی کورٹ سے ٹرانسفر ہونا ہوتی ہے اس کے چیف جسٹس سے رضامندی معلوم کی جاتی ہے، پھر جس ہائی کورٹ میں آنا ہوتا ہے اس ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی رضامندی لی جاتی ہے، آخر میں چیف جسٹس پاکستان کی رضامندی کے بعد صدر مملکت ٹرانسفر کا نوٹیفکیشن جاری کرتا ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے ہائی کورٹ کے پانچ ججز کے وکیل منیر اے سے استفسار کیا کہ آپ کو اعتراض ٹرانسفر پر ہے، یا سینارٹی پر، منیر اے ملک نے جواب دیا کہ ہمارا اعتراض دونوں پر ہے۔دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر اور پانچ ججوں کے وکیل منیر اے ملک کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔
وکیل نے کہا کہ جج کا ٹرانسفر عارضی طور پر ہو سکتا ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ایسا کہیں زکر نہیں ہے، صدر مملکت نے نوٹیفکیشن میں اضافی مراعات کا بھی کہیں زکر نہیں کیا، یہاں عدم توازن مراعات کا معاملہ نہیں ہے، وہ الفاظ جو آئین کا حصہ نہیں ہیں وہ عدالتی فیصلے کے زریعے آئین میں شامل نہیں کر سکتے۔جسٹس محمد علی مظہر نے مزید کہا کہ آپ ہم سے نئے الفاظ آئین میں شامل کروانے کی بات کر رہے ہیں، آرٹیکل 62 ون ایف نااہلی کیس میں آئین میں نئے الفاظ شامل کیے گئے، آئین میں نئے الفاظ شامل کرتے ہوئے نااہلی تاحیات کر دی گئی، اس فیصلے پر شدید تنقید ہوئی جسے نظرثانی میں تبدیل کیا گیا۔
منیر اے ملک نے کہا میں آئین میں نئے الفاظ شامل کرنے کی بات نہیں کر رہا، اس کے ساتھ ہی عدالت عظمی نے ہائی کورٹ کے 3 ججز جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم سومرو اور جسٹس محمد آصف کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 17اپریل تک ملتوی کردی۔عدالت عظمی نے ججز کو کام کرنے سے روکنے کی استدعا مسترد کر دی، عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان کو بھی نوٹس جاری کر دیا، مزید ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے علاوہ چاروں ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی نوٹس کردیے۔سپریم کورٹ نے جوڈیشل کمیشن پاکستان کو بھی نوٹس جاری کیا، چاروں ہائی کورٹس کے رجسٹرار آفسز کو بھی نوٹس جاری کیے گئے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن الگ سے وکیل کرنا چاہیے تو کر سکتا ہے۔
آئینی بینچ نے جوڈیشل کمیشن کو ہائی کورٹس کے مستقل چیف جسٹس صاحبان تعینات کرنے سے روکنے کی استدعا مسترد کردی۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس کب ہے، منیر اے ملک نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس 18 اپریل کو بلایا گیا ہے، ٹھیک ہے ہم کیس سترہ اپریل کو سنیں گے۔آئینی بنچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ ججز کی نئی سینارٹی لسٹ معطل کرنے کی استدعا مسترد کی، عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ٹرانسفر ہونے والے ججز کو کام سے روکنے کی استدعا بھی مسترد کردی۔جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا قیام ایکٹ کے ذریعے ہوا ہے، کیا ایکٹ میں ججز کو تبادلہ کر کے لانے کا اسکوپ موجود ہے؟۔
منیر اے ملک نے موقف اپنایا کہ ایکٹ میں ججز کو تبادلہ کر کے لانے کی گنجائش نہیں ہے، ایکٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں صرف نئے ججز کی تعیناتی کا زکر ہے۔جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ جب ججز کی آسامیاں خالی تھیں تو ٹرانسفر کے بجائے انہی صوبوں سے نئے جج کیوں تعینات نہ کئے گئے؟ کیا حلف میں زکر ہوتا ہے کہ کون سی ہائیکورٹ کا حلف اٹھا رہے ہیں؟۔
منیر اے ملک نے استدلال کیا کہ حلف کے ڈرافٹ میں صوبے کا زکر ہوتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حلف اٹھاتے اسلام آباد کیپیٹل ٹیراٹری کاذکر آتا ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ سنیارٹی ہماری اس حلف سے گنی جاتی ہے جو ہم نے بطور عارضی جج لیا ہوتا ہے، دیکھنا یہ ہے اگر دوبارہ حلف ہو بھی تو کیا سنیارٹی سابقہ حلف سے نہیں چلے گی؟ نئے حلف سے سنیارٹی گنی جائے تو تبادلے سے پہلے والی سروس تو صفر ہوجائے گی۔منیر اے ملک نے موقف اختیار کیا کہ اسی لئے آئین میں کہا گیا ہے جج کو اس کی مرضی لیکر ہی ٹرانسفر کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • 3ٹرانسفرججوں کو کام سے روکنے ‘ سنیارٹی لسٹ معطل کرنے کی استد عا مسترد
  • ججز ٹرانسفر کیس، قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد، 3ججز کو نوٹس جاری کردیے
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ کا پروفیسر خورشید کے انتقال پر اظہار تعزیت
  • چین کا امریکا کو کھلا چیلنج: دنیا امریکا پر ختم نہیں ہوتی، ہم آخری دم تک لڑیں گے
  • آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے امریکی وفد کی ملاقات، آئی ٹی کے شعبے میں تعاون کے ایم او یوز پر دستخط
  • حکومت پاکستان کا آزاد کشمیر میں ایئرپورٹ تعمیر کرنے کا فیصلہ
  • حکومت پاکستان کا آزاد کشمیر میں ایئرپورٹ تعمیر کرنے کا فیصلہ
  • ٹرمپ ٹیرف پر پریشان ضرور مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • ٹرمپ ٹیرف پر پریشان ضرور مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • عالمی برادری نظربند کشمیریوں کی رہائی کیلئے اقدامات کرے