نیتن یاہو کا ٹرمپ کو سنہری پیجر کا تحفہ، ٹرمپ کی لبنان میں پیجر دھماکوں کی تعریف
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک سنہری پیجر اور ایک عام پیجر تحفے دیا، جو کہ گذشتہ سال لبنان میں حزب اللہ کیخلاف ہونیوالے پیجر دھماکوں کا حوالہ تھا۔ اسرائیلی چینل 12 کے مطابق امریکی صدر نے تحفے پر ردعمل دیتے ہوئے پیجر دھماکوں کی تعریف کی اور کہا کہ "وہ بہترین آپریشن تھا۔" اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی، جس میں انہوں نے ٹرمپ کو دو پیجر ڈیوائسز کا تحفہ دیا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک سنہری پیجر اور ایک عام پیجر تحفے دیا، جو کہ گذشتہ سال لبنان میں حزب اللہ کے خلاف ہونے والے پیجر دھماکوں کا حوالہ تھا۔ اسرائیلی چینل 12 کے مطابق امریکی صدر نے تحفے پر ردعمل دیتے ہوئے پیجر دھماکوں کی تعریف کی اور کہا کہ "وہ بہترین آپریشن تھا۔" بدلے میں ٹرمپ نے نیتن یاہو کو ان کے اس دورے کی تصویر پیش دی، جس میں ٹرمپ اور نیتن یاہو موجود ہیں، تصویر کے انتساب میں درج ہے "ایک عظیم رہنماء بی بی (نیتن یاہو) کے لیے۔"
خیال رہے کہ 17 ستمبر 2024ء کو لبنان میں سیکڑوں کی تعداد میں پیجرز میں دھماکے ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں 12 افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوگئے تھے۔ ان دھماکوں کے اگلے ہی روز لبنان میں کئی واکی ٹاکی سیٹس اور موبائل فونز میں دھماکے ہوئے، جن کے نتیجے میں مزید 25 افراد جاں بحق اور 608 افراد زخمی ہوئے تھے۔ لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے ان دھماکوں کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا، بعد ازاں اسرائیلی وزیراعظم نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیجر دھماکوں نیتن یاہو کے مطابق ٹرمپ کو
پڑھیں:
96 فیصد اسرائیلیوں کا ماننا ہے کہ نیتن یاہو غزہ میں جنگی مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے
صرف 4 فیصد اسرائیلیوں کا ماننا ہے کہ نیتن یاہو غزہ میں جنگی مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ 96 فیصد اسرائیلیوں کا ماننا ہے کہ ان کی حکومت اور فوج غزہ کی پٹی پر اپنے حملے کے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
لزر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کرائے گئے سروے میں، جسے اسرائیلی اخبار معاریو نے شائع کیا، پوچھا گیا تھا کہ آیا اسرائیل نے اپنے جنگی مقاصد حاصل کیے؟ جن میں حماس کو تباہ کرنا بھی شامل ہے، خاص طور پر جنگ سے متاثرہ فلسطینی علاقے میں جاری جنگ بندی، قیدیوں کا تبادلہ، اور شمالی غزہ میں فلسطینیوں کی واپسی وغیرہ۔
مزید پڑھیں: قیدیوں کے تبادلے کا چوتھا مرحلہ مکمل: 3 اسرائیلیوں کے بدلے 183 فلسطینی رہا
صرف 4 فیصد نے کہا کہ تل ابیب نے یہ مقاصد حاصل کیے ہیں، جب کہ 32 فیصد نے کہا کہ مقاصد مکمل طور پر حاصل نہیں ہوئے، 57 فیصد نے کہا کہ مقاصد بالکل حاصل نہیں ہوئے، اور 7 فیصد نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم۔
جہاں تک یہ سوال تھا کہ کیا جنگ کو ختم سمجھا جا سکتا ہے، 31 فیصد کا خیال تھا کہ اسے ختم کہا جا سکتا ہے، 57 فیصد کا کہنا تھا کہ اسے ختم نہیں کہا جا سکتا، اور 12 فیصد نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم۔
اس پول میں 517 افراد کا سروے کیا گیا، جن میں اسرائیل کی یہودی اور فلسطینی آبادی دونوں شامل تھیں، اور اس میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ بیشتر اسرائیلیوں کا خیال ہے کہ موجودہ اتحادی حکومت جس کی قیادت وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کی لیکوڈ پارٹی کر رہی ہے اگر جلد انتخابات کرائے گئے تو وہ گر جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بینجمن نیتن یاہو حماس غزہ